
وسطی اور جنوبی امریکہ کے ممالک میں کووِڈ-19 کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد کرنے کے لیے امریکی حکومت کئی ملین ڈالر کی امداد کی فراہمی کے ساتھ ساتھ تربیتی سہولتیں اور امدادی سامان بھی مہیا کر رہی ہے۔ اس عالمی وباء کے نتیجے میں مغربی نصف کرے کے لیے مجموعی امریکی امداد 73 ملین ڈالر تک جا پہنچی ہے۔
اس امداد سے متعلقہ ممالک کے بنیادی طبی ڈھانچے مضبوط ہوں گے اور انہیں یہ یقینی بنانے میں مدد ملے گی کہ اس وائرس کے پھوٹ پڑنے کی صورت میں اُن کے پاس وسائل دستیاب ہوں۔
امریکی حکومت وسطی امریکہ کے ممالک کو 11 ملین ڈالر سے زائد اور جنوبی امریکہ کے ممالک کو 30 ملین ڈالر سے زائد کی رقم فراہم کر چکی ہے۔

یہ پیسہ صاف پانی تک رسائی، طبی لیبارٹریوں کی گنجائشیں بڑہانے اور ہسپتالوں کے لیے ضروری سامان خریدنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ مثال کے طور پر ہنڈوراس میں امداد جو کہ امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے (یو ایس ایڈ) کی جانب سے مہیا کی گئی ہے، طبی مراکز میں علاج کی گنجائش اور استعداد کار میں اضافہ کرے گی۔
اِس امداد سے متعلقہ ممالک کو روز مرہ زندگی میں کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والے تعطلات سے نمٹنے میں بھی مدد ملے گی۔ یو ایس ایڈ ہنڈوراس کے ساتھ مل کر جو کام کر رہا ہے اُن میں گھروں میں بند طلبا کا اپنی تعلیم جاری رکھنا، ہنگامی حالات میں نجی شعبے کو مضبوط بنانا اور لاک ڈاؤن کے بعد پیدا ہونے والی اقتصادی صورت حال سے نمٹنا بھی شامل ہیں۔
22 اپریل کو وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو اور یو ایس ایڈ کے قائم مقام منتظم، جان برسا نے کورونا وائرس سے متعلق امداد کی اُس اضافی رقم کا اعلان کیا جو اُن ممالک تک پہنچائی جائے گی جنہیں ابھی تک امداد نہیں موصول ہوئی۔ اِن ممالک میں بیلیز، بولیویا، ایکویڈور اور پانامہ شامل ہیں۔
دیگر ممالک میں امریکہ اُن علاقوں کے لیے امدادی سامان اور بنیادی طبی ڈھانچے کے لیے عطیات دے رہا ہے جہاں چیزوں کی قلت ہے۔ یوراگوئے میں امریکی سفارت خانے نے بستروں، سٹریچروں اور خون کے خلیوں کی سکیننگ کے لیے ٹرانس ڈیوسر اور مصنوعی سانس کے لیے منہ میں نلکیاں لگانے والے آلات عطیات کے طور پر دیئے ہیں۔

امریکہ اور یورا گوئے کی حکومتوں نے کووِڈ-19 کے بارے میں ایک مشترکہ ویڈیو کانفرنس کا بھی انعقاد کیا جس میں یورا گوئے کے قومی ہنگامی نظام، یورا گوئے کی عوامی صحت کی وزارت اور امریکی ریاست کنیٹی کٹ کے نیشنل گارڈ کے نمائندے شریک ہوئے۔
22 اپریل کو پومپیو نے کہا، “امریکہ کی عالمی صحت کے ساتھ وابستگیوں کا تسلسل جس طرح ہمیشہ سے چلا آ رہا ہے اُسی طرح قائم ہے۔”