امریکہ نے شنجیانگ میں مسلمان اقلیتی گروپوں کے لوگوں کے ساتھ کی جانے والی “وحشت ناک اور منظم زیادتیوں” کے ذمہ دار چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) کے اعلٰی عہدیدار کے خلاف پابندیاں لگا دی ہیں۔
خارجہ اور خزانے کے محکموں کی جانب سے لگائی گئی 9 جولائی کی پابندیوں میں شنجیانگ میں پارٹی کے سیکرٹری، چن کوانگو کو نشانہ بنایا ہے۔ کوانگو اُن حراستی کیمپوں کی نگرانی کرتے ہیں جہاں 2017ء سے اب تک، 10 لاکھ سے زائد ویغوروں اور دیگر نسلی اقلیتی گروپوں کے لوگوں کو قید کیا جا چکا ہے۔
چن کے نائب، زو ہائلون پر بھی پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ہائلون نے شنجیانگ کی سیاسی اور قانونی کمیٹی کے سیکرٹری کی حیثیت سے کیمپوں کو چلانے کی پالیسیاں ترتیب دیں۔ اِن کیمپوں میں سکیورٹی کے اہلکاروں کی اذیتوں اور زیادتیوں کی وجہ سے قیدی ہلاک ہوئے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے 9 جولائی کو ایک بیان میں کہا، “امریکہ ایسے میں ہاتھ پہ ہاتھ دھرے نہیں بیٹھا رہے گا جب سی سی پی شنجیانگ میں ویغوروں، نسلی قازقوں اور دیگر اقلیتی گروپوں کے لوگوں کو نشانہ بناتے ہوئے انسانی حقوق کی پامالی کر رہی ہے۔”
پومپیو نے دوسرے ممالک پر زور دیا کہ وہ بھی انسانی حقوق پر کیے جانے والے پارٹی کے حملوں کی مذمت کریں۔
Today, I designated three senior officials of the Chinese Communist Party in Xinjiang for gross violations of human rights, making them and their immediate family members ineligible for entry into the United States.
— Secretary Pompeo (@SecPompeo) July 9, 2020
امریکہ ایک لمبے عرصے سے چینی حکومت کی نسلی اقلیت کے گروپوں کے لوگوں کے خلاف کاروائیوں کی مذمت کرتا چلا آ رہا ہے۔ امریکہ نے حال ہی میں کاروباروں کو شنجیانگ میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں ملوث کمپنیوں کے ساتھ کام کرنے سے پیدا ہونے والے خطرات اور قانونی جوابداری کے بارے میں متنبہ کیا ہے۔
25 رکنی پولٹ بیورو کمیٹی کے ایک رکن کی حیثیت سے چن، سی سی پی کے اعلٰی ترین عہدیدار ہیں جن پر امریکہ نے انسانی حقوق کی پامالیوں کی وجہ سے پابندیاں لگائیں ہیں۔ اطلاعات کے مطابق وہ شنجیانگ میں 2016ء میں آئے اور 2017ء میں سیاسی نظریات کی تعلیم، جبری مشقت اور اذیت کے لیے بدنام اجتماعی نظربندی کے کیمپوں کی تعمیر میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔
محکمہ خزانہ کے 9 جولائی کے بیان میں کہا گیا ہے، “ویغوروں اور دیگر نسلی اقلیتوں کو نشانہ بناتے ہوئے، چن نے شنجیانگ میں نگرانی، نظربندی اور نظریاتی تعلیم کے ایک جامع منصوبے پر عملدرآمد شروع کر دیا۔”
ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق شنجیانگ میں ویغوروں اور دیگر نسلی اقلیتوں کے خلاف جاری جبر کے ایک حصے کے طور پر، سی سی پی نے عورتوں کی جبری نس بندی کی ایک مہم بھی چلا رکھی ہے۔
نئی امریکی پابندیوں میں ذیل کو بھی پابندیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے:
- شنجیانگ پبلک سکیورٹی بیورو (پی ایکس ایس بی) جو مسلمان اقلیتوں سے تعلق رکھنے والوں پر نظر رکھنے اور حراست میں لینے کے لیے مصنوعی ذہانت کو استعمال کرتا ہے۔
- وانگ منگشان، جو پی ایکس ایس بی کے موجودہ ڈائریکٹر اور کمیونسٹ پارٹی کے سیکرٹری ہیں۔
- ہوا لیجن، پی ایکس ایس بی کے سابقہ پارٹی سیکرٹری۔
نئی پابندیوں کے تحت پابندیوں کا ہدف بننے والے افراد کے اثاثے منجمد کر دیئے گئے ہیں اور ان کی امریکی مالی نظام تک رسائی اور ان کے امریکی شہریوں کے ساتھ کاروبار کرنے یا ان کے ملک میں داخلے پر پابندیاں لگا دی گئی ہیں۔
امریکی وزیر تجارت سٹیون ٹی منوچن نے ایک بیان میں کہا، “امریکہ شنجیانگ اور دنیا بھر میں انسانی حقوق کی پامالیاں کرنے والوں کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے اپنے مالی اختیارات کو پوری قوت کے ساتھ بروئے کار لا رہا ہے۔”