نوبیل انعام بھوک کو ختم کرنے کے اقوام متحدہ کے کام کو اجاگر کرتا ہے

اقوام متحدہ کے خوراک کے عالمی پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے سال 2020 کا امن کا نوبیل انعام جیتا ہے۔ ڈبلیو ایف پی کو یہ انعام اُس کی بھوک کے خلاف جدوجہد، جنگ کے دوران بھوک کے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیے جانے کی روک تھام اور شورش زدہ علاقوں میں امن کے لیے راہ ہموار کرنے کے اس کے کام کے اعتراف میں دیا گیا ہے۔

ڈبلیو ایف پی کے ڈائریکٹر ڈیوڈ بیسلی نے کہا کہ 9 اکتوبر کو ناروے کی نوبیل کمیٹی کا ہر ایک کا پسندیدہ انعام،  بھوک کے شکار کروڑوں لوگوں پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔

ایک بیان میں بیسلی نے کہا، “آج، دنیا میں موجود 690 ملین بھوک کا شکار ہونے والے افراد کو پرامن طور پر اور بھوک کے بغیر رہنے کا حق ملا ہے۔”

 ڈبلیو ایف پی کو دیئے جانے والے عطیات کا 2020 کا چارٹ جس میں 2016ء سے امریکی عطیات میں ہونے والا اضافہ قابل توجہ ہے۔ ماخذ: ڈبلیو ایف پی (State Dept.)

امریکہ ڈبلیو ایف پی کو سب سے زیادہ عطیات دینے والا ملک ہے۔ حالیہ برسوں میں امریکہ نے اپنے عطیات میں اضافہ کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق، بھوک سے نمٹنے والی سب سے بڑی انسانی تنظیم، ڈبلیو ایف پی نے گزشتہ برس 88 ممالک میں 97 ملین افراد کی مدد کی۔ 2019ء میں 135 ملین افراد شدید بھوک کا شکار ہوئے۔ گزشتہ کئی برسوں کے مقابلے میں یہ تعداد سب سے زیادہ ہے۔ اس تعداد میں اضافے کی بڑی وجوہات جنگ اور مسلح تصادم ہیں۔

ایک بیان میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، انتونیو گٹیرز نے کہا، “ڈبلیو ایف پی کے مرد و زن اُن لوگوں کو جانیں بچانے والا رزق پہنچانے کے لیے خطرات کا مقابلہ کرتے اور فاصلے طے کرتے ہیں جو جنگوں سے برباد ہو جاتے ہیں، وہ لوگ جو کسی آفت کی وجہ سے مصیبتوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں، اُن بچوں اور خاندانوں کو جنہیں اپنے اگلے کھانے کا کچھ پتہ نہیں ہوتا۔”