ایما گینسٹ، ٹیپن زی، بروکلین اور لٹل ہیٹی، یہ سب نیویارک کی اُس بُنت کا جصہ ہیں جو آبائی امریکیوں کے حوالوں سے اور پے درپے آنے والے تارکین وطن کی زبانوں سے ترتیب پائی ہے۔
جوشوا جیلی- شپیرو نے اس برس یعنی 2021 میں ایک کتاب لکھی ہے جسے پیتھیون بکس نے شائع کیا ہے۔ اس کا عنوان ہے: نیویارک کے نام: شہر کے ماضی، حال، اور مستقبل کے ذریعے اسے پہچاننا
ایماگینسٹ (اچھا پانی) نیو یارک میں جا بجا پھیلے اُن بہت سے آبائی ناموں میں سے ایک نام ہے جہاں کسی زمانے میں مونٹکٹ اور لینیپی نامی قومیں آباد تھیں۔ جیلی-شپیرو نے اپریل میں نیویارک پبلک لائبریری کی ایک آن لائن تقریب میں بتایا کہ جب وہ کتاب لکھ رہے تھے تو انہوں نے لینیپی زبان سیکھنے کے لیے ایک کلاس میں داخلہ لیا تھا۔
وہ اپنی کتاب کے شروع میں لکھتے ہیں، “نام اہم ہوتے ہیں۔ [یہ بات آپ] ان والدین سے پوچھ سکتے ہیں جو اس پریشان ہوتے ہیں کہ وہ اپنے نوزائیدہ بچے کا کیا نام رکھیں۔ یا اس بچے [سے پوچھیں] جو ایک ایسے نام کا بوجھ اٹھائے پھرتا ہے جس سے اسے نفرت ہوتی ہے۔ … اور اگر لوگوں سے جڑے نام اتنے اہم ہیں، تو یہ اس وقت اور زیادہ اہمیت اختیار کر جاتے ہیں جب یہ جگہوں سے جڑے ہوتے ہیں کیونکہ یہ نام کسی ایک فرد سے جڑے نام کی نسبت ہمارے ذہنوں میں اور ہمارے نقشوں پر بہت دیر تک ثبت رہتے ہیں۔”
ٹیپن زی وہ مقام ہے جہاں دریائے ہڈسن پر ایک پل تعمیر کیا گیا ہے۔ یہ نام مختلف تہہ در تہ ثقافتوں کی ایک مثال ہے۔ ٹیپن کا تعلق ایک مقامی قبیلے لینیپی سے ہے جبکہ زی ڈچ [ولندیزی] زبان میں سمندر کو کہتے ہیں۔
جیلی- شپیرو کہتے ہیں کہ آج وہاں آباد مہنگے علاقوں کو دیکھ کر یہ تصور بھی نہیں کیا جا سکتا کہ ڈچ زبان میں بروکلین کٹی پھٹی زمین کو کہتے ہیں کیونکہ یہ جگہ دلدلی ہوا کرتی تھی۔

تارکین وطن کا نیو یارک کی صورت گری میں ایک اہم کردار رہا ہے اور لٹل ہیٹی، چائنا ٹاؤن اور لٹل اٹلی جیسے نام تارکین وطن کے اثر و رسوخ کے اس اہم کردار کی عکاس ہیں۔
کچھ نام اس لیے زندہ رہتے ہیں کیونکہ نام کے غیر ملکی زبان الفاظ بہت دلچسپ سنائی دیتے ہیں۔ اس کی ایک مثال ہیل گیٹ کی ہے۔ (ڈچ زبان میں اس کا مطلب خوبصورت آبنائے ہوتا ہے مگر انگریزی میں نیویارک کے حوالے سے یہ خطرناک پانیوں پر درست بیٹھتا ہے۔) اسی طرح بہت سے ناموں کے ساتھ “کلز” کا لاحقہ لگایا جاتا ہے۔ ڈچ زبان میں اس کے معانی ندی یا نالے کے ہوتے ہیں۔
جیلی- شپیرو لکھتے ہیں، “جب ہم سٹیٹن آئی لینڈ ایکسپریس وے سے ہوتے ہوئے نیو جرسی میں اپنے دادا سے ملنے جایا کرتے تھے تو میں اپنے والدین سے یہ سوال پوچھنے والا اکیلا شخص نہیں ہوتا تھا کہ ‘نیویارک کی سب سے بڑی کچرہ کنڈی فریش کلز کیوں کہلاتی ہے؟ ‘”
امریکی ناموں پر دنیا بھر میں جگہوں کے نام بھی رکھے گئے ہیں۔ امریکہ کے پہلے صدر جارج واشنگٹن کے ہمنام شہر اور پہاڑ پولینڈ اور ڈومینیکن ریپبلک سمیت، متعدد ممالک میں پائے جاتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ واشنگٹن کی جغرافیائی حوالے سے سب سے زیادہ تکریم کی گئی ہو، مگر نیویارک کے ایک فیشن ایبل علاقے کی شہرت پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہے۔ جیلی-شپیرو نے اپریل میں نیویارک کی پبلک لائبریری میں کتاب کے بارے میں آن لائن گفتگو کے دوران سامعین کو بتایا، “موجودہ وقتوں میں بروکلین نے کمال کی شہرت حاصل کی۔”
مگر وقت کے ساتھ ساتھ، جگہوں کے نام بدلنے کے طریقے بھی بدل گئے ہیں۔ جیلی-شپیرو نے بتایا کہ یمنی نسل کا ایک ایئر ٹریفک کنٹرولر اس شہر کے حکام سے برونکس کی اس بستی کا نام تبدیل نہیں کروا سکا جہاں اس کے ہموطن رہتے ہیں۔ لہذا اس نے گوگل میپس کو درخواست دی اور اُن سے “لٹل یمن” کا نام منظور کروا لیا۔ ہو سکتا ہے کہ نام کی یہ تبدیلی غیرسرکاری ہو مگر یہ گوگل میپس کے ایپ پر ہے جسے بہت سے مسافر استعمال کرتے ہیں۔
جیلی- شپیرو کہتے ہیں، “جگہوں کی تشکیل اب مختلف طریقوں سے ہو رہی ہے۔ ناموں کی طاقت کو اس شہر کی سڑکوں کو وطن بنانے کے لیے استعمال کرنے والے تارکین وطن اور شہر کے کناروں پر رہنے والے دوسرے لوگوں کی شناخت کی جستجوئیں ایک ایسے شہر کے دیگر رجحانات کے ساتھ ہم آہنگ ہیں جس کی غالب تہذیب اور چلن بدلتے رہتے ہیں۔”