ناگہانی آفات کے وقتوں میں سابقہ صدور مدد کے لیے آتے ہیں

جب امریکی صدور اپنے عہدے سے سبکدوش ہو جاتے ہیں تو وہ تاحیات پنشن وصول کرتے ہیں۔ وہ حال ہی میں امریکہ میں آنے والے طوفانوں جیسی انسانی تباہیوں کے بعد کام کرنے کے لیے امریکی عوام کو اکٹھا کرکے، رضاکارانہ کاموں میں حصہ لیتے ہیں۔

آج کل حیات پانچ سابقہ صدور — جمی کارٹر، جارج ایچ ڈبلیو بش، بل کلنٹن، جارج ڈبلیو بش اور باراک اوباما — ہیوسٹن اور خلیجی ساحل کے ساتھ ہاروی نامی طوفان کی وجہ سے آنے والے سیلاب سے بے گھر ہونے والوں اور ریاست فلوریڈا کے طول و عرض میں تباہی مچانے والے اِرما نامی طوفان سے متاثر ہونے والوں کی مدد کے لیے ون امیریکا اپیل کی قیادت کر رہے ہیں۔

کیریبین جزائر میں آنے والے ماریہ نامی طوفان کے بعد، اب وہ پیورٹو ریکو اور ورجن آئی لینڈ کے لوگوں کے لیے امریکیوں کو فراخ دلی سے مالی اور اخلاقی مدد کرنے کا کہہ رہے ہیں۔

بحالی کی کاروائیوں کے لیے عطیات دینے کی خاطر امریکی عوام پر زور دینے کے لیے پانچوں صدور نے عوامی خدمت کے اشتہارات کے لیے پیغامات ریکارڈ کروائے۔ اگرچہ اِن صدور نے اپنے پیغامات مختلف مقامات پر ریکارڈ کروائے مگر یہ پیغامات بالکل اُسی جملے کے بعد شروع ہوئے جس پر پہلے صدر نے اختتام کیا تھا۔

آٹھ ماہ قبل اوول آفس سے سبکدوش ہونے والے اوباما نے اپنی اپیل کا آغاز اِن الفاظ سے کیا، “ہمارے ملک نے ایک قیامت خیز تباہی دیکھی ہے۔ طوفانوں اور سیلابوں نے زندگیوں اور روزگار کے ذرائع کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔”

1981 میں اپنی مدتِ صدارت ختم کرنے کے بعد قیام امن اور انسانی بنیادوں پر کی جانی والی کوششوں کی بنا پر امن کا نوبیل انعام جیتنے والے کارٹر کا کہنا ہے، “اس عظیم ملک کے طول و عرض سے امریکیوں نے اپیل کا جواب دیا ہے ….”

اوباما کے پیشرو، جارج ڈبلیو بش نے اِن الفاظ کا اضافہ کیا،” …. ایک ایسا وقت جو ہمیں مجبور کرتا ہے کہ جب دوسرے مشکلات میں مبتلا ہوں تو باہر نکلیں اور کام کریں خواہ کچھ بھی ہوجائے۔”

اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ جارج ایچ  ڈبلیو بش اور جارج ڈبلیو بش کا تعلق ریپبلیکن پارٹی سے ہے اور کارٹر، کلنٹن اور اوباما کا تعلق ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے۔

کلنٹن نے کہا، “امریکہ کی کارکردگی اُس وقت بہترین ہوتی ہے جب تمام مشکلات کے باوجود ہم اکٹھے ہو جاتے ہیں اور ایک دوسرے کو اوپر اٹھاتے ہیں۔” انہوں نے اور جارج ایچ ڈبلیو بش نے، جنہیں کلنٹن نے 1992 کے انتخابات میں شکست دی تھی، ایک “انوکھا  سیاسی جوڑا” بنایا اور اسے خود ہی یہ نام دیا۔ دونوں سابقہ صدور نے جنوب مشرقی ایشیا میں ایک تباہ کن سونامی اور امریکہ میں کترینہ اور ریٹا نامی تباہ کن طوفانوں کے بعد 2005 میں مدد کے لیے مشترکہ اپیلیں جاری کیں۔

René Préval, George W. Bush, Bill Clinton shaking hands with Haitians (© AP Images)
سابقہ صدور جارج ڈبلیو بش اور بل کلنٹن نے ( جنہیں ہیٹی کے صدر رینے پریوال کے ہمراہ دکھایا گیا ہے) اپنی آستینیں چڑہائیں اور ہیٹی کے زلزلہ زدگان کے لیے 5 کروڑ 40 لاکھ ڈالر جمع کیے۔ (© AP Images)

وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے ایک سال بعد 2010ء میں، چھوٹے بش نے کلنٹن کے ساتھ مل کر ہیٹی میں آنے والے زلزلے کے متاثرین کے لیے، جس میں کم و بیش اڑھائی لاکھ افراد ہلاک ہوئے، پانچ کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی رقم جمع کی۔

ہاروی طوفان بش خاندان کے گھر کے قریبی علاقے میں آیا ہے۔ بڑے بش عشروں تک ہیوسٹن میں مقیم رہے۔ تاہم وہ ہاروی طوفان والے دن ریاست مین میں کینی بنک پورٹ کے مقام پر واقع اپنے موسم گرما والے گھر میں ٹھہرے ہوئے تھے۔

ٹیکسس کے سابق گورنر اور اُن کے صاحبزادے عوامی خدمت کے ایک اور اشتہار میں کہتے ہیں، “یہاں پر لوگوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔” مگر جیسا کہ ایک ٹیکسس کے رہنے والے نے کہا، “ٹیکسس میں پانی کی نسبت محبت زیادہ ہے۔”

اُن کے والد جو جون میں 93 برس کے ہوئے، کہتے ہیں، “ٹیکسس ہمیں تم سے پیار ہے۔”

Jimmy Carter sawing plywood (© AP Images)
سابق صدر جمی کارٹر کا نام ہیبیٹٹ فار ہیومینٹی کے گھروں کی تعمیر کی کاوشوں کے لیے لازم و ملزوم بن گیا ہے۔ (© AP Images)

آنے والی یکم اکتوبر کو 93 سال کی عمر کو پہنچ جانے والے کارٹر کو اس وقت ایک مختصر مدت کے لیے جولائی کے مہینے میں جسم میں پانی کی کمی کی وجہ سے ہسپتال میں داخل کیا گیا جب وہ کینیڈا کے شہر ونیپیگ میں ‘ہیبیٹٹ فار ہیومینٹی’ [انسانیت کے لیے رہائش] نامی تنظیم کے لیے گھر تعمیر کر رہے تھے۔

حالیہ پانچ صدور پہلے ایسے صدور نہیں ہیں جنہوں نے ریٹائرمنٹ کے بعد انسانی مقاصد کے لیے اپنے آپ کو وقف کیا ہو۔ ہربرٹ ہُوور نے دوسری جنگ عظیم کے بعد عالمی امدادی کوششوں کی قیادت کرکے تعریف سمیٹی۔ اپنی عملی زندگی کے اوائل میں ہُوور نے پہلی عالمی جنگ کے دوران یورپ میں فاقہ کشی کو روکنے میں مدد کی۔

اس مضمون کا ایک حصہ 12 ستمبر کو شائع کیا گیا تھا۔