وینیزویلا کے قانونی عبوری صدر خوان گوائیڈو، گزربسر کے لیے معقول تنخواہیں دے کر ڈاکٹروں اور نرسوں کی، کووڈ-19 کے خلاف جنگ میں — اور اس عالمی وبا سے اُن کے خود بچ نکلنے میں —  مدد کر رہے ہیں۔

5 ستمبر کو ہیروز پروگرام کے آغاز پر گوائیڈو نے کہا، “تاریخ میں یہ پہلی بار ہو رہا ہے کہ آمریت سے برآمد کیے جانے والے اور اس سے محفوظ  رکھے جانے والے فنڈز، وینیزویلا کے شہریوں کے فائدے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔”

گوائیڈو نے کہا، ایسے میں جب آمریت چوری کر رہی ہے، ہم اپنے عوام کی حفاظت کر رہے ہیں۔ اسی لیے ہم نے ملک کے اثاثوں کی حفاظت کی۔ اب آمریت پیسے چرانا جاری نہیں رکھ سکتی۔ اس کے برعکس، ہم ان پیسوں کو انسانی زندگیاں بچانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔”

گوائیڈو کی قیادت میں وینیزویلا کی عبوری حکومت نے امریکی پابندیوں کے نتیجے میں نکولس مادورو کی غیرقانونی حکومت کے منجمد کیے گئے اثاثوں کو ضبط کیا اور اب انہیں یہ پروگرام شروع کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ جب یہ پروگرام اپنے اختتام کو پہنچے گا تو عبوری حکومت وینیزویلا کے طبی شعبے میں کام کرنے والوں میں 18 ملین ڈالر تقسیم کر چکی ہوگی۔

افراط زر اور مادورو کی غیرقانونی حکومت کے سبب آنے والے معاشی زوال کی وجہ سے صحت کے ایک عام کارکن کی ماہانہ تنخواہ 5 ڈالر کے قریب بنتی ہے۔

اس کے برعکس گوائیڈو کے پروگرام کے تحت تین ماہ کے لیے ہسپتالوں میں کام کرنے والے ڈاکٹروں اور نرسوں سے لے کر عملے تک کے بنک اکاؤنٹوں میں 100 ڈالر ماہانہ بھیجے جائیں گے۔

ہیلتھ ہیروز پروگرام کے تحت 62,700 طبی کارکنوں کے گھروں کے چولہے ایک بار پھر جل اٹھے اور انہیں اس عالمی وبا کے دوران اپنے کنبے کی خوراک اور دیگدر ضروریات پوری کرنے میں مدد ملی۔

 میز کے قریب کرسی پر بیٹھی ہوئی ایک عورت (© Brian Ellsworth/Reuters)
ہسپتال کی سکیورٹی گارڈ، یوریمے ڈیاز23 اکتوبر کو کراکس میں اپنے گھر پر۔ (© Brian Ellsworth/Reuters)

ہسپتال کی ایک سکیورٹی گارڈ، یوریمے ڈیاز نے روئٹر کو بتایا، “کوئی بھی شخص جو میرے جتنا کماتا ہے، (اس کے لیے یہ رقم) ایک ملین ڈالر کے برابر ہے۔ یہ رقم مجھے زندگی میں کبھی بھی ملنے والی کسی بھی رقم سے زیادہ رقم محسوس ہوتی ہے۔”