صدر ٹرمپ نے امن اور سلامتی پر بات چیت کرنے کے لیے اسرائیل کے وزیراعظم بنیا مین نیتن یاہو کو وائٹ ہاؤس میں اس ہفتے خوش آمدید کہا۔
نیتن یاہو اور اُن کی اہلیہ سارہ، اوول آفس میں ملاقاتوں اور ایک بے تکلف ظہرانے سے قبل صدر اور اور خاتون اول میلانیا سے ملے۔ دونوں رہنماؤں نے یروشلم میں امریکی سفارت خانے کے قیام کے منصوبوں اور اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن کے موقعے کے بارے میں بات کی۔
انہوں نے خطے کے استحکام کو ایران سے لاحق خطرات کے بارے میں بھی بات کی۔ نیتن یاہو نے کہا، “مجھے اگر یہ کہنا پڑے کہ مشرق وسطی میں ہمارا — یعنی ہمارے دونوں ممالک، ہمارے عرب ہمسایوں کا— سب سے بڑا چیلنج کیا ہے — تو اس کو ایک لفظ میں سمویا جا سکتا ہے: ایران۔”
دسمبر 2017 میں ٹرمپ کے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیے جانے اور مستقبل میں وہاں امریکی سفارت خانہ قائم کرنے کے اعلان کے بعد، نیتن یاہو کا 5 مارچ کو کیا جانے والا دورہ، امریکہ کا پہلا دورہ تھا۔ نیتن یاہو نے کہا، “جناب صدر ہماری قوم اسے کئی زمانوں تک یاد رکھے گی۔”
4 مارچ کو گوئٹے مالا کے صدر جمی مورالیس نے اعلان کیا کہ اُن کا ملک بھی اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرے گا۔” مورالیس نے کہا، “میں صدر ٹرمپ کا رہنمائی کرنے پر شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ اُن کے جرائتمندانہ فیصلے نے ہماری وہ کچھ کرنے میں حوصلہ افزائی کی ہے جو درست ہے۔”
وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ نے اسرائیل کے ساتھ اپنی پائیدار دوستی کے بارے میں بات کی۔ ٹرمپ نے کہا، “میرا خیال ہے کہ اب ہم اتنے قریب ہیں، ممکن ہے، پہلے سے کہیں زیادہ قریب۔ میرے نزدیک اسرائیل کا ایک انتہائی خاص مقام ہے۔”