جب ناسا کا پرسویئرنس روور (گاڑی) مریخ پر زندگی کی قدیم علامات کی تلاش کرتا ہے تو یہ یورپ کے مختلف ممالک کی ٹکنالوجی استعمال کر رہا ہوتا ہے۔
2,260 پاؤنڈ (1,025 کلو گرام) اس روور میں تصویروں اور سنسروں والے جو آلات لگے ہوئے ہیں اُن کا تعلق فرانس، اٹلی، ناروے اور سپین سے ہے۔
صدر بائیڈن نے 19 فروری کو میونخ سکیورٹی کانفرنس کو بتایا، “یہ ہمارے سیارے سے آگے کی زندگی کے امکانات کے ثبوت اور کائنات کے اسرار کی تلاش کرنے والے تحقیق کے مشن پر ہے جس میں ہمارے یورپی شراکت کاروں نے بھی اپنا حصہ ڈالا ہے۔ یہ وہ سب کچھ ہے جو ہم اکٹھے مل کر کر سکتے ہیں۔”
انہوں نے یورپی خلائی ادارے کے ہمراہ ناسا کے پرسویئرنس کے اکٹھے کیے گئے نمونوں کو مریخ سے اٹھا کر زمین پر لانے کے منصوبوں کا ذکر بھی کیا۔

اِن ٹکنالوجیوں کی مدد سے ہمیں مریخ پر زندگی کی علامات اور مریخ کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ مثلاً:-
- میڈرڈ میں واقع “انسٹیٹوٹو نسیونال دو ٹکنیکا ایرو سپیسیال، سینٹرو ڈی آسٹرو بائولوگیہ” میں تیار کردہ مریخ کی ماحولیاتی حرکیات کا تجزیہ کرنے والا ا(ایم ای ڈی اے) آلہ، مستقبل میں مریخ پر کی جانے والی تحقیق کے لیے انسان کو تیاری کرنے میں مدد کرنے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر موسمی رپورٹیں فراہم کرے گا۔
- مریخ پر زیرزمین تصویریں اتارنے والا ریڈار (آر آئی ایم ایف اے ایکس) مریخ کے جغرافیے کا مطالعہ کر گا اور پانی اور برف کی تلاش میں زیر زمین 30 فٹ (9 میٹر) گہرائی تک سوراخ کرے گا۔ آر آئی ایم ایف اے ایکس ناروے کے دفاعی تحقیقی ادارے کی ایک ٹیم نے تیار کیا ہے۔
- ‘سپر کیم’ مریخ پر ماضی میں زندگی کی علامات تلاش کرے گا۔ یہ آلہ امریکی اور فرانسیسی محققین نے مل کر تیار کیا ہے اور اس میں 20 فٹ (6 میٹر) کے فاصلے تک پڑے ہوئے نمونوں کا تجزیہ کرنے کے لیے کیمرہ، شعاعیں اور دیگر آلات کو استعمال میں لائے گا۔
- شعاعوں کو منعکس کرنے والے سلسلے کا آلہ (ایل اے آر اے) ہتھیلی جتنا بڑا ہے اوریہ شعاعوں کو منعکس کرنے والے ایسے آلات پر مشتمل ہے جو مریخ کی سطح پر آلات کو شعاعوں کی مدد سے نظر رکھنے کے قابل بناتا ہے اور مستقبل میں مریخ پر اترنے میں مزید درستگی پیدا کرنے میں مدد کرے گا۔ یہ آلہ اٹلی کے جوہری طبیعیات کے ادارے کے سائنسدانوں نے تیار کیا ہے۔
Today @NASAPersevere will attempt to land on Mars and begin its search for evidence of ancient life on the Red Planet. Thanks to our international partners for their contributions to this historic mission. Watch the landing at https://t.co/bNoBlehHYJ. #CountdownToMars pic.twitter.com/NnmvraPp8p
— Department of State (@StateDept) February 18, 2021
300 ملین میل (483 ملین کلومیٹر) کا سات ماہ میں مریخ کا سفر طے کرنے کے بعد پرسویئرنس، مریخ کے اگلا ایک سال میں جو کہ ہماری زمین کے دو سال کے برابر ہے، شراکت دار ممالک کے تیار کردہ آلات کی مدد سے مریخ کا تحقیقی مطالعہ کرے گا۔
اپنی تقریر میں بائیڈن نے پرسویئرنس کے مشن کی ایک ایسی مثال کی حیثیت سے تعریف کی جو ہم پر یہ ثابت کرتی ہے کہ دنیا کی قومیں مل کر کام کرتے ہوئے کتنے زیادہ کام کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، “ہم زمین پر کسی بھی چیلنج کا [سامنا] کر سکتے ہیں۔