نوجوان اختراع پسندوں کا مقصد” عالمی ترقی کا فروغ

درختوں سے گھرے علاقے میں ایک طالبعلم اپنا فون پر دیکھتے ہوئے کاغذ پر معلومات درج کر رہا ہے (Courtesy of Nathan Elias)
ٹیکساس کے ناتھن الیاس نے کاشتکاروں کو فصلوں کو نقصان پہنچانے والی انواع کی شناخت میں مدد کرنے والا ایک نظام بنایا ہے۔ یو ایس ایڈ نے حال ہی میں الیاس اور اُن دیگر اختراع پسند نوجوانوں کو ایوارڈ دیئے ہیں جو ترقی کی کاوشوں کو فروغ دے سکتے ہیں۔ (Courtesy of Nathan Elias)

جب ناتھن الیاس بھارت میں رہتے تھے تو ان کے دادا کی چاول کی فصل کو زہریلی انواع تباہ کر دیا کرتی تھیں۔ الیاس چاہتے تھے کہ وہ اپنے دادا کی مدد کریں۔ آج کل ٹیکساس میں رہنے والے الیاس نے کسانوں کو اپنے سمارٹ فونوں کا استعمال کرتے ہوئے نقصان پہنچانے والی انواع کا پتہ لگانے اور ان کی شناخت کرنے میں مدد کرنے کے لیے ایک نظام تیار کیا ہے۔

سمارٹ فون کیمرے اور موبائل ایپ کے ذریعے الیاس کا تیار کردہ آلہ کسانوں کی تصاویر ماہرین کو بھیجتا ہے جو حملہ آور انواع کی درست طریقے سے شناخت کرتے ہیں۔ وہ جان سکتے ہیں آیا کہ اِن انواع میں شامل پودے بدیسی ہیں، کیڑے ہیں یا فصلوں کو نقصان پہنچانے والی کوئی اور جاندار چیز ہے۔ اس نظام میں مصنوعی ذہانت استعمال کی جاتی ہے تاکہ کسانوں کو ممکنہ طور پر نقصان پہنچانے والی انواع کے پھیلنے کا  پتہ لگانے میں مدد مل سکے۔

 بورڈ کے سامنے کھڑا طالب علم سائنس پراجیکٹ کے بارے میں بتا رہا ہے (Courtesy of Nathan Elias)
الیاس نے یو ایس ایڈ کے “سائنس برائے ترقی ایوارڈ” کے زراعت اور غذائی سلامتی کے زمرے میں دوسری پوزیشن حاصل کی۔ (Courtesy of Nathan Elias)

اس نئے آلے کا شمار سال 2022 کے “انٹرنیشنل سائنس اینڈ انجنیئرنگ فیئر” (آئی ایس ای ایف) نامی سائنس اور انجنیئرنگ کے میلے میں جدت طراز طالب علموں کے انعام پانے والے سائنس اور ٹکنالوجی کے پراجیکٹوں میں ہوتا ہے۔ آئی ایس ای ایف کا آغاز 2014 میں ہوا۔ اس میں 75 ممالک کے ہائی سکولوں کے 1,800 طالبعلموں کو بلایا جاتا ہے تاکہ وہ اپنے پراجیکٹوں کی نمائش اور ہنرمندی اور جدت طرازی کا مظاہرہ کر سکیں۔

امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے (یو ایس ایڈ) کے مشن میں سائنسی اختراعات کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ یہ ادارہ ایسے آلات استعمال کرتا ہے جو کووڈ-19 وبا کے غذائی سلامتی پر مرتب ہونے والے ممکنہ اثرات کی پیش گوئی کرتے ہیں، شہری ماحول میں درختوں کے فوائد کو بڑہاتے ہیں اور امن کو فروغ دیتے ہیں۔

ہر سال آئی ایس ای ایف اور یو ایس ایڈ، دونوں مل کر “سائنس برائے ترقی” کے ایوارڈ دیتے ہیں جس میں نقد رقم بھی شامل ہوتی ہے۔ الیاس نے زراعت اور غذائی سلامتی کے زمرے میں یہ ایوارڈ حاصل کیا ہے۔ وہ اس ایوارڈ سے ملنے والی رقم کو بھارت میں کسانوں کے لیے موبائل فون اور ٹیبلیٹس خریدنے کے لیے بھیجیں گے۔

مئی سے لے کر اب تک بھارت اور امریکہ میں 6,000 کسان یہ نظام حاصل کر چکے ہیں۔ یو ایس ایڈ کا کہنا ہے کہ اس نظام کے تحت اب تک نقصان دہ انواع کی افزائش کے 10,000 سے زیادہ واقعات کو روکا جا چکا ہے۔

