
اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق، مشیل بیچلیٹ نے 10 مارچ کو کہا کہ وینزویلا کی موجودہ صورت حال میں “سیاسی مخالفین، مظاہرین اور صحافیوں پر حملے شامل ہیں جن سے بچنے کے لیے سیکیورٹی فورسز کی جانب سے روک تھام کے اقدامات نہیں کیے جا رہے۔”
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کو تازہ صورت حال کے بارے میں زبانی طور پر آگاہ کرتے ہوئے بیچلیٹ نے اُن بہت سی زیادتیوں کی تفصیل بتائی جن کا سابقہ مادورو حکومت ابھی تک ارتکاب کر رہی ہے۔
اِن میں کچھ ذیل میں دی جا رہی ہیں:
- ایک سیاسی جماعت کے ہیڈکوارٹر، غیرسرکاری تنظیموں اور میڈیا کے دفاتر پر چھاپے۔
- یونیورسٹی حکام کو ہراساں کرنا۔
- اعضاء کی پیوند کاریوں کے منتظر بچوں کی ہسپتالوں میں اموات۔
ایک دستخط شدہ ردعمل میں 55 ممالک نے وینیزویلا کے عوام کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا اور انسانی حقوق کی پامالیوں کی مذمت کی۔
55 countries stood up to Maduro’s flagrant violation of Venezuelans’ human rights today. The U.S. joins in denouncing the collapse of rule of law and the use of force against political opponents and civilians, and supports calls for free and fair elections https://t.co/1oPaEGmbYq
— U.S. Mission Geneva (@usmissiongeneva) March 10, 2020
55 ممالک کی نمائندگی کرتے ہوئے پیرو کے نمائندے نے کہا، “وینیزویلا میں انسانی مصائب کی جڑیں سالوں کی بد انتظامی، منظم بدعنوانی اور گہرے ہوتے ہوئے آمریت پسندی کے نظام میں پیوست ہیں۔ ہزاروں کی تعداد میں ماورائے عدالت ہلاکتوں، بے شمار من مانی گرفتاریوں، اور وسیع پیمانے پر تشدد کے استعمال کا سبب دوسری ریاستیں نہیں ہیں۔”
اس وقت جب جنیوا میں اقوام متحدہ کی کونسل کا اجلاس بلایا گیا، وینیزویلا بھر میں ہزاروں افراد جمہوریت اور عبوری صدر، خوان گوائیڈو کی حمایت میں سڑکوں پر نکل آئے۔
کراکس میں جمع لوگوں کے ہجوموں پر مادورو کی حامی فوج کے ٹینکوں اور آنسو گیس کے استعمال کے باوجود، وینیز ویلا کے شہری آزادانہ اور منصفانہ انتخابات اور اپنے مصائب کے خاتمے کے حق میں کھڑا ہونا جاری رکھے ہوئے ہیں۔
9 مارچ کو مظاہرین کے سامنے ایک پریس کانفرنس میں گوائیڈو نے کہا، “وینیزویلا کے شہری اپنے حقوق کا استعمال سڑکوں پر کریں گے۔ اس تباہی سے بچنے کے لیے اُن کے پاس یہی ایک راستہ بچا ہے۔”
