وینیزویلا میں جمہوریت بحال کرنے کا بہترین طریقہ کیا ہے؟
وینیزویلا ایک چوراہے پر کھڑا ہے۔ 2013ء میں جب سے نکولس مادورو نے اقتدار سنبھالا ہے اس وقت سے ملک آمریت کی راہ پر چلتا جا رہا ہے اور اُس نے وینیزویلا کو اقتصادی اور جمہوری محتاجگی تک پہنچا دیا ہے۔
عبوری صدر خوان گوائیڈو وینزویلا کوایک نیا راستہ دکھا رہے ہیں۔ ایک ایسا راستہ جو ملک کو جمہوریت اور خوشحالی کے طرف واپس لوٹا دے گا۔ ایسے میں جب گوائیڈو نئی راہ نکال رہے ہیں تو اس وقت وینیزویلا کے زیادہ تر ہمسائے ان کی حمایت کر رہے ہیں۔
مارچ میں، گوائیڈو نے وینیزویلا کو موجودہ سیاسی بحران سے نکالنے میں مدد کرنے کے لیے ایک عارضی حکومت کا مطالبہ کیا۔ اس کے فوراً بعد امریکی حکومت نے ایک منصوبے یعنی وینیزویلا کے لیے جمہوری منتقلی کے جمہوری ڈھانچے کی تجویز دی۔ اس تجویز میں مادورو اور گوائیڈو دونوں کو کہا گیا ہے کہ وہ اقتدار ریاستی کونسل کہلانے والی ہنگامی حکومتی کونسل کے سپرد کردیں۔
پانچ افراد پر مشتمل حکومتی کونسل ایک عارضی انتظامی شعبہ ہوگا جو جمہوریت کی جانب منتقلی کی نگرانی کرے گا اور یہ یقینی بنائے گا کہ وینیزویلا کی حکومت تمام سطحوں پر ڈھانچے میں تجویز کردہ اقدامات پر عمل کرے۔
یہ نمائندے موجودہ تقسیم کے دونوں فریقوں میں سے لیے جائیں گے اور آزاد اور منصفانہ جمہوری انتخاب کے عمل پر دونوں فریق اتفاق کریں گے۔

جیسا کہ اس ڈھانچے میں تفصیل بیان کی گئی ہے، منتقلی کے دوران مادورو اور گوائیڈو، دونوں ہی حکومت سے علیحدہ ہو جائیں گے اور اس دوران انتخابی نظام وضح کیا جائے گا۔ اس کے نتیجے میں آنے والے انتخابی دور میں قانونی طور پر وہ صدارتی امیدوار بن سکیں گے۔
جب وینیزویلا کے عوام آزاد اور منصفانہ انتخابات میں حصہ لے سکیں گے تو یہ ڈھانچہ کامیابی سے ہمکنار ہو جائے گا۔
جب یہ کام ہو جائے گا تو امریکہ اُن افراد پر سے پابندیاں اٹھا لے گا جو مادورو حکومت کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔
یہ منصوبہ صرف ایک تجویزہے۔ آگے بڑہنے کی درست راہ سے، آزاد، منصفانہ اور قابل اعتبار انتخابات کے ذریعے وینیزویلا کے تمام شہریوں کا متفق ہونا لازمی ہے نہ کہ اُن کا جو اقتدار سے چمٹ جاتے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے 3 جولائی کو کہا، “جمہوریت دھمکیوں میں نہیں آئے گی۔ ہم وینیزویلا کے پرامن، جمہوری انتقال اور آزاد اور منصفانہ صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کا عزم کیے ہوئے ہیں۔”