موسمیات اور ماحولیات کا تحفظ

 حفاظتی جیکٹیں پہنے تین طلبا کشتی پر کھڑے ہیں (Courtesy of Omar Chinyanga, Stanley Madziyire and Nyaradzo Mutiti)
یو ایس ایڈ کے سائنس برائے ترقی ایوارڈ کے تحت موسمیات اور ماحولیات کے تحفظ پر پہلا انعام حاصل کرنے والے (بائیں سے) سٹینلے میڈزیئر، عمر چنیانگا اور نیاراڈزو موتیتی ہیں۔ (Courtesy of Omar Chinyanga, Stanley Madziyire and Nyaradzo Mutiti)

سٹینلے میڈزیئر، عمر چنیانگا اور نیاراڈزو موتیتی کا تعلق ہرارے، زیمبابوے سے ہے۔ اِن تینوں نے کم لاگت والا ایک ایسا فلٹر تیار کیا ہے جو پینے کے پانی کو دھاتوں اور دیگر آلودگیوں سے پاک کرتا ہے۔ اِن طلباء نے اپنے شہر میں پینے کے پانی کا بنیادی ذریعہ یعنی جھیل شیویرو میں دھاتوں کی آلودگی سے نمٹنے کے لیے جو فلٹر بنایا ہے اسے بار بار استعمال کیا جا سکتا ہے اور اسے استعمال کے بعد جب پھینکا جاتا ہے تویہ زمین کو آلودگی نہیں پھیلاتا۔

تینوں طلباء نے فلٹر کے جذب کرنے کی صلاحیت کو بڑھانے اور ہرارے شہر کے حکام کے سامنے اپنی اختراع کو رکھنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

عالمی صحت

 کھڑے اور بیٹھے ہوئے 8 افراد کا گروپ فوٹو (Courtesy of Maggie Zhang)
میگی ژانگ نے (بائیں سے دوسرے نمبر پر) بچوں کو ایچ آئی وی کی دوا “اے زیڈ ٹی” دینے کا ایک نیا طریقہ دریافت کیا ہے۔ (Courtesy of Maggie Zhang)

ریاست کنسس کی میگی ژانگ نے 6 سے 12 ہفتوں کے بچوں کو ایچ آئی وی کی “اے زیڈ ٹی” نامی دی جانے والی دوا کو زبان پر رکھنے والی ایک چھوٹی سے پٹی کی شکل میں تیار کیا ہے۔ اے زیڈ ٹی دوا، ایچ آئی وی سے متاثر ہونے والوں سے اس بیماری کو دوسروں میں منتقل ہونے سے روکتی ہے اور اسے نوزائیدہ بچوں کو دینا مشکل ہوتا ہے۔

میگی ژانگ یونیورسٹی آف ٹیکساس، آسٹن میں بائیو کیمسٹری اور عالمی صحت کے شعبے میں تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ ژانگ کا اے زیڈ ٹی دوا لگانے کے نظام کے ہنگامی استعمال کے لیے عالمی ادارہ صحت کی اجازت حاصل کرنے کا ارادہ ہے۔

بحران اور تصادموں میں کام کرنا

 میتھیو ہنسل جابیز کِم (Courtesy of Matthew Hansol Jabez Kim)
میتھیو ہنسل جابیز کِم (Courtesy of Matthew Hansol Jabez Kim)

کارٹوںوں کی شکل میں کہانیوں کی کتاب کے ایک روبوٹ سانپ سے متاثر ہو کر امریکی ریاست جارجیا سے تعلق رکھنے والے میتھیو ہینسل جابیز کِم نے قدرتی آفات کے بعد متاثرین کی تلاش اور اُن کی زندگیاں بچانے کے مشن میں مدد کے لیے ایک روبوٹ بنایا ہے۔ روبوٹ کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ اسے چھوٹے چھوٹے حصوں میں توڑ کر تیزی سے ایک وسیع علاقے میں متاثرین کی تلاش کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے تاکہ آفات سے متاثرہ افراد کو  منہدم عمارتوں کے ملبے تلے اور دیگر مقامات پر تلاش کیا جا سکے۔

کِم اپنے “تلاش کرنے اور بچانے” والے روبوٹ کے بنیادی نمونے کو حتمی شکل دے رہے ہیں۔ مستقبل میں اُن کا پانی میں “تلاش کرنے اور بچانے” والا روبوٹ بنانے کا منصوبہ بھی ہے۔

یہ مضمون ایک مختلف شکل میں ایک بار پہلے یو ایس ایڈ کے میڈیم پیج پر شائع ہو چکا ہے۔