نیپال اور بھارت میں امید بندھانا اور روزگار فراہم کرنا

مسکراتی ہوئی ایک خاتون سلائی مشین پر کام کر رہی ہے۔ (© Purnaa)
نیپال میں پورنا مینوفیکچرنگ کمپنی ملبوسات کی صنعت میں کام کرنے والی خواتین کو مستحکم روزگار فراہم کررہی ہے۔ (© Purnaa)

بہت سے ممالک خواتین اور تاریخی طور پر پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد کو بالعموم مستحکم ملازمتوں سے باہر رکھا جاتا ہے۔ اس سے وہ انسانی سمگلنگ اور استحصالی مزدوری کا شکار ہو جاتے ہیں۔

بین الاقوامی سطح پر تبدیلیاں لانے والی امریکہ کی طرف سے قائم کی جانے والی  دو کمپنیوں کے بارے میں جانیے۔ یہ کمپنیاں نیپال اور بھارت میں ایسی عورتوں اور ایسے افراد کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کر رہی ہیں جنہیں فائدہ مند ملازمتوں کے لیے جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے 8 دسمبر کو پورنا اور ماسٹر کارڈ انڈیا کو اُن عورتوں اور افراد کو مواقع فراہم کرنے کے کام پر خراج تحسین پیش کیا ہے جو یا تو سہولتوں سے محروم ہیں  یا غربت کا شکار ہیں۔ اِن دونوں کمپنیوں نے وزیر خارجہ کا اقتصادی شمولیت کے زمرے میں اعلٰی کاروباری کارکردگی کا ایوارڈ جیتا ہے۔

پورنا: نیپال میں پسماندہ افراد کو با اختیار بنانا

2013 میں، کولوراڈو کے کوربن برائنٹ نے کٹھمنڈو میں ٹوپیاں، قمیضیں، بیگ اور دیگر اشیاء بنانے والی پورنا نامی کمپنی بنانے میں مدد کی۔ برائنٹ کے اہداف میں انسانی سمگلنگ، جبری مشقت، امتیازی سلوک اور استحصال کی دیگر اقسام سے بچ کر نکل آنے والوں کے لیے روزگار اور مواقع پیدا کرنا بھی شامل تھا۔ اُن کے اس عزم نے پورنا کے ملازم رکھنے اور انہیں ترقی دینے کے طریقہائے کار وضح کرنے میں مدد کی۔ آج پورنا کا تین چوتھائی عملہ اور اس کی قیادت کی ٹیم کا تقریباً دو تہائی حصہ خواتین پر مشتمل ہے۔

بہت سے لوگ ماضی میں مزدوری کے استحصالی یا امتیازی  ماحولوں میں کام کرتے تھے یا انسانی سمگلنگ کا شکار رہ چکے تھے۔ اس کے برعکس پورنا اپنے ملازمین کو تکنیکی تربیت اور ترقی کا راستہ فراہم کرتی ہے۔ یہ نئے ملازمین کو خاندان کی کفالت کرنے اور مستقبل کی منصوبہ بندی کرنے کے قابل بناتی ہے۔

 لوگوں کا ایک گروپ فوٹو۔ (© Purnaa)
پورنا ملازمین 2019 کی کرسمس پارٹی کے دوران تصویر کھچوانے کے لیے کھڑے ہیں۔ پورنا کے عملے کا 78% اور قیادت کی ٹیم کا 65% خواتین پر مشتمل ہے۔ (© Purnaa)

کمپنی کی پالیسی میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ اس کے 50% ملازمین کا پسماندہ  پس منظر رکھنے والے افراد کا ہونا ضروری ہے۔  تمام ملازمین کو ان کی صحت اور تعلیم کی ضروریات کے لیے کمپنی کی طرف سے مدد ملتی ہے۔

جب 2020 میں کووڈ-19 کی وجہ سے نیپال کا بیشتر حصہ بند ہو چکا تھا تب بھی  پورنا کھلی رہی اور اس نے صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کے لیے ماسک تیار کیے۔ اس دوران کمپنی میں انتہائی ضروری عملے نے کام جاری رکھا اور داخلی دروازے پر عملے کے ارکان کا درجہ حرارت چیک کرنے کا بندوبست کیا گیا اور ہاتھ دھونا لازمی قرار دیا۔

ماسٹر کارڈ انڈیا: عورتوں کو ٹکنالوجی تک رسائی فراہم کرنا

نیویارک میں واقع مالیاتی سہولیںت فراہم کرنے والی کمپنی، ماسٹر کارڈ نے 1988 میں وجیا بینک کے ذریعے بھارت میں صارفین کو سروس مہیا کرنا شروع کی۔ یہ کمپنی دیہی علاقوں کے ایسے کسانوں، خواتین کاروباری منتظمین اور چھوٹے کاروباری مالکان کی مدد کرتی ہے جو ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اپنے کاروباروں کو پھیلاتے ہیں۔

 فرش پر بیٹھے ہوئے لوگوں کا ایک گروپ۔ (© Mastercard)
ماسٹر کارڈ ایک تربیتی پروگرام میں مدد کرتا ہے جو لکھنو، انڈیا میں خواتین کاروباری منتظمین کو اپنے کاروباروں کو پھیلانے میں مدد کرتا ہے۔ (© Mastercard)

بھارت میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی 20% مالکان خواتین ہیں۔ ماسٹرکارڈ ان میں سے کچھ کی بھارت کے دیہی عورتوں کے لیے قائم ایوان تجارت کے ذریعے مدد کرتا ہے۔ یہ تنظیم 2018 سے لے کر آج  تک دس ہزار خواتین کو مارکیٹوں اور کریڈٹ تک زیادہ سے زیادہ رسائی حاصل کرنے میں مدد کر چکی ہے۔ کمپنی دوسرے طبقات تک بھی اپنا دائرہ کار بڑہا رہی ہے۔

کورونا کی وبا کے دوران بحالی کی کوششوں کو تیز کرنے کے لیے ماسٹر کارڈ نے 33 ملین ڈالر کی ٹیکنالوجی تیار کرنے کا عزم کیا جس نے 10 ملین تاجروں کو ڈیجیٹل طریقے سے کی جانے والی ادائیگیاں وصول کرنے کے قابل بنایا۔

“لارنسڈیل ایگرو پروسیسنگ انڈیا” نامی کمپنی کی شراکت داری کے ذریعے تیار کیا گیا ماسٹر کارڈ کا کسانوں کا یہ نیٹ ورک ٹیکنالوجی فراہم کرتا ہے جس سے کسانوں کو فصل کے ڈیٹا کو بہتر بنانے، مارکیٹ تک رسائی کو بڑھانے اور خریداروں سے براہ راست جڑنے میں مدد ملتی ہے۔

 2021 کا وزیر خارجہ کا اعلی کاروباری کارکردگی کا ایوارڈ جیتنے والوں میں موسمیاتی اختراعات اور صحت کی حفاظت کے زمرے بھی شامل ہیں۔