وائٹ ہاؤس میں سیزر شاویز کا مقام

کرسی پر بیٹھے صدر بائیڈن اپنے ماسک کو ہاتھ لگا رہے ہیں۔ اُن کے پیچھے میز پر سیزر شاویز کا مجسمہ اور فریموں میں جڑی تصاویر رکھی ہوئی ہیں (© Chip Somodevilla/Getty Images)
واشنگٹن میں حلف وفاداری کے دن ایسے میں سیزر شاویز کا مجسمہ صدر بائیڈن کی کرسی کے پیچھے دکھائی دے رہا ہے جب وہ کئی ایک انتظامی حکم ناموں پر دستخط کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ (© Chip Somodevilla/Getty Images)

جب صدر بائیڈن نے وائٹ ہاؤس کے اوول آفس کی آرائش نو کی تو انہوں نے  اپنے دفتر میں محنت کش سرگرم کارکن، سیزر شاویز کا بالائی نصف دھڑ کا ایک مجسمہ بھی رکھا۔

صدر کی کرسی کے پیچھے رکھی میز پر شاویز کی شبیہ  کو خاندان کی تصاویر کے درمیان رکھا گیا ہے۔ یہ عمل بائیڈن کی نظروں میں کارکنوں کے احترام پر یقین کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

1993ء میں انتقال کر جانے والے شاویز نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ محنت کشوں کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے صرف کیا۔ 1960 اور 1970 کی دہائیوں میں انہوں نے کھیتوں میں کام کرنے والے مزدوروں کی، جن میں زیادہ تر لاطینی ممالک کے باشندے ہوتے ہیں، غیرمعیاری تنخواہوں اور تکلیف دہ حالات کی طرف توجہ دلائی۔

انہوں نے اس حمایت کے دوران غیرمتشدد راہ اپنائی۔ وہ خاص طور پر فلپائنی نژاد امریکیوں کی انگوروں کی ڈیلانو نامی ہڑتال میں شامل ہوئے جس کے نتیجے میں کھیتوں میں کام کرنے والے مزدوروں نے بہتر تنخواہوں اور کام کے بہتر حالات کے حقوق حاصل کیے۔ اس میں دوپہر کے کھانے کے وقفے سے لیکر بیت الخلاء اور صاف پانی تک کی سہولتیں شامل تھیں۔

سیزر شاویز کے بیٹے پال شاویز نے کہا، “اوول آفس میں میرے والد کے مجسمے کا رکھا جانا اُس امید افزا دن کی علامت ہے جو ہماری قوم پر طلوع ہو رہا ہے۔ یہ ایک ایسی قوم کی با اختیاری کی نمائندگی کرتا ہے جس کے لیے انہوں نے جدوجہد کی اور قربانیاں دیں۔”