امریکہ میں سیاہ فام افریقی موسیقی چار صدیوں پر محیط ہے اور اب اس میراث کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ایک عجائب گھر  بنایا گیا ہے۔

30 جنوری کو نیش وِل، ٹینیسی میں نیشنل میوزیم آف افریقن امریکن میوزک (این ایم اے اے ایم) کا افتتاح ہوا۔ یہ “واحد عجائب گھر ہے جو موسیقی کی اُن بہت سی صنفوں کو محفوظ کرنے اور ان کی خوشی منانے کے لیے وقف کیا گیا ہے جنہیں افریقی نژاد امریکیوں نے تخلیق کیا، متاثر کیا اور وہ اُن پر اثر انداز ہوئے۔”

چار صدیوں پر محیط موسیقی اور چھ حصوں میں تقسیم، یہ عجائب گھر دیکھنے والوں کو امریکہ میں سیاہ فام امریکیوں کی موسیقی کی تاریخ اور اسے سے مرتب ہونے والے اثرات کے بارے میں آگاہ کرتا ہے۔ اس ساری موسیقی کا تعلق اُن دعائیہ نغموں اور گیتوں سے ہے جو سترھویں صدی میں غلام بنائے گئے افریقیوں نے گائے تھے۔

 ساتھ ساتھ دو تصویروں میں عجائب گھرکی نمائشوں کو دکھایا گیا ہے (© NMAAM/353 Media Group)
“میسیج گیلری” میں نیویارک کے جنوبی برونکس کے اندرونی شہر میں ہِپ ہاپ اور ریپ کی شروعات کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ (© NMAAM/353 Media Group)

این ایم اے اے ایم میں سیاہ فام امریکیوں کی تخلیق کردہ یا اُن سے متاثر ہو کر تخلیق کی گئی موسیقی کی 50 صنفوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔ چھ گیلریوں میں توجہ خصوصی طور پر روحانی نغمات، بلیوز، جاز، دینی کلام، لے اور بلیوز (آر اینڈ بی)، اور ہِپ ہاپ پر مرکوز کی گئی ہے۔

لوئس آرمسٹرانگ کے ٹرمپیٹ (تُری) سے لے کر ایلا فٹزجیرالڈ کے گریمی ایوارڈوں تک 1,500 سے زائد اشیاء کا مجموعہ، اِن سے جڑی کہانیوں کو زندگی عطا کرتا ہے۔

اس عجائب گھر کی میزبانی کے لیے نیش وِل کا انتخاب، سیاہ فام امریکی موسیقی کے اس شہر کے ساتھ 150 سالہ پرانے تعلق کی بنا پر کیا گیا۔

این ایم اے اے ایم کے صدر اور چیف ایگزیکٹو، ایچ بیچر ہکس سوئم نے کہا کہ امریکی موسیقی نے “جنوب میں جنم لیا، اور پھر غلامی کے خاتمے کے بعد اور عظیم ہجرت کے آغاز پر، جب ہمارے والدین کے والدین  شمال کی جانب ہجرت کرنے لگے… انہوں نے میمفس اور نیش وِل میں روٹی کے ٹکڑے چھوڑے اور جانسن سٹی میں روٹی کے ٹکڑے چھوڑے۔”

 سینیما ہال کی نشستیں اور سکرین (بائیں) اور عجائب گھر میں نمائش کے لیے رکھی گئی اشیا (© NMAAM/353 Media Group)
عجائب گھر کو دیکھنے والے روٹس تھیئٹر سے اپنے چھ گیلیریوں کے سفر کا آغاز کرتے ہیں جو کم و بیش تقویمی حساب سے ترتیب دی گئی ہیں۔ (© NMAAM/353 Media Group)

“میوزک سٹی” نیش وِل کا مشہور عرفی نام ہے۔ اس کا تعلق 1871ء میں بنائے گئے تاریخی سیاہ فام فِسک یونیورسٹی کے “فسک جوبلی سنگر” نامی سیاہ فام موسیقی کے گروپ سے ہے۔ گروپ میں شامل گلوکار موسیقی کے بغیر انفرادی طور پر گاتے تھے۔ اس گروپ کے اراکین نے ملکہ وکٹوریہ کے سامنے بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ نیش وِل نے اپنے ہاں گروپ کی موجودگی اور اُن سیاہ فام امریکیوں کے لیے ایک محفوظ جگہ کی شہرت کی وجہ سے یہ عرفی نام کمایا جنہوں نے موسیقی تخلیق کی اور اس کا مظاہرہ کیا۔

تب سے یہ شہر اپنے سفید فام لوک فنکاروں، موسیقی کے منظر ناموں اور ریکارڈنگ سٹوڈیوز کی وجہ سے مشہور چلا آ رہا ہے۔ نیش وِل کو موسیقی کے 180 مقامات  کا حامل شہر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے جہاں جانی کیش اور ڈولی پارٹن جیسے فنکاروں نے اپنے اپنے فن کے مشہور مظاہرے کیے۔

تاہم جیسا کہ این ایم اے اے ایم ثابت کرتا ہے، نیش وِل کا سیاہ فاموں کی موسیقی کی تاریخ کا عجائب گھر بھی یکساں شہرت کا حامل ہے۔ بالخصوص 1960 کی دہائی میں جیفرسن سٹریٹ، آر اینڈ بی موسیقی اور موسیقاروں کا گڑھ ہوا کرتا تھا۔

نیش وِل کی تاریخ اور این ایم اے اے ایم، نہ صرف سیاہ فام موسیقاروں کی کامیابی کا مظہر ہیں بلکہ بعد کی امریکی موسیقی کی صنفوں کے فن کاروں پر مرتب ہونے والے ان کے اثرات کا بھی مظہر ہیں۔

ہکس نے کہا، “واقعتاً کئی ایک لحاظ سے ٹینیسی امریکی موسیقی کا ایک قسم کا سب سے اہم مرکز ہے، حالانکہ جدید دور میں یہ (موسیقی) دوسرے شہروں میں زیادہ نمایاں رہی ہے۔ ہم اسے گھر واپس لا رہے ہیں۔”

اور جیسا کہ یہ عجائب گھر برملا اعلان کرتا ہے، “سیاہ فام موسیقی امریکہ کی موسیقی ہے۔”