1983ء میں صدر رونالڈ ریگن نے فوجی سائنسدانوں سے کہا کہ “ہمیں ایسے ہتھیار بنا کر دیں جو جوہری ہتھیاروں کو بے اثر اور ناکارہ بنا دیں۔”
ریگن کے اس تصور کی عملی شکل جولائی میں اس وقت سامنے آئی جب امریکہ نے میزائلوں کے ایک ایسے دفاعی نظام کا کامیاب تجربہ کیا جو جوہری ہتھیاروں سے لیس میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کر سکتا ہے۔
ریاست الاسکا میں کوڈییک کے مقام پر واقع خلائی اڈے کے کمپلیکس سے کیے جانے والے 10 دنوں پر محیط تجربات کے دوران، ایرو 3 سسٹم نے زمینی مدار سے باہر خلا میں نشانہ بنائے جانے والے تین میزائلوں کو انٹرسیپٹ کیا [یعنی میزائلوں کو خلا میں روکا] اور انہیں تباہ کر دیا۔
امریکی محکمہ دفاع کی میزائلوں کی دفاعی ایجنسی کے ڈائریکٹر، جان ہل نے بتایا، “یہ کامیاب تجربات ہتھیاروں کے ایرو نظام کی پیش رفت میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔”
U.S. Missile Defense Agency and Israel Missile Defense Organization completed a successful flight test campaign with the Arrow-3 Interceptor missile in Kodiak, Alaska, successfully intercepting a ballistic missile target #Partnerships Story: https://t.co/1P5TMFwnA0 pic.twitter.com/yibKXnautK
— U.S. Indo-Pacific Command (@INDOPACOM) July 28, 2019
ٹوئٹر کی عبارت کا خلاصہ
امریکہ کی بحرہند و بحرالکاہل کی کمانڈ
امریکہ کی میزائلوں کی دفاعی ایجنسی اور اسرائیل کی دفاعی تنظیم نے کوڈییک، الاسکا میں ایرو 3 انٹرسپٹر میزائل کا کامیاب تجربہ کیا اور مطلوبہ ہدف کو کامیابی سے خلا ہی میں تباہ کر دیا۔
ایرو 3 کی مار 2,400 کلومیٹر تک ہے اور یہ انتہائی بلندی پر بیلسٹک میزائلوں کو خلا ہی میں تباہ کر سکتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایرو 3 جوہری یا حیاتیاتی ہتھیاروں سے لیس میزائلوں کو بھی تباہ کر سکتا ہے۔ بوئنگ کی ٹکنالوجی کی مدد سے تیار کیا جانے والا تین مراحل پر مشتمل یہ نظام مختصر، درمیانے اور لمبے فاصلے تک مار کرنے والے حملہ آور میزائلوں سے عام شہریوں کی حفاظت کرے گا۔ ایرو 3 اس نظام کا پہلا حصہ ہے۔
ایرو 3 امریکہ اور اسرائیل کا ایک مشترکہ پراجیکٹ ہے۔ الاسکا میں کیے جانے والے یہ تجربات 2018ء میں ہونے تھے مگر اِن میں تاخیر کی گئی تاکہ ماہرین اس نظام کو بہتر بنا سکیں۔
کامیاب تجربات کے بعد ریاست الاسکا کی سینیٹر لیزا مرکوسکی نے کہا، “ہماری قومی سلامتی کو یقینی بنانے کی خاطر، ملک کا میزائلوں کا مضبوط دفاع انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔”