
گو کہ ففتھ جنریشن (فائیو جی) نیٹ ورک مستقبل کی معیشتوں میں انقلاب برپا کردیں گے مگر اس کے ساتھ اچھے خاصے خطرات بھی ابھر کر سامنے آئیں گے۔ ایک اعلٰی امریکی اہل کار نے کہا ہے کہ اس وقت جبکہ دنیا کےممالک فائیو جی نیٹ ورک تعمیر کر رہے ہیں انہیں قابل بھروسہ شراکت کاروں کے ساتھ کام کرنا چاہیے تاکہ اِن مشکلات کو کم سے کم کیا جا سکے۔
29 اپریل کو محکمہ خارجہ کے سائبر سفارت کار رابرٹ سٹریئر نے اخباری نامہ نگاروں کو بتایا، “سائبر پالیسی کے مسائل کی اہمیت نہ صرف مواصلات کے نیٹ ورکوں کی حد تک ہے بلکہ یہ دنیا بھر میں قومی سلامتی، انسانی حقوق، اور معاشی خوشحالی کے لیے بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔”
سٹریئر نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ اپنے شراکت کاروں اور اتحادیوں کو فائیو جی کے بنیادی ڈھانچے اور نیٹ ورکنگ سے متعلق مستقبل کے خدشات کے بارے میں آگاہ کر رہا ہے۔ اس سلسلے کے اہم عنصر کا تعلق فائیو جی کے فراہم کنند گان کے سلسلے اور اس کے آلات فروخت کرنے والوں کا احتیاط مندی سے جائزہ لینے سے ہے۔

سٹریئر نے کہا، “ہمیں فائیو جی نیٹ ورک کی تمام جزئیات اور پرزوں کے بارے میں فکرمند ہونا چاہیے۔ فائیو جی کے کسی حصے میں ایسے پرزے یا سافٹ ویئر نہیں ہونے چاہیئیں جو کسی ایسے فروخت کنندہ کی جانب سے مہیا کیے گئے ہوں جس پر کسی مطلق العنان حکومت کو اختیار حاصل ہو۔”
انہوں نے کہا کہ اگر سیل ٹاوروں، نیٹ ورک سروروں اور انتہائی اہمیت کے حامل سافٹ ویئر جیسے بنیادی ڈھانچے پر مشتمل دل کسی ناقابل بھروسہ فروخت کنندہ یا کسی غیر ملکی قوت کے اختیار میں ہو گا تو وہ ” نیٹ ورک کی سکیورٹی کو نقصان پہنچانے سے لے کر ذاتی معلومات اکٹھی کرنے، جاسوسی کرنے، سائبر حملے پھیلانے، انتہائی اہم بنیادی ڈھانچے کو درہم برہم کرنے تک” کوئی بھی کام کر سکتے ہیں۔
چینی حکومت کے انتہائی قریب ٹکنالوجی کی کمپنیوں کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے 8 مئی کو کہا، “جب بات ہواوے اور زیڈ ٹی ای کی آتی ہے تو امریکہ ان کے بارے میں بڑا واضح چلا آ رہا ہے یعنی ہم اس بات پر یقین نہیں رکھتے کہ آپ کے نظاموں میں اِن کی ٹکنالوجیوں کی موجودگی میں آپ اپنے نیٹ ورکوں پر بھروسہ کر سکتے ہیں۔”
سٹریئر نے کہا، “ایسا کوئی طریقہ نہیں جس سے ناقابل بھروسہ فروخت کنندہ سے جڑے خطرات کو حتٰی کہ نیٹ ورک کی چھوٹی چھوٹی سطح پر بھی موثر طور پر کم کیا جا سکتا ہو۔”
مستقبل پر نظر
ڈیٹا کی تیز رفتاری اور وائرلیس پر بہتر انحصاری کی بدولت فائیو جی ٹکنالوجی کو بجلی کے گرڈوں سے لے کر ڈرائیور کے بغیر چلنے والی گاڑیوں اور گھر میں استعمال ہونے والے بجلی کے آلات تک سے مربوط کیے جانے کی توقع ہے۔
سٹریئر نے بی بی سی کو بتایا، “ہمارے خیال میں فائیو جی کے حوالے سے بہت کچھ داؤ پر لگا ہوا ہے کیونکہ آنے والے برسوں میں وہ تمام چیزیں جو ہم بنائیں گے اُن سب کا محور یہی ٹکنالوجی ہوگی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس سلسلے میں ناقابل بھروسہ فروخت کنند گان کو اس انتہائی اہم بنیادی ڈھانچے کو فراہم کرنے کی اجازت دینا ناقابل قبول خطرات مول لینا ہے کیونکہ وہ اِن انتہائی اہم آلات میں سے کسی کو بھی درہم برہم کر سکتے ہیں۔”