ماہرین کا کہنا ہے کہ وینیزویلا میں ہرحال میں جمہوریت کو بحال کیا جانا چاہیے کیونکہ کسی ایک جگہ جمہوریت کو نقصان پہنچنے سے ہر کہیں جمہوریت خطرات کا شکار ہو جاتی ہے۔

یکم ستمبر کو محکمہ خارجہ کے مائیکل جی کوزیک نے کہا، “یہ ایک ایسا ملک ہے جہاں مادورو نہ صرف زیادہ تر بڑی مخالف پارٹیوں کو قبضے میں لے چکا ہے اور اِن کی قیادت کی جگہ اپنی کٹھ پتلی قیادت لے آیا ہے بلکہ اُس نے غیرقانونی طور پر قومی انتخابی کمشن پر بھی قبضہ کر لیا ہے تاکہ اسے مکمل طور پر انتخابات پر اختیار حاصل ہو جائے۔ اب پریس کو کوئی آزادی حاصل نہیں ہے۔ اظہار رائے کی آزادی نہیں ہے۔ جمع ہونے کی آزادی نہیں ہے۔”

کوزیک نے 15 ستمبر کو کہا کہ ہمسایہ ممالک مادورو حکومت کی ملی بھگت سے ہونے والی منشیات کی سمگلنگ اور سونے کے غیرقانونی کاروبار کی قیمت ادا کرتے رہیں گے۔ اِن مجرمانہ کاروائیوں سے وینیزویلا کی مقامی آبادیاں اور ہمسایہ ممالک تباہ یو رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے۔

مادورو پورے وینیز ویلا میں دندناتا پھرنے کے لیے نیشنل لبریشن آرمی (ای ایل این) اور کولمبیا کے مسلح انقلابی گروہوں (ایف اے آر سی) جیسی دہشت تنظیموں کو محفوظ پناہ گاہیں مہیا کر رہا ہے۔ اُن کی دہشت گرد کاروائیاں کولمبیا جیسے ممالک تک پھیل چکی ہیں اور بے چینی اور افراتفری پھیلا رہی ہیں۔

مشکل حالات سے تنگ آ کر بھاگنے والے وینیزویلا کے شہریوں کا بڑی تعداد میں انخلا جاری رہے گا اور بڑھتا جائے گا۔ اس سے خطے کے دیگر ممالک کی معیشتوں کو نقصان پہنچ رہا ہے اور پناہ گزینوں کو اپنے ہاں پناہ دینے والے ممالک کے وسائل پر دباؤ پڑ رہا ہے۔

کووڈ-19 جیسی بیماریوں پر قابو پانا بھی مشکل تر ہو گیا ہے۔

جب تک مادورو کی غیرقانونی حکومت عنان اقتدار سنبھالے ہوئے ہے، اس وقت تک وینیزویلا میں جمہوریت کمزور ہوتی رہے گی اور یہ حکومت آس پاس کے ممالک کے لیے خطرہ بنی رہے گی۔

 ہجوم میں کھڑے لوگ ایک دوسرے کو گلے لگا رہے ہیں (© Rodrigo Abd/AP Images)
4 مئی 2019 کو ہیفر جیسیئس ہرنینڈیز واسکیز کی موت پر اُن کے دوست سوگ منا رہے ہیں۔ 14 سالہ واسکیز کو مادورو حکومت کے خلاف کیے جانے والے ایک احتجاجی مظاہرے کے دوران گولی ماری گئی۔ (© Rodrigo Abd/AP Images)

امریکی ممالک کی تنظیم (او اے ایس) نے وینیزویلا میں جمہوریت کی ٹوٹ پھوٹ اور 16 ستمبر کو اقوام متحدہ کے حقائق جاننے کے مشن کے نتائج پر بحث کرنے کے لیے 29 ستمبر کو اپنی مستقل کونسل کا خصوصی اجلاس طلب کیا۔ اقوام متحدہ کے اس مشن کے سامنے یہ یقین کرنے کی معقول وجوہات سامنے آئی ہیں کہ حکومت کی ماتحت فورسز وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مرتکب ہوئی ہیں۔

یورپی یونین کے رکن ممالک کے بہت سے نمائندوں اور وینیز ویلا کے لیے اقوام متحدہ کے حقائق جاننے کے مشن سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جیسا کہ آج حالات ہیں، ایسے حالات میں دسمبر میں ہونے والے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔

انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ جب تک اختلافی آوازوں کو دبایا جاتا رہے گا اور وینیز ویلا کے عوام مصیبتیں جھیلتے رہیں گے اس وقت تک وہ حالات پیدا ہی نہیں ہو سکتے جن میں آزادانہ اور منصفانہ پارلیمانی یا صدارتی انتخابات ہو سکیں۔

اجلاس کے شرکاء نے کہا کہ وینیزویلا اور خطے کے اردگرد انسانیت اور امن بحال کرنے کے لیے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ضروری ہیں۔

وینیزویلا کے حزب مخالف کے لیڈر جولیوز بورگیس نے او اے ایس کے اجلاس میں کہا، “انجام کار، مصیبتوں کا کوئی رنگ نہیں ہوتا، اچھے اور برے آمر نہیں ہوتے۔ کیونکہ آمر موجود ہیں اس لیے تشدد اور زیادتیاں ایک جیسی ہیں۔”