نیٹو اتحادی ہتھیاروں کے کنٹرول اور عدم پھیلاؤ کو کیسے فروغ دے رہے ہیں

جھنڈوں کے ستونوں کے درمیان پڑے بم اور قریب کھڑے ایک معائنہ کار کا تصویری خاکہ (State Dept./D. Thompson)
(State Dept./D. Thompson)

امریکہ اور نیٹو نے دنیا کو ہتھیاروں سے پاک اور تباہی سے محفوظ رکھنے کا عزم کررکھا ہے۔

صدر بائیڈن نے اگست 2022 میں کہا کہ “ہتھیاروں کے کنٹرول اور جوہری عدم پھیلاؤ پر ٹھوس اقدامات کے خلاف مزاحمت کرنا ہم میں سے کسی ایک کے ملک یا دنیا کے لیے فائدہ مند نہیں۔ امریکہ نے مثال کی طاقت سے قیادت کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے۔”

امریکہ 17 سے لے کر 20 اپریل تک واشنگٹن میں نیٹو کی ہتھیاروں کے کنٹرول، تخفیفِ اسلحہ اور بڑے پیمانے پر تباہی مچانے والے ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کی اٹھارویں سالانہ کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔ یہ کانفرنس 2004 سے ہر سال ہوتی چلی آ رہی ہے۔ اس کانفرنس میں نیٹو اتحادیوں، شراکت دار ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کو دنیا کو جوہری، کیمیائی، حیاتیاتی اور دیگر ہتھیاروں سے محفوظ رکھنے پر بات چیت کے لیے اکٹھا کیا جاتا ہے۔

امریکی میزبانی میں ہونے والی یہ پہلی کانفرنس ہے۔ اس سال کی کانفرنس میں ہتھیاروں کے کنٹرول، تخفیفِ اسلحہ اور عدم پھیلاؤ کے لیے نیٹو کی ترجیحات طے کرنے میں رہنمائی کے حوالے سے کام کرتے ہوئے مندرجہ ذیل نکات پر بات چیت کی جائے گی:-

  • موجودہ ہتھیاروں کے کنٹرول اور عدم پھیلاؤ کے نظام کے نفاذ کو مضبوط بنانا۔
  • ابھرتی ہوئی اور رکاوٹیں پیدا کرنے والی ٹکنالوجیوں سمیت عالمی سلامتی کو درپیش چیلنج۔
  • امن اور سلامتی کے فروغ میں خواتین کا کردار۔
  • وہ طریقے جن سے رکن ممالک ہتھیاروں کے کنٹرول، تخفیفِ اسلحہ اور عدم پھیلاؤ کو فروغ دے سکتے ہیں۔

نیٹو کی دنیا کو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے محفوظ رکھنے کی یہ کوششیں ایسے وقت کی جا رہی ہیں جب طویل عرصے سے چلے آ رہے ہتھیاروں کے کنٹرول کے معاہدے مشکلات کا شکار ہیں۔

امریکہ کے محکمہ خارجہ کے اسلحے کے کنٹرول اور بین الاقوامی سلامتی کے انڈر سیکرٹری، بونی جینکنز نے 27 فروری کو تخفیف اسلحہ سے متعلق کانفرنس میں اپنی تقریر میں مندرجہ ذیل سمیت مختلف خطرات کی تفصیل بیان کی:-

  • شمالی کوریا کے بیلسٹک میزائل چلانے اور جوہری تجربات کے عزائم۔
  • جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے کی ذمہ داریاں پوری کرنے میں شام کی ناکامی۔
  • ایران کی اپنے جوہری پروگرام میں توسیع۔
  • عوامی جمہوریہ چین کا اپنے جوہری ہتھیاروں میں غیرشفاف اضافہ۔

اس کے علاوہ روس فروری 2022 میں یوکرین پر مکمل حملے کے بعد سے سول جوہری تنصیبات کے لیے خطرہ بنا ہوا ہے اور اور ہتھیاروں کے پھیلاؤ کے بارے میں غلط معلومات کی ایک مہم چلا رہا ہے۔ صدر ولادیمیر پوتن یوکرین کے دفاع کی حمایت کرنے والے ممالک کو دھمکانے کی کوشش میں جوہری ہتھیاروں کے حملے سے ڈراتے چلے آ رہے ہیں۔

یکم اگست 2022 کو نیو یارک میں جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) کی جائزہ کانفرنس میں تقریر کرتے ہوئے وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے جوہری ہتھیاروں کے کردار کو کم کرنے اور ہتھیاروں کو کنٹرول کرنے کی بین الاقوامی کوششوں کی قیادت کرنے کے امریکی عزم کا اعادہ کیا۔

بلنکن نے کہا کہ “ہم تزویراتی استحکام پر زور دیتے رہیں گے، اسلحے کی مہنگی دوڑ سے بچنے کی کوشش کریں گے [اور] جہاں بھی ممکن ہوا خطرات میں کمی اور ہتھیاروں کے کنٹرول کے معاہدوں میں آسانیاں پیدا کریں گے۔”

این پی ٹی سرد جنگ کے عروج کے دوران طے پایا تھا۔ اس کے بعد امریکہ اب تک اپنے ذخیرے میں 88 فیصد کی کمی کر چکا ہے۔ امریکی ذخیرے کے یہ اعداد و شمار جولائی 2022 میں جاری کیے گئے تھے۔ سکیورٹی کے عالمی مسائل پر نظر رکھنے والی امریکی سائنس دانوں کی فیڈریشن کے مطابق عالمی ذخیرے میں 1986 میں اپنے عروج کے بعد سے 80 فیصد سے زیادہ کی کمی آئی ہے۔ این پی ٹی کے نفاذ کا آغاز 1970 میں ہوا اور نیٹو کے تمام اتحادی اس معاہدے کے فریق ہیں۔

اکتوبر 2022 میں اقوام متحدہ کی انڈر سیکرٹری جنرل اور تخفیف اسلحہ کے امور کی اعلی نمائندہ، ازومی ناکا مٹسو نے کہا کہ “تنازعات کو روکنے، شہریوں کے تحفظ اور پائیدار امن اور ترقی میں مدد کرنے کے لیے جان بچانے والے وسائل کے طور پرآج ہمیں تخفیفِ اسلحہ، عدم پھیلاؤ اور ہتھیاروں کے کنٹرول کے بارے میں اپنے عزم میں پہلے سے کہیں زیادہ شدت پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔”