Very large computers (ORNL/U.S. Dept. of Energy)
امریکہ کے محکمہ توانائی کی 'اوک رِج نیشنل لیبارٹری' میں دنیا کے تیز ترین اور ذہین ترین "سمٹ" نامی سپرکمپیوٹر کی جون کے مہینے میں نقاب کشائی کی گئی۔ (ORNL/U.S. Dept. of Energy)

دنیا کے جدید ترین سپرکمپیوٹر کا نام ‘سمٹ’ ہے جسے حال ہی میں ریاست ٹینیسی میں واقع ایک وفاقی تجربہ گاہ میں چلایا گیا۔

یہ کمپیوٹر امریکہ کے محکمہ توانائی کی ‘اوک رِج نیشنل لیبارٹری’ کی ایک ٹیم نے امریکی کمپنی ‘آئی بی ایم’ اور ‘اینویڈیا’ کے اشتراک سے تیار کیا ہے اور انتہائی متاثرکن کارکردگی کا حامل ہے۔ اپنی پوری صلاحیت سے کام لیتے ہوئے یہ 200 پیٹافلاپس کی رفتار سے حساب کتاب کر سکتا ہے۔ اس سے مراد سپرکمپیوٹر کی طاقت کے معیاری پیمانے کو استعمال کرتے ہوئے دو لاکھ کھرب گنتیاں فی سیکنڈ کی رفتار سے کرنا ہے۔ دنیا کے سپر کمپیوٹروں کی درجہ بندی کرنے والی چوٹی کے 500 تیز ترین کمپیوٹروں کی فہرست کے مطابق 25 جون تک ‘سمٹ’ کرہ ارض پر تیزترین کمپیوٹر تھا۔

نئے سپر کمپیوٹر کے متعارف کرائے جانے کی تقریب کے موقع پر آئی بی ایم کی چیف ایگزیکٹو، جینی رومیٹی نے بتایا، ” یہ دنیا میں ہر معلوم شے سے زیادہ تیز رفتار ہے۔”

Computer circuit board (Jason Richards/ORNL/U.S. Dept. of Energy)
سمٹ نامی کمپیوٹر کا اندرونی منظر۔ (Jason Richards/ORNL/U.S. Dept. of Energy)

انہوں نے کہا، ” میرا خیال ہے کہ ہم سب ایسی مثالیں ڈھونڈ رہے ہیں جن کے ذریعے ہر ایک کو اس کی سمجھ آ سکے۔ دراصل اگر آپ اس کے بارے میں سوچیں تو یہ کسی بہت ہی اچھے ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر کے مقابلے میں دسیوں کروڑوں گنا زیادہ  تیز رفتار ہے۔”

رومیٹی کے مطابق یہ محض طاقتور ہی نہیں بلکہ ذہین ترین بھی ہے۔ سائنس دانوں نے ‘سمٹ’ کو ایک ایسے اولین سپر کمپیوٹر کے طور پر بنایا ہے جو جدید ترین مصنوعی ذہانت سے متعلق ایپلی کیشنوں سے نمٹ سکتا ہے۔ اس میں کمپیوٹر کی خام  حساب کتاب کرنے کی طاقت، گرافکس پراسیسنگ یونٹس نیز یادداشت اور معلومات کی نقل و حرکت کے حوالے سے اختراعات یکجا کر دی گئی ہیں۔ ‘اوک رِج نیشنل لیبارٹری’ کے ڈائریکٹر تھامس زکاریا کہتے ہیں کہ ‘سمٹ’ خودکار انداز میں سائنسی دریافت کے سلسلے میں انتہائی اہم قدم اٹھا سکتا ہے۔

دنیا 200 پیٹافلاپس سے کیا فائدہ اٹھا سکتی ہے؟ زکاریا کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر اس کمپیوٹر سے کوانٹم  مواد، انشقاق اور ایتلافی توانائی، حیاتی توانائی اور فلکی طبعیات کے میدان میں  کام لیا جائے گا۔

سپر کمپیوٹر اور صحت

کینسر پر تحقیق کرنے والی اپلی کیشن کا شمار ‘سمٹ’ کی اہم ترین اپلی کیشنوں میں ہوتا ہے۔ یہ سپر کمپیوٹر صحت سے متعلق معلومات کی بہت بڑی تعداد کا تجزیہ کر کے جینز، حیاتیاتی علامات اور ماحول کے مابین خفیہ تعلق کا پتا چلائے گا۔

‘اوک رِج نیشنل لیبارٹری’ میں سرطان پر تحقیق کرنے والی جینا ٹوریسی کہتی ہیں، “ہم کمپیوٹروں کو معلومات کی بہت بڑی تعداد کے تجزیے کے لیے تیار کر رہے ہیں تاکہ وہ طبی دستاویزات پڑھ کر ان سے اہم معلومات اخذ کر سکیں۔ ایسی معلومات کی بدولت ڈاکٹروں کو ہر مریض کے لیے بہترین علاج کے تعین اور پوری آبادی کے حوالے سے طبی نتائج بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔”

دیگر محققین ‘سمٹ’ کو اُن وجوہات کو سمجھنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں جو الزائمر اور نشے کی عادت جیسے پیچیدہ طبی مسائل پر اثرانداز ہوتی ہیں۔ حیاتیات سے متعلق ریاضی دان ڈین جیکب سن کا کہنا ہے کہ سپر کمپیوٹر کے ہوتے ہوئے سائنس دان  صحت سے متعلق معلومات کو دی گئی جینیاتی معلومات کے ساتھ ملا کر اُن خطرات کا اندازہ لگا سکتے ہیں جن تک پہنچنا کسی انسان کے بس میں نہیں۔

ایک بات واضح ہے کہ گزشتہ چند دہائیوں میں سپرکمپیوٹروں نے خاصی ترقی کی ہے۔ زکاریا کہتے ہیں کہ آج کے سمارٹ فون 1995 میں انسانی جینوم کا پتا چلانے والے سپر کمپیوٹروں کے مقابلے میں کہیں زیادہ طاقتور ہیں۔

امریکہ کے توانائی کے وزیر، رِک پیری نے 8 جون کو نئے سپرکمپیوٹر کی تعارفی تقریب کے موقع پر کہا، “اس دور میں’ سمٹ’ لوگوں کی زندگیاں بدل  کر رکھ  دے گا۔ یہ دنیا کو تبدیل کرنے کا معاملہ ہے۔”