کووڈ-19 کی وبا سے انسان ہی متاثر نہیں ہو رہے۔ مڈغاسکر میں جنگلی حیات کے سمگلروں سے پکڑے جانے والے کچھوؤں کی دیکھ بھال کرنے والی ایک غیرمنفعتی تنظیم خطرے سے دوچار رینگنے والے اِن جانوروں کی دیکھ بھال کے لیے جدوجہد کر ریی ہے کیونکہ عام طور پر اس تنظیم کی مدد کرنے والے چڑیا گھر اور ایکویریم (آبی گھر) بند ہو چکے ہیں۔
اس تنظیم کا نام ٹرٹل سروائیول الائنس (کچھوؤں کی بقا کا اتحاد) ہے۔ یہ تنظیم فنڈز کی قلت کی وجہ سے سنگین خطرات کے شکار کچھوؤں کو قبل از وقت جنگل میں چھوڑنے پر مجبور ہو چکی تھی۔
تاہم، امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے کے ذریعے امریکی حکومت اس تنظیم کی مدد کرنے کی خاطر، ان منفرد جانوروں کی حفاظت کے لیے 150،000 ڈالر کی رقم فراہم کررہی ہے۔ کچھوؤں کی بقا کا یہ اتحاد خطرات کی شکار چار انواع سمیت، مڈغاسکر میں 24،000 کچھوؤں کی دیکھ بھال کر رہا ہے۔ اگر مناسب دیکھ بھال کی جائے تو کچھوؤں کی بقا میں 95 فیصد اضافہ ہو جاتا ہے۔
یو ایس ایڈ کے ڈائریکٹر جان ڈنلپ نے یکم دسمبر کو کہا، “کچھوؤں کی بقا کا اتحاد مڈغاسکر کے مقامی کچھوؤں کے تحفظ کے سلسلے میں نہایت اہم خدمات فراہم کرتا ہے۔ اس امداد کے ذریعے ہم ٹرٹل سروائیول الائنس کی مدد کر رہے ہیں تاکہ وہ جنگلی حیات کے سمگلروں سے برآمد کیے جانے والے کچھوؤں کو اکٹھا کر سکے، اُن کو بحالی کے مراکز میں لا سکے، اُن کی صحت بحال کر سکے، دوبارہ جنگلوں میں چھوڑنے کے لیے تیار کر سکے، اور آخر میں انہیں احتیاط سے منتخب کیے گئے اور محفوظ مقامات پر جا کر آزاد کیا جا سکے۔”

یہ امداد امریکی حکومت کی جنگلی حیات کی سمگلنگ اور قدرتی وسائل کی غیر قانونی تجارت کو روکنے کی وسیع پیمانے پر کی جانے والی کوششوں کا ایک حصہ ہے۔ یو ایس ایڈ، مڈغاسکر میں جنگلی حیات کی سمگلنگ کا خاتمہ جن دو منصوبوں کے ذریعے کر رہا ہے اُن کی مالیت 45 ملین ڈالر ہے۔ یو ایس ایڈ اپنے “ہئے ٹاؤ” نامی پراجیکٹ کے تحت سمگلنگ کے خلاف قوانین سمیت، ماحولیاتی پالیسیوں کو مضبوط بنانے کے لیے مڈغاسکر کی حکومت اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
یو ایس ایڈ کے “میکاجی پراجیکٹ” کے تحت مغربی اور شمال مشرقی مڈغاسکر میں مقامی کمیونٹیوں کی قدرتی وسائل کا بہتر انتظام کرنے اور جنگلی حیات کی سمگلنگ اور جنگلات کی غیرقانونی کٹائی سے نمٹنے میں مدد کی جا رہی ہے۔
حکام کے جنوبی مڈغاسکر میں ایک مکان پر چھاپے کے نتیجے میں جنگلی حیات کو محفوظ بنانے والے ماہرین نے 2018ء میں 10,000 سے زائد کچھوؤں کو بچایا۔ کچھوؤں کی بقا کے اتحاد کے مطابق چور شکاریوں نے سنگین خطرات سے دوچار اِن کچھوؤں کو ایشیا میں خوراک اور پالتو جانوروں کا غیرقانونی کاروبار کرنے والے تاجروں کے ہاتھ فروخت کرنے کا منصوبہ بنا رکھا تھا۔

مڈغاسکر کی کچھوؤں کی منفرد انواع ملک کے ماحولیاتی سیاحت کے شعبے کی ایک بہت بڑی کشش ہیں اور یہ ملکی معیشت کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔ کچھوؤں کی بقا کا اتحاد مقامی باشندوں کو کچھوؤں کے لیے خوراک اگانے کے طریقوں سمیت، کچھوؤں کو تحفظ فراہم کرنے کی تربیت بھی دیتا ہے۔
ٹی ایس اے مڈغاسکر کے قومی رابطہ کار، ڈاکٹر ہیری لالہ راندریا ماہازو نے بتایا، “ہم ان جانوروں کی دیکھ بھال کرنے کو ایک مقدس فریضہ سمجھتے ہیں اور مناسب منصوبہ بندی اور انہیں موسمی حالات کے مطابق ڈھال کر رہا کرنے کے لیے، ہم نے ان کے بچاؤ اور بحالی پر بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے۔ یہ نئی شراکت داری ٹی ایس اے کو مڈغاسکر کے منفرد قدرتی وسائل کے تحفظ کے اپنے عزم کو جاری رکھنے کے قابل بناتی ہے۔”
امریکی حکومت، یو ایس ایڈ کی مالی اعانت سے چلنے والے پروگراموں کے ذریعے مالاگاسی کے قدرتی وسائل کو استحصال سے بچانے میں معاونت کرتی ہے۔ 2013ء کے بعد سے یو ایس ایڈ جنگلی حیات اور سخت قسم کی قیمتی لکڑی کی سمگلنگ کو روکنے، قدرتی وسائل سے متعلق قانون کی حکمرانی کو مضبوط بنانے، جنگلات اور سمندری علاقوں کے انتظام کو بہتر بنانے اور محفوظ علاقوں کے قریب رہنے والے لوگوں کے لیے معاشی مواقعوں میں اضافہ کرنے والے پروگراموں کے لیے 53 ملین ڈالر کی رقم لگا چکا ہے۔ 2019ء میں یو ایس ایڈ نے مڈغاسکر کو 114 ملین ڈالر کی امداد فراہم کی جس میں صحت کی دیکھ بھال کے لیے 62 ملین ڈالر اور غذائی تحفظ کے لیے 40 ملین ڈالر کی رقومات بھی شامل ہیں۔