وینیزویلا کے عوام کو کوووِڈ-19 سے بچانے میں مادورو ناکام

گتے کا کتبہ پکڑی ہوئی ایک ڈاکٹر۔ (© Leonardo Fernandez Viloria/Getty Images)
ایک ڈاکٹر نے 12 مارچ کو کراکس میں طب سے متعلقہ پیشہ ور افراد کے ایک احتجاجی مظاہرے کے دوران ایک کتبہ اٹھایا ہوا ہے جس پر یہ عبارت تحریر ہے: "پانی، حفاظتی ماسکوں یا عملے کے بغیر کورونا وائرس کا سامنا کیسے کیا جا سکتا ہے۔؟"(© Leonardo Fernandez Viloria/Getty Images)

وینیز ویلا بھر کے ہسپتالوں کو (طبی) سازوسامان کی قلتوں کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ڈاکٹر اور مریض، دونوں متاثر ہو رہے ہیں۔ دو اپریل کو ایک قومی سروے کیا گیا جس کی قومی اسمبلی نے بھی تصدیق کی۔ اِس سروے کے مطابق صحت کے شعبے کی 92 فیصد جگہوں پر صابن دستیاب نہیں ہے۔ اسی سروے کے مطابق 61 فیصد جگہوں پر چہرے پر لگانے والے ماسک نہیں ہیں جبکہ 79 فیصد کے پاس ایک مرتبہ استعمال کر کے ضائع کر دیئے جانے والے دستانے نہیں ہیں۔

قومی اسمبلی نے ایک بیان میں یہ کہتے ہوئے اپنے خدشات کا اظہار کیا، “نگران ہسپتال جہاں وینیز ویلا میں کورونا وائرس کے 60 فیصد مریضوں کو رکھا جا رہا ہے، اس حالت میں نہیں ہیں کہ وہاں کووِڈ-19 سے متاثرہ مریضوں کا علاج کیا جا سکے۔” نگران ہسپتالوں کا انتخاب کسی ایسے علاقے میں اعدادوشمار اکٹھا کرنے کے لیے کیا جاتا ہے جہاں کسی خاص بیماری کے مریضوں کے سامنے آنے کے بہت زیادہ امکانات پائے جاتے ہوں۔

رائٹر کی ایک رپورٹ کے مطابق وزارت صحت کی ایک ویب سائٹ پر سابقہ صدر نکولس مادورو نے اُن 46 طبی مراکز کی فہرست جاری کی ہے جو اُن کی حکومت نے کووِڈ-19 کے مریضوں کے علاج کے لیے “تیار کیے ہیں”۔

اب، وہ اور اُن کے اتحادی اُن صحافیوں، ڈاکٹروں اور قومی اسمبلی کے اراکین کو سزائیں دے رہے ہیں جنہوں نے اپنے ملک میں طبی ڈھانچے کی غیرمعیاری صورت حال کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔

ہسپتال میں ایک ٹرے میں پڑے گندے طبی آلات۔ (© Federico Parra/AFP/Getty Images)
14 مارچ کو وینیز ویلا کے گوئیریا ہسپتال میں پڑے طبی آلات۔ (© Federico Parra/AFP/Getty Images)

ایک فری لانس صحافی، ڈاروِنسن روہا نے 20 مارچ کو ایک ٹویٹ کی جس میں انہوں نے ہسپتالوں اور صحافیوں کی جانب سے بتائی گئی کووِڈ-19 کے مصدقہ مریضوں کی تعداد اور مادورو حکومت کی طرف سے بتائی گئی تعداد میں فرق کی نشان دہی کی۔

صحافیوں کے تحفظ کی کمیٹی کے مطابق اس کے ایک دن بعد روہا کومادورو کی سپیشل پولیس فورس نے یہ کہہ کر گرفتار کر لیا کہ انہیں ایک گمنام ذریعے سے اطلاع ملی ہے کہ اُن کے کووِڈ-19 وائرس سے متاثر ہونے کی تشخیص ہوئی ہے۔ درحقیقت ایسا نہیں تھا۔ اُن کے والدین کو بھی پولیس نے حراست میں لیا اور پوچھ گچھ کی تاہم بعد میں اُسی رات انہیں رہا کر دیا گیا۔

رہائی کے بعد روہا کے والد نے ایک مقامی رپورٹر کو بتایا کہ وہ کووِڈ-19 سے متعلق اپنے بیٹے کی 20 مارچ کے اعدادوشمار کی رپورٹنگ کے بارے میں پولیس کی روہا سے کی جانے والی پوچھ گچھ کو سن سکتے تھے۔

وینیز ویلا سے آنے والی میڈیا رپورٹوں کے مطابق روہا کو آخرکار 2 اپریل کو رہا کر دیا گیا۔ تاہم اُن کی آزادی پر پابندیاں لگا دی گئی ہیں۔

اسی طرح ڈاکٹر روبین دوارتے نے سوشل میڈیا پر ایک وڈیو پوسٹ کی جس میں مادورو حکومت کو طبی سامان مہیا کرنے کا کہا گیا ہے تاکہ اُن کا ہسپتال کوروناوائرس کے مریضوں کا علاج کرتے وقت صحت کے ضابطوں کو مناسب حد تک پورا کر سکے۔ انتقامی کاروائی کے طور پر مادورو کی حکوممت کے جاسوسی کے ادارے نے دوارتے کو حراست میں لے لیا۔

قومی اسمبلی کے رکن ٹونی گیارا نے ٹویٹ کیا کہ وینیز ویلا کی ایک جنوبی ریاست کے ایک مقامی ہسپتال کے نلکوں میں پانی نہیں آ رہا۔ اس کا جواب پولیس نے کئی گھنٹوں تک اُن کے گھر کی تلاشی لے کر دیا۔ قومی اسمبلی کے مطابق مادورو کی سیکرٹ سروس نے انہیں اُس وقت گرفتار کیا جب وہ اپنے ایک ضرورت مند ہمسائے کے لیے کھانا لے کر جانے کی تیاری کر رہے تھے۔

31 مارچ کو وینیز ویلا میں جمہوریت کی بحالی کے لیے امریکی حکومت نے ایک ڈھانچے کی تفصیلات جاری کیں۔ جیسا کہ وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے واضح کیا، “مادورو حکومت کی کووِڈ-19 عالمگیر وباء سے نمٹنے میں معقول تیاری میں ناکامی کی روشنی میں اس (بحران کے حل کی) ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔”