تاجکستان اور کرغزستان کے پاس موسم گرما میں اپنی ضرورت سے زیادہ بجلی ہوتی ہے کیونکہ پگھلتی ہوئی برف سے دریاؤں میں آنے والی طغیانی کی وجہ سے پانی سے چلنے والے جنریٹر زیادہ بجلی پیدا کرنے لگتے ہیں۔

اسی اثناء میں قریب ہی واقع افغانستان اور پاکستان کے کچھ علاقوں میں بجلی کی شدید کمی ہوجاتی ہے اور اس کی طلب میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ بالخصوص پاکستان میں گرمی کی شدت میں اضافے کے نتیجے میں بجلی میسر نہ ہونے کے دورانیے تسلسل سے رونما ہونے لگتے ہیں۔

کاسا 1000 کے نام سے مشہور وسطی ایشیا– جنوبی ایشیا کا بجلی کا منصوبہ ایسے تیار کیا گیا ہے کہ یہ  تاجکستان اور کرغزستان کی فالتو بجلی افغانستان اور پاکستان کو فراہم کرکے دونوں ممالک کی ضروریات پوری کرے گا۔

کاسا 1000 منصوبے کی مدد کرنے والے بین الاقوامی ترقی کے امریکی ادارے یعنی یو ایس ایڈ میں توانائی کے ماہر مائیکل کرٹس کہتے ہیں کہ 1,200 کلومیٹر لمبی ٹرانسمیشن لائنیں بچھانے کا کام ابتدائی مراحل میں ہے۔ کثیر المملکتی بنک، بین الاقوامی ترقیاتی ادارے اور دیگر ممالک بھی اس منصوبے میں مدد کر رہے ہیں۔

Map showing route for electrical lines in Central Asia (State Dept./J. Maruszewski)
(State Dept./S. Gemeny Wilkinson)

کرٹس نے بتایا کہ پروگرام کے مطابق 2022ء تک ٹرانسمیشن لائنوں کے ذریعے چار ممالک کے بجلی کے نظاموں کو باہم منسلک کرنے کے بعد بجلی شمال سے جنوب کی طرف جانی شروع ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا، “زیادہ آمدنی اور بجلی کے ایک زیادہ قابل اعتبار ذریعے کی وجہ سے ہر ایک کو بڑے بڑے معاشی مواقع میسر آئیں گے۔”

یو ایس ایڈ کے منتظم مارک گرین نے حال ہی میں امریکی کاروباری لیڈروں کو بتایا، ” ہم یہ یقینی بنانے کے لیے  اپنا کردار ادا کر رہے ہیں کہ امریکی تجارت کے لیے ایشیا آزاد، منصفانہ، اور کھلا  رہے۔”

گرین نے کہا، “خریداری کے ایک باضابطہ اور منصفانہ عمل کو آسان بنانے کے لیے ہماری براہ راست مدد کی وجہ سے” وسطی ایشیا – جنوبی ایشیا کے اس منصوبے کے لیے “جنرل الیکٹرک جیسی امریکی کمپنیاں اتنی با اعتماد تھیں کہ انہوں نے اپنی بولیاں دیں۔”

‘ اب اکٹھے کام کر رہے ہیں’

افغانستان کو نہ صرف اشد ضروری بجلی ملے گی بلکہ پاکستان کو مہیا کی جانے والی بجلی کے اس ملک کے اندر سے گزرنے کی وجہ سے راہداری کی فیس کی شکل میں افغانستان کو آمدنی بھی ہو گی۔

اپنے ہاں سردیوں کے موسم میں بجلی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے تاجکستان اور کرغزستان دونوں ملک  بجلی کی فروخت سے ہونے والی آمدنی کو اپنے اپنے بجلی کے نظاموں پر لگا سکیں گے۔

کاسا-1000 کے تحت چاروں ممالک میں بچھائی جانے والے نئی ٹرانسمیشن لائنوں کے ساتھ ساتھ واقع دیہاتوں میں صحت اور تعلیم سمیت آبادی کے لیے مفید پروگراموں پر بھی پیسہ لگایا جائے گا۔

یو ایس ایڈ کے کرٹس کا کہنا ہے، “یہ منصوبہ اس امر کا ثبوت ہے یہ چار ممالک جنہوں نے کم و بیش کم  ہی اکٹھے مل کر کام کیا ہے اب ایک ساتھ مل کر مشکل مسائل کو حل کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ وہ اس کا فائدہ دیکھیں گے۔”