امریکہ نے ایک ایسے ڈھانچے کی تفصیلات جاری کی ہیں جو وینیزویلا کی عبوری حکومت کی طرف سے پیش کردہ ملک میں آزادانہ اور منصفانہ صدارتی انتخاب کی تجاویز کو بڑہاوا دیتا ہے۔
وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے 31 مارچ کو ایک بیان میں کہا، “یہ ڈھانچہ ایک ایسا راستہ فراہم کرسکتا ہے جس سے مصائب ختم ہو سکتے ہیں اور وینیزویلا کے روشن مستقبل کی راہ کھل سکتی ہے۔”
13 نکاتی ڈھانچے میں ملک میں عبوری حکومت کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ ملک میں جمہوریت کی بحالی کی طرف بڑھا جا سکے۔ یہ کام پہلے تمام ممبروں کو جمہوری طور پر منتخب قومی اسمبلی میں واپس بھیج کر اور پھر وینیزویلا کے اداروں، قانون کی حکمرانی اور ملک کے 1999 کے آئین میں شامل بنیادی انسانی حقوق کو بحال کرکے کیا جائے۔
اس میں ذیل میں دیئے گئے (مگر ان تک محدود نہیں) نکات شامل ہیں:
• قومی قانون ساز اسمبلی کی تحلیل۔
• قومی اسمبلی کی طرف سے نئی انتخابی کونسل اور سپریم کورٹ کا انتخاب۔
• تمام غیرملکی سکیورٹی فورسز کا انخلاء۔
• تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی۔
اس ڈھانچے میں قومی اسمبلی سے ایک ریاستی کونسل کے قانون کی منظوری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس قانون کے تحت وہ ریاستی کونسل تشکیل پاتی ہے جو ملک کی انتظامی شاخ بن جاتی ہے۔ یہ عبوری حکومت اندازاً چھ تا بارہ ماہ کی مدت میں حقیقی جمہوری وینیزویلا کی جانب منتقلی کی نگرانی کرے گی۔

پومپیو کے مطابق جیسے ہی یہ اقدامات مکمل ہوں گے تو امریکہ مادورو کی حکومت کے ساتھ جڑے لوگوں اور حکومت کے تحت چلئے والے کاروباری اداروں پر سے پابندیاں اٹھا لے گا۔

براعظمہائے امریکہ کی ریاستوں کے جنرل سیکرٹیریٹ نے یہ کہتے ہوئے اس ڈھانچے کی تائید کی ہے کہ یہ تجویز “اُن سب کی حمایت کی مستحق ہے جو وینیزویلا میں صاف اور شفاف انتخابات کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں.”

پومپیو نے کہا، “امریکہ ایک طویل عرصے سے انسانوں کے پیدا کردہ اس بحران کے کسی حل کے لیے پرعزم چلا آ رہا ہے۔ مادورو حکومت کی کووِڈ-19 عالمگیر وباء سے نمٹنے میں معقول تیاری میں ناکامی کی روشنی میں اس (بحران کے حل کی) ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔”