نیویارک میں اقوام متحدہ کی موجودہ عمارت کی تعمیر پر ایک نظر

75 برس قبل 14 ستمبر 1948 کو سرکاری حکام نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر کی موجودہ عمارت کی تعمیر کا کام شروع کیا۔

دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے بعد 50 ممالک نے عالمی امن و سلامتی کو برقرار رکھنے اور بین الاقوامی تعاون کو بہتر بنانے کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے کی بنیاد رکھی۔ صدر بائیڈن کا کہنا ہے کہ جنگ سے مچنے والی تباہی کے پس منظر میں ایسا ہو سکتا تھا کہ اس ادارے کے بانیوں کی توجہ کا مرکز انسانیت کی بدترین صورت پر مرکوز ہوتی۔ “مگر اس کی بجائے انہوں نے اُس چیز کے بارے میں سوچا جو ہم سب میں بدرجہ اتم پائی جاتی ہے اور انہوں نے ایک بہتر چیز بنانے کی کوشش کی۔”

روزنامہ نیویارک ٹائمز نے اُس وقت لکھا کہ  اقوام متحدہ کے عبوری سیکرٹری جنرل بنجمن اے کوہن کی نظر میں تارکین وطن کی بڑی تعداد کا مسکن نیویارک اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر کے لیے ایک مثالی جگہ ہے کیونکہ “دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے لوگ امن اور ہم آہنگی سے رہنے کے لیے اس شہر کی طرف کھچے چلے آتے ہیں۔

پہلو بہ پہلو اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر کی دورانِ تعمیر تصویر اور تعمیر کے بعد عمارت کی تصویر (Both photos: © UN)
بائیں: مین ہیٹن میں اقوام متحدہ کے مستقل ہیڈ کوارٹر کی زیرتعمیر عمارت کا ایک منظر۔ دائیں: اقوام متحدہ کے سیکریٹیریٹ کی عمارت جس کے باہر رکن ممالک کے پرچم نصب ہیں۔ (Both photos: © UN)

کئی دہائیاں گزر جانے کے بعد اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک سے تعلق رکھنے والے عالمی رہنما مین ہیٹن کے ایسٹ سائیڈ کے علاقے میں ستمبر کے مہینے میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں جس سے شہر کے اس علاقے میں ٹریفک میں ہونے والا اضافہ نئی سطحوں کو چھونے لگتا ہے۔ 1990 کی دہائی کے اوائل میں اقوام متحدہ میں امریکی نمائندے کے طور پر خدمات انجام دینے والے تھامس پکرِنگ کے مطابق ٹریفک کی یہ تکلیف کوئی مہنگا سودا نہیں ہے۔ پکرِنگ کہتے ہیں کہ “اقوام متحدہ کے کام اب بھی اہم ہیں۔”اُن کا کہنا ہے کہ اس کی جنرل اسمبلی رہنماؤں کی رائے سازی کر سکتی ہے، طاقت کے استعمال کے لیے قانونی جواز مہیا کر سکتی ہے اور انسانی حقوق کے کو تحفظ فراہم کرنے کی خاطر تعاون کو فروغ دے سکتی ہے۔

اس سال 5 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 78 واں اجلاس ہوگا۔ صدر بائیڈن 19 ستمبر کو منگل کے دن جنرل  اسمبلی کے اجلاس کے شرکاء سے خطاب کریں گے۔