وینیزویلا کے مستقبل کے لیے دو راستے

خوان گوائیڈو سے ہاتھ ملانے کے لیے لوگ اپنے ہاتھ آگے بڑھا رہے ہیں (© Ariana Cubillos/AP Images)
خوان گوائیڈو جون 2019 میں وینیزویلا کی ریاست سوکوپو این برینس کے دورے کے دوران اپنے حامیوں سے مل رہے ہیں۔ (© Ariana Cubillos/AP Images)

امریکہ کے محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ کیونکہ 6 دسمبر کو وینیزویلا میں ہونے والے دھوکہ دہی والے انتخابات کے مستقبل کے بارے میں سوالات اٹھ رہے ہیں اس لیے ایک چیز بڑی واضح ہے کہ وینیزویلا کے عوام اس وقت تک جمہوریت نہیں لا سکتے جب تک غیرقانونی آمرانہ حکومت برسراقتدار ہے۔

22 ستمبر کو وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے کہا، “اپوریشن کے حمایت یافتہ وینیزویلا کے بہت سے مقبول ترین لیڈروں کو انتخاب میں حصہ لینے کی اجازت نہیں، قابل بھروسہ ووٹنگ کی مشینیں نہیں ہیں، سیاسی قیدی جیلوں میں بند پڑے ہیں، اور ایک  ایسی کٹھ پتلی انتخابی کونسل اس سارے کچھ کی نگرانی کر رہی ہے جو اس غیرقانونی حکومت کی پروردہ ہے۔”

مادورو کے تحت وینیزویلا کا مستقبل

نکولس مادورو کے تحت مستقبل میں نہ صرف پہلے والے انتخابی ہتھکنڈے جاری رہیں گے بلکہ غیرقانونی حکومت کے تحت  عوام کی دیگر ضروریات زندگی کی اشیا بھی ختم ہوتی چلی جائیں گیں جن میں خوراک، دوائیں، ایندھن، قابل بھروسہ بجلی اور صاف پانی تک رسائی بھی شامل ہے۔

وینیزویلا کو مندرجہ ذیل مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا:

  • روزافزوں غربت: اس وقت 96 فیصد  وینیزویلا کے شہری غربت میں رہ رہے ہیں۔ اگر یہ غیرقانونی حکومت اقتدار میں رہی تو اس تعداد میں کمی نہیں ہوگی۔
  • مزید بھوک کا سامنا: وینیزویلا کے شہریوں کی ایک بہت بڑی تعداد یعنی 97 فیصد کو غذائی عدم سلامتی کا سامنا ہے۔ جب تک اِن غذائی قلتوں میں اضافہ جاری رہے گا اس وقت تک یہ تعداد بڑھتی رہے گی۔
  • سخت حکومتی کنٹرول: وینیزویلا کی قومی اسمبلی کے انتخابات کو خراب کرنے کی مادورو کی حالیہ ترین کوشش یہ  ثابت کرتی ہے کہ وہ وینیزویلا کی جمہوریت کو تباہ کرنے سے کم کسی چیز پر راضی نہیں ہوگا۔
  • دن بدن کم ہوتی آزادیاں: انسانی حقوق کی پامالیاں اور تقریر کی آزادی، پریس کی آزادی اور پرامن طور پر اکٹھے ہونے کی آزادی کے خلاف کاروائیاں بڑھتی چلی جائیں گیں۔
  • بدنیت کرداروں کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات: کیونکہ مادورو کی غیرقانونی حکومت دن بدن تنہا اور مالی وسائل کی شدید کمی کا شکار ہوتی جائے گی، اس لیے ملک سے غیرقانونی طور پر تیل برآمد کرنے کے لیے یہ حکومت ایران اور کیوبا جیسے اتحادیوں پر انحصار کرے گی۔ حالانکہ اِن برآمدات کے بدلے وینیزویلا کی شہریوں کا کچھ حاصل نہیں ہوتا۔

مادورو کے بغیر وینیزویلا کا مستقبل

تاہم، مادورو کے بغیر ایک مختلف قسم کا مستقبل دکھائی دیتا ہے۔ جمہوریت کی بحالی معاشی افراتفری کو ختم کر دے گی اور مندرجہ ذیل سمیت استحکام پیدا کرے گی اور خوشحالی لے کر آئے گی:

  • صحت کی سہولتوں میں بہتری: اس وقت ڈاکٹر اور نرسیں چھ ڈالر ماہانہ سے بھی کم کما رہے ہیں۔ اس کے برعکس عبوری صدر، خوان گوائیڈو کے حالیہ ہیلتھ ہیروز پروگرام کے تحت طبی عملے کے اراکین کو اُن کے کام کے لیے مزید پیسے دینے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ صحت کے پھلتے پھولتے شعبے کی وجہ سے وینیزویلا کے شہریوں کو بہتر طبی سہولتیں میسر آئیں گی جس کے نتیجے میں عام لوگوں کی صحت بہتر ہوگی۔
  • روزگار کے موقعوں میں اضافہ: ایک جائز حکومت وینیزویلا کی معیشت کو بحال کرنےکے لیے کام کرے گی، بین الاقوامی مالیاتی اداروں اور منڈیوں تک اسے رسائی حاصل ہوگی، اور عالمی منڈی کے لیے ملکی تیل کی برآمدات کو بحال کرے گی۔
  • غربت سے نجات: ایک ایسی متحرک اقتصادی نمو اور ایک ایسی معیشت ہوگی جس میں وینیزویلا کے وسائل سے وینیزویلا کے عوام کو فائدہ پہنچے گا نہ کہ مادورو کے اندرونی حلقے جیسی چوٹی کی حکومتی اشرافیہ کو۔ وینