اِن دنوں دبئی، متحدہ عرب امارت میں جاری ایکسپو 2020 کے امریکی پیولین کو دیکھنے کے لیے آنے والے سینکڑوں افراد کا امریکہ خیرمقدم کر رہا ہے۔ اس دوران بہت سی نمائشوں کے ذریعے 75 نوجوان امریکی آنے والوں کی رہنمائی کر رہے ہیں۔
یہ نوجوان امریکی، “یو ایس اے پیویلین یوتھ ایمبسیڈرز” [امریکی پیولین کے نوجوان سفراء] کہلاتے ہیں اور اِن کا تعلق 37 ریاستوں، ڈسٹرکٹ آف کولمبیا اور پورٹو ریکو سے ہے۔ وہ تعلیمی اداروں کے وسیع سلسلے سے تعلق رکھنے والی 78 یونیورسٹیوں اور کالجوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں یا تعلیم حاصل کر چکے ہیں۔ مجموعی طور پر یہ سفیر 24 زبانیں بولتے ہیں۔
ابتدا میں اس ایکسپو کا انعقاد 2020 میں ہونا تھا۔ مگر کووڈ-19 وبا کی وجہ سے تخلیقی صلاحیتوں، اختراعات اور عالمی ثقافتوں کے اس جشن کا آغاز یکم اکتوبر 2021 کو ہوا اور جو 31 مارچ 2022 تک جاری رہے گا۔
ذیل میں چار یوتھ ایمسیڈرز اپنے آپ اور اس ایکسپو کے بارے میں اپنے تصورات کے بارے میں مختصر سی بات کر رہے ہیں:-
کائیلا ڈین ووڈ نے ڈلاس اور شکاگو میں پرورش پائی اور نیو اورلینز کی ٹیولین یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی جہاں سے انہوں نے معاشیات اور بین الاقوامی ترقی اور ہسپانوی زبان میں تعلیم حاصل کی۔ ڈین ووڈ یونیورسٹی کے مارچنگ بینڈ کی رکن بھی رہیں۔ اسی بینڈ کو ایکسپو میں اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کے لیے مدعو کیا گیا ہے۔ وہ کہتی ہیں، “میرا مارچنگ بینڈ ایکسپو میں نیو اورلینز اور [امریکی] جنوب کی موسیقی کی روایت کو عالمی سطح پر لے کر جانے کے لیے بہت ہی پرجوش ہے۔”
جارج ایڈ پہلی نسل کے لبنانی نژاد امریکی ہیں۔ اُن کا تعلق نیشوا، نیو ہیمپشائر سے ہے۔ وہ فرانسیسی اور عربی بولتے ہیں اور آج کل ڈارٹ ماؤتھ کالج میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ مستقبل میں اُن کا قانون یا بین الاقوامی امور کا پیشہ اپنانے کا ارادہ ہے۔ جب انسٹاگرام کے ذریعے انہیں یوتھ ایمبسیڈرز پروگرام کے بارے میں پتہ چلا تو انہوں نے فوری طور پر اس کے لیے درخواست دے دی۔ ایڈ نے کہا، “بطور نوجوان سفیر مجھے ایک میرونائٹ لبنانی نژاد امریکی کی حیثیت سے اپنی کہانی سنانے اور یہ بتانے کا ہر لمحہ پسند آیا ہے کہ کس طرح کسی امریکی کے بارے میں بتانے کے لیے کسی خاص نسل یا عقیدے کا حوالہ دینا ضروری نہیں ہوتا۔”
This or That? Get to know our Youth Ambassadors with our weekly short series! Episode 1: Jheel and Kevin.#USAExpo2020YA #USAExpo2020 #USAPavilion #Expo2020 #Dubai@Statedept @USAinUAE @GlobalTiesUS pic.twitter.com/xsdNGPI8v2
— USA Expo 2020 (@USAExpo2020) October 16, 2021
البان مارٹنیز یونیورسٹی آف کیلی فورنیا، سان ڈیاگو کے طالب علم ہیں۔ اپنے خاندان میں یونیورسٹی جانے والے وہ پہلے فرد ہیں۔ اُن کے والدین کا تعلق اوکساکا، میکسیکو سے ہے اور وہ قدیم آبائی باشندوں کی نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس قدیم آبائی تعلق اور لاس اینجلیس کے میئر کے بین الاقوامی امور کے دفتر میں انٹرنشپ نے انہیں اپنے پسندیدہ مستقبل کے انتخاب میں معلومات فراہم کیں۔ انہوں نے کہا، “دوسرے ممالک سے سیکھنا اور یہ دیکھنا کہ وہ کیا کرتے ہیں اور وہ کیسے کام کرتے ہیں، انہی چیزوں نے مجھ میں بین الاقوامی تعلقات کے بارے میں بہت زیادہ شوق پیدا کیا۔ مجَھے امید ہے کہ اپنے مستقبل کے پیشے کے ساتھ ساتھ، میں دوسرے ممالک کی خوبیوں کے بارے میں بھی جان سکوں گا اور ان کا اطلاق ایک دن اپنی مقامی کمیونٹی کو فائدہ پہنچانے کے لیے کرسکوں گا۔”
سلسبیلا نورہداجات نے ٹینیسی کی وینڈربِلٹ یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس اور سینما اور میڈیا آرٹس میں ایم اے کیے ہیں۔ چٹانوگا، ٹینیسی میں پرورش پانے والی نورہداجات عربی اور انڈونیشیائی زبان، بھاشا بولتی ہیں۔ انہوں نے 2020 میں دبئی میں اپنے قیام کے دوران ورلڈ ایکسپو کے بارے میں سنا اور اُن کے ذہن میں ایک دم آیا کہ اُنہیں یوتھ ایمبیسیڈر بننے کے لیے درخواست دینا چاہیے۔ وہ کہتی ہیں، “مجھے امید ہے کہ ہر وہ مہمان جو ایکسپو میں آئے گا اور پیولینوں کو دیکھے گا وہ ہماری عالمی برادری سے زیادہ جڑے ہوئے ہونے کو اور اپنے مستقبل کے بارے میں زیادہ پر امیدی محسوس کرے گا۔”