
وائٹ ہاؤس کی کرسمس کے ساتھ ایسی روایات جڑی ہوئی ہیں جو وہاں رہنے والے خاندانِ اول کے افراد اور ان دسیوں ہزار مہمانوں کے لیے خصوصی حیثیت رکھتی ہیں جو تہواروں کے موسم میں ایگزیکٹو مینشن میں آتے ہیں۔
خاتون اول متعلقہ سال کے مرکزی خیال اور سجاوٹوں کے انتخاب سمیت کرسمس کی تیاریوں میں پس پردہ اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی ہسٹاریکل ایسوسی ایشن کرسمس کے ماضی کے تہواروں پر اپنائے جانے والے مرکزی خیالات پر نظر رکھتی ہے۔ اِس ایسوسی ایشن کے مطابق بیسویں صدی سے قبل خاندانِ اول وائٹ ہاؤس کو سادگی کے ساتھ ہرے رنگوں سے سجایا کرتے تھے۔ وہ خاندان کے افراد اور دوستوں کے ساتھ مل کر نجی انداز سے کرسمس منایا کرتے تھے۔
اب وائٹ ہاؤس میں کرسمس کی منصوبہ بندی کرنے میں لگتا تو پورا سال ہے مگر اسے عملی جامہ پہنانے میں محض پانچ دن لگتے ہیں۔ وائٹ ہاؤس میں گلبانی کی سابقہ ماہر لورا ڈولنگ نے بتایا کہ اس کا مقصد “امریکی روح کے احساس کا ادراک کرنا ہوتا ہے۔” توقع ہے کہ وائٹ ہاؤس سال 2022 کی کرسمس کی رونقیں دیکھنے کے لیے آنے والے تقریباً 50,000 افراد کو خوش آمدید کہے گا۔
ذیل میں بعض اُن روایات کا ذکر کیا جا رہا ہے جو خواتین اول اپنے ساتھ وائٹ ہاؤس لے کر آئیں:-

اگرچہ خاتون اول میمی آئزن ہاور کرسمس کے موقع پر وائٹ ہاؤس کو سجانے والی “پہلی” خاتونِ اول تو نہیں تھیں تاہم وہ وائٹ ہاؤس کی کرسمس کی سجاوٹ کو کلی طور پرایک نئی سطح پر لے گئیں۔ انہوں نے کرسمس کی سجاوٹوں میں کرسمس ٹری، پون سیٹیاس نامی پھولدار جھاڑیوں، پھولوں کی چادروں اور ہولی کے پودوں کا اضافہ کر دیا۔
1961 میں خاتون اول جیکولین کینڈی نے وائٹ ہاؤس کے سرکاری کرسمس ٹری کے لیے مرکزی خیال کا انتخاب کرنے کی ریت ڈالی۔ انہوں نے بلیو روم میں رکھے جانے والے کرسمس ٹری کو پیوٹر چیکاؤسکی کے بیلے ‘دی نٹ کریکر‘ کی طرز پر آرائشی کھلونوں، پرندوں اور فرشتوں سے سجایا۔

کرسمس کے موقع پر وائٹ ہاؤس میں جنجربریڈ ہاؤس کی نمائش کی روایت کا آغاز 1972 میں خاتون اول پیٹریشیا نکسن نے کیا۔ پہلے جنجربریڈ ہاؤس کا وزن 18 کلو گرام تھا جس میں بریڈ کو جڑا رکھنے کے لیے تقریباً 3 کلوگرام آئسنگ شامل تھی۔

1982 میں خاتون اول نینسی ریگن نے واشنگٹن، ڈی سی، میری لینڈ اور ورجینیا میں منشیات کے عادی افراد کے علاج کے ‘سیکنڈ جینیسز’ نامی پروگرام میں شامل نوعمروں کے گروپوں کے لیے قلعی کے کاغذ کی مخروطی تکونیں اور برف کے دھاتی گالے بنانے کا بندوبست کیا۔

خاتون اول باربرا بش نے بچوں کی خواندگی کا 1989 کے کرسمس ٹری کے مرکزی خیال کے طور پر انتخاب کیا۔ اس میں کہانیوں کی کتابوں سے نرم مجسموں کے 80 کردار شامل تھے۔ وہ اپنے شوہر کے دورِ صدارت کے دوران اور اس کے بعد خواندگی کی بھرپور انداز سے حمایت کرتی رہیں۔

1993 میں خاتون اول ہلیری کلنٹن نے “امریکی دستکاری کے سال” کی نمائش کے لیے کاریگروں کو دھاگوں، مٹی، شیشے، دھات اور لکڑی سے سجاوٹی اشیاء بنانے کی دعوت دی۔ 1995 میں طلباء نے تقریباً 3,500 سجاوٹی اشیاء بنائیں جن کا تعلق انگریزی کی ‘سینٹ نکولس کا دورہ’ نامی انگریزی کی نظم سے تھا جس کا پہلا مصرعہ “‘کرسمس سے پہلے کی رات …” تھا۔

خاتون اول مشیل اوباما نے وائٹ ہاؤس میں اپنی پہلی کرسمس کے موقع پر 60 کمیونٹی گروپوں کو “غوروخوض کرنے، لطف اندوز ہونے، تجدید کرنے” اور وائٹ ہاؤس کی گزشتہ انتظامیاؤں کی 800 آرائشی اشیاء کو دوبارہ سجانے کا کہا۔

2017 میں خاتون اول میلانیا ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں کرسمس سے جڑی روایات کے 200 سال مکمل ہونے پر ایک تقریب کا اہتمام کیا جس میں صدر رونالڈ ریگن کی چینی کی بنیں آرائشی اشیاء اور صدر فرینکلن ڈی روزویلٹ کے کرسمس کے ایک مذہبی نغمے کا 1866 کا ایڈیشن شامل تھا۔

جِل بائیڈن نے اُس روایت کو جاری رکھا جس کی ابتدا تب کی خاتونِ اول نے 1966 میں کی تھی۔ اس روایت کے تحت خاتونِ اول وائٹ ہاؤس کے اندر رکھے جانے والے سرکاری کرسمس ٹری کا اُس وقت معائنہ کرتی ہیں جب اسے گھوڑا گاڑی میں رکھ کر وائٹ ہاؤس کے نارتھ پورٹیکو نامی داخلی راستے سے اندر لایا جا رہا ہوتا ہے۔ امریکی کاشتکار ہر سال ہونے والے درختوں کے قومی مقابلے میں اِس کرسمس ٹری کا انتخاب کرتے ہیں۔2021 میں منتخب کیے جانے والے درخت کا تعلق ریاست شمالی کیرولائنا سے تھا۔