مارچ میں امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے (یو ایس ایڈ) نے وسیع تر قرنِ افریقہ میں دہائیوں کے بدترین صحرائی ٹڈی دلوں پر قابو پانے کے لیے 10 ملین ڈالر کی انسانی بنیادوں پر دی جانے والی اضافی امداد کا اعلان کیا۔
اس امداد سے اکتوبر 2019 کے بعد ایتھوپیا، کینیا اور صومالیہ میں حملہ کرنے والی اربوں ٹڈیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکی حکومت کی جانب سے دی جانے والی امداد کی مجموعی رقم 19 ملین تک پہنچ گئی ہے۔

اقوام متحدہ کے خوراک اور زراعت کے ادارے (ایف اے او) کے مطابق ٹڈیاں ہر روز اپنے وزن کے برابر خوراک کھا سکتی ہیں اور کسانوں کی روزی اور مقامی آبادیوں کے لیے اجناس کی ترسیل کے لیے شدید خطرات کا باعث بن سکتی ہیں۔
ایف اے او کے اندازے کے مطابق ٹڈیوں کا ایک مربع کلومیٹر کا دل یعنی جھُنڈ ایک دن میں 35,000 آدمیوں کے برابر کھا سکتا ہے۔
اس وقت وسیع تر قرنِ افریقہ میں ٹڈیوں کے کئی ایک دل ہیں۔ اِن میں سے سب سے بڑے دل کا حجم 2,400 مربع کلومیٹر بتایا گیا ہے۔
ایف اے او کا اندازہ ہے کہ قرنِ افریقہ کے چھ ممالک میں پہلے ہی سے 20.2 ملین افراد کو خوراک کے انتہائی شدید قسم کے عدم تحفظ کا سامنا ہے اور ٹڈیوں کے پھیلاؤ سے اس متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

طاعون کو روکنے کی کوشش
یو ایس ایڈ کے مطابق اضافی امداد ٹڈیوں کو تلاش کرنے اور اُن پر قابو پانے کے لیے زمینی اور فضائی کاروائیوں پر خرچ کی جائے گی۔ اس سے پہلے یو ایس ایڈ نے کیڑوں مکوڑوں کے ماہرین کی تربیت پر اور ٹڈی دلوں کا مقابلہ کرنے کے لیے حفاظتی آلات کے 5,000 سیٹوں کی فراہمی پر خرچ کیے۔
ٹڈی دلوں کو ابتدا ہی میں ختم کرنا مستقبل میں آنے والے دلوں کو روکنے کے لیے انتہائی اہم ہے۔ ایک مادہ ٹڈی اپنی زندگی میں سینکڑوں انڈے دے سکتی ہے اس لیے جتنی دیر تک ٹڈیاں زندہ رہیں گی صورت حال اتنی دیر تک خراب ہوتی رہے گی۔
ایف اے او کے مطابق، “اگر ٹڈی دل روک ٹوک کے بغیر بڑہتے رہے تو جون تک اِن کی تعداد میں 400 گنا اضافہ ہو سکتا ہے۔”
مزید برآں، خطے میں امریکی ماہرین انسانی ضروریات اور مقامی حکومتوں اور انسانی تنظیموں کے ساتھ مل کر جوابی کوششوں میں ربط پیدا کرنے کے لیے صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں۔
یو ایس ایڈ نے بتایا، “توقع ہے کہ دلوں کے حجم کر چھوٹا کرنے میں مدد کرنے سے پورے قرنِ افریقہ میں متاثرہ کمیونٹیوں پر مثبت اثرات مرتبہ ہوں گے۔”