وزیر خارجہ مائیک پومپیو اومان کے سلطان قابوس کے ساتھ۔ (© Andrew Caballero-Reynolds/AP Images)
وزیر خارجہ مائیک پومپیو(بائیں) اومان کے سلطان قابوس بن سعید سے ملاقات کر رہے ہیں۔ (© Andrew Caballero-Reynolds/AP Images)

وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے مشرق وسطٰی کے آٹھ  ممالک کا اپنا ایک ہفتے کا دورہ مکمل کرلیا۔ اس دورے کے دوران انہوں نے  خطے کے ساتھ امریکہ کے عزم کا اعادہ کیا اور امریکی شراکت داروں اور اتحادیوں کی ایرانی حکومت کی تباہ کن سرگرمیوں کا مقابلہ کرنے کی ہمت افزائی کی۔

اومان کے ساتھ مضبوط معاشی اور سکیورٹی کی شراکت کاری

وزیر خارجہ نے 14 جنوری کو مسقط میں اومان کے سلطان قابوس بن سعید سے (اوپر تصویر میں) ملاقات کی۔ اس ملاقات میں انہوں نے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن سمیت مشکل وقتوں میں اومان کے سلطان کی پیچیدہ مسائل پر مذاکرات کے لیے مواقع پیدا کرنے پر ستائش کی۔ یمن میں جنگ ختم کرنے کے لیے انہوں نے تمام فریقین کے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی مارٹن گرفتھس کے ساتھ مل کر کام کرنے کی اہمیت پر اتفاق کیا۔ وزیرخارجہ نے مشرق وسطٰی کے مجوزہ تزویراتی اتحاد کے اقتصادی اور توانائی کے کلیدی شعبوں کے بارے میں حالیہ اجلاسوں کی میزبانی کرنے پر بھی سلطان کا شکریہ ادا کیا

پومپیو نے مشرق وسطٰی کے آٹھ ممالک کا دورہ مکمل کر لیا جس کے دوران انہوں نے متعلقہ ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ صلاح مشورے کیے۔ ابتدائی پروگرام کے مطابق وزیر خارجہ نے آخر میں کویت جانا تھا۔ تاہم کویت کا دورہ پومپیو خاندان میں ہونے والی ایک وفات کی وجہ سے اس لیے ملتوی کر دیا گیا تاکہ پومپیو گھرانہ تدفین میں شرکت کر سکے۔

اس دورے کے دوران وزیر خارجہ نے اعلان کیا کہ امریکہ 13 اور 14 جنوری کو وارسا، پولینڈ میں ایک عالمی کانفرنس کی میزبانی کرے گا جس میں مشرق وسطٰی کے استحکام، امن اور سکیورٹی پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس میں “شرکت کرنے والے درجنوں ممالک کا تعلق ایشیا، افریقہ، مغربی کرہ ارض، یورپ اور بلا شبہ مشرق وسطٰی سے ہوگا۔”

سعودی رہنماؤں سے وسیع البنیاد مذاکرات

وزیرخارجہ مائیک پومپیو، سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبد العزیز کے ہمراہ کھڑے ہیں۔ (State Dept.)
(State Dept.)

وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے 14 فروری کو ریاض میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود سے (اوپر تصویر میں) اور  ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں کے دوران انہوں نے دونوں ممالک کے قریبی تعلقات اور مشرق وسطٰی میں امن اور استحکام لانے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔ بعد ازاں پومپیو نے کہا، “یمن میں لڑائی کے خاتمے کا واحد راستہ ایک جامع سیاسی حل ہے۔” انہوں نے صحافی جمال خشوقجی کی ہلاکت کے بارے میں بھی بات چیت کی۔ پومپیو نے امریکہ کی اس توقع کا اعادہ کیا کہ اس واقعے میں ملوث تمام لوگوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔

13 جنوری کو سعودی سلطنت میں پہنچنے پر پومپیو نے وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر کے ساتھ ایران، شام، یمن، لبنان، لبیا اور افغانستان سمیت تمام اہم مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔

قطر کے ساتھ نئی دفاعی اور ثقافتی سمجھوتے

دو آدمی ایک تقریب میں ہاتھ ملاتے ہوئے۔ (State Dept.)
(State Dept.)

وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے قطر کے نائب وزیراعظم اور قطر کے وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمٰن بن جاسم الثاتی (اوپر تصویر میں) سمیت قطر کے کئی ایک رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں۔ اِن رہنماؤں نے امریکہ اور قطر کے دوسرے سٹرٹیجک ڈائیلاگ [تزویراتی مذاکرات] میں شرکت کی۔ انہوں نے بعد ازاں نئے دفاعی، تعلیمی اور ثقافتی سمجھوتوں پر دستخط کیے۔ ان سمجھوتوں میں داعش کے خاتمے کی اتحادیوں کی کاوشوں کے لیے تیاری کرنے کے کلیدی اہمیت کے حامل العدید کے ہوائی اڈے کی توسیع بھی شامل ہے۔  پومپیو نے کہا، “ہم آپ کے ملک کے یہ یقینی بنانے کی رضامندی پر مشکور ہیں کہ یہ ہوائی اڈہ آنے والے عشروں میں امریکی افواج کی ضروریات کو پورا کرتا رہے۔”

مشرق وسطٰی میں متحدہ عرب امارات کے کردار کی ستائش

دو آدمی کرسیوں پر بیٹھے ہوئے ایک دوسرے سے باتیں کر رہے ہیں۔ (State Dept.)
(State Dept.)

وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے 12 جنوری کو ابوظہبی میں ولی عہد شہزادہ محمد بن زید النہیان (اوپر تصویر میں) اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے وزیرخارجہ شیخ عبد اللہ بن زید النہیان سے ملاقاتیں کیں اور یمن میں پائیدار امن کے حصول سمیت انتہائی اہم علاقائی مسائل کے حل میں یو اے ای کی شرکت پر ممنونیت کا اظہار کیا۔

وزیر خارجہ نے ولی عہد شہزادے اور یو اے ای کے وزیر خارجہ کی امریکہ کے ساتھ مضبوط شراکت کاری پر شکریہ ادا کیا اور تجارت اور سرمایہ کاری سمیت دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔

بحرین کے ساتھ شراکت کاری پر تشکر

بحرین کے ہوائے اڈے پر اعلٰی حکام مائیک پومپیو کا استقبال کررہے ہیں۔ (State Dept.)
(State Dept.)

وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے 11 جنوری کو انسداد دہشت گردی، یمن کی لڑائی اور ایران کی خطرناک سرگرمیوں سمیت، بحرین کے رہنماؤں کے ساتھ دیگر انتہائی اہم ترجیحات پر تبادلہ خیال کیا۔

امریکہ کے چھٹے بحری بیڑے کی میزبانی سمیت وزیر خارجہ نے شاہ حماد بن عیسٰی الخلیفہ، ولی عہد سلمان بن حماد الخلیفہ اور وزیر خارجہ خالد بن احمد الخلیفہ سے بحرین کی تزویراتی شراکت داری پر اظہار تشکر کیا۔

انہوں نے مشرق وسطٰی کے تزویراتی اتحاد کو ایک ایسی خلیجی تعاون کی کونسل، (جی سی سی) کی بنیادوں پر مکمل  کرنے پر تبادلہ خیال کیا جو متحد ہو۔ وزیر خارجہ جن چھ  جی سی سی ممالک کا دورہ کر رہے ہیں بحرین ان میں پہلا ملک ہے۔

مصر میں عبادت گاہوں کا دورہ

گرجا گھر کی وسطی راہداری میں لوگ چل رہے ہیں۔ (State Dept.)
(State Dept.)

وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے مصر کے نئے انتظامی دارالحکومت کے عین وسط میں واقع مصر کے “کیتھیڈرل آف نیٹیوٹی آف کرائسٹ” [حضرت عیسٰی علیہ السلام کی ولادت کے] قطبی عیسائیوں کے قدامت پسند گرجا گھر (اوپر تصویر میں) اور مسجد الفتاح العلیم کا دورہ کیا۔

مصر میں تقریر: امریکہ ‘مشرق وسطٰی میں بھلائی کی طاقت ہے’

مائیک پومپیو سٹیج پر تقریر کر رہے ہیں۔ (© Amr Nabil/AP Images)

(© Amr Nabil/AP Images)

وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے مشرق وسطٰی میں امریکہ کے شراکت کاروں کے ساتھ امریکہ کے عزم کا اعادہ کیا اور ان پر زور دیا کہ وہ بنیاد پرست اسلامی دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے اور ایران کی بدنیتی پر مبنی سرگرمیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے زیادہ ذمہ داریاں سنبھالیں۔

قاہرہ میں واقع ایک سو سالہ پرانی امریکن یونیورسٹی میں 10 جنوری کو ایک اہم خطاب میں پومپیو نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی سوچ ان شراکت کاریوں کو مضبوط بنا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ “مشرق وسطٰی میں ہمیشہ سے بھلائی کی ایک طاقت چلا آ رہا ہے۔”

“ہمارا مقصد اپنے دوستوں کے ساتھ  شراکت کاری کرنا اور دشمنوں کا بھرپور مقابلہ کرنا ہے کیونکہ ایک مضبوط، محفوظ، اور معاشی لحاظ سے متحرک مشرق وسطٰی ہمارے قومی مفاد میں ہے اور ہاں یہ آپ کے بھی قومی مفاد میں ہے۔”

انہوں نے کہا کہ اب جبکہ امریکہ شام سے اپنے فوجی دستوں کو وطن واپس بلانے جا رہا ہے تو ایسے میں “یہ مشن کی تبدیلی نہیں ہوگی۔ ہم داعش کے خطرے اور جاری بنیاد پرست اسلامی دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے بدستور پرعزم ہیں  …  مستقبل میں ہم اپنے شراکت کاروں کی طرف سے اور زیادہ حصہ ڈالنے کے متقاضی ہیں۔”

انہوں نے کہا، “امن سے محبت کرنے والی مشرق وسطٰی کی ہر ایک قوم سے ہمارا یہ کہنا ہے کہ اسلامی انتہاپسندی جہاں بھی ہمیں نظر آئے اسے شکست دینے کے لیے ہم نئی ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہوں۔”

انہوں نے خبردار کیا، “اگر ایران کی انقلابی حکومت اپنی موجودہ روش برقرار رکھتی ہے تو مشرق وسطٰی کے ممالک سلامتی سے کبھی بھی بہرہ مند نہیں ہوسکیں گے، معاشی استحکام کبھی بھی حاصل نہیں کر پائیں گے یا اپنے عوام کی خوابوں کی تعبیروں کو کبھی بھی فروغ نہیں دے سکیں گے۔”

اس سے قبل پومپیو نے  مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے ملاقات کی۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تزویراتی شراکت کاری کا اعادہ کیا اور مذہبی رواداری کو فروغ دینے کی قیادت کرنے پر السیسی کا شکریہ ادا کیا۔ پومپیو نے انسانی حقوق کے تحفظ کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

عراق کی مضبوط حمایت

دو آدمی کرسیوں پر بیٹھے ہوئے ایک دوسرے سے محو گفتگو ہیں۔ (© Andrew Caballero-Reynolds/AP Images)
(© Andrew Caballero-Reynolds/AP Images)

وزیر خارجہ پومپیو نے وزیر اعظم عادل عبد المہدی (اوپر تصویر میں) اور دیگر عراقی رہنماؤں سے ملاقات کرنے کے لیے نو جنوری کو عراق کا غیر اعلانیہ دورہ کیا۔ پومپیو نے نئی حکومت کی تمام عراقیوں کے لیے استحکام اور خوشحالی لانے کی کوششوں کی حمایت کی اور پورے خطے میں داعش کی مستقل شکست کو یقینی بنانے کے لیے عراقی سکیورٹی فورسز کے ساتھ امریکہ کے کام کرنے کے مستقل عزم پر زور دیا۔

اردن کے ساتھ پائیدار تزویراتی شراکت داری

دو آدمی سٹیج پر کھڑے ہیں۔ (State Dept./Ron Pryzsucha)
(State Dept./Ron Pryzsucha)

پومپیو سب سے  پہلے عمان، اردن رکے اور انہوں نے آٹھ  جنوری کو شاہ عبد اللہ دوئم بن الحسین سے ملاقات کی اور ان کی قیادت کو سراہا۔ پومپیو نے کہا، “آپ کا ملک علاقائی سلامتی اور استحکام میں جو انتہائی اہم  کردار ادا کر رہا ہے اس میں شامی تصادم کو پرامن طریقے سے حل کرنے کی اس کی کوششیں، بنیاد پرست اسلامی دہشت گردی کے پھیلاؤ کا مقابلہ کرنا اور بدنیتی پر مبنی ایرانی حکومت کی سرگرمیوں کو ختم کرنا شامل ہیں۔”

اس سے قبل مشرق وسطٰی جاتے ہوئے پومپیو نے اخبار نویسوں کو بتایا، ” ہم مشرق وسطٰی کے استحکام کی حمایت کرنے کے اپنے بھرپور عزم پر اب بھی قائم ہیں۔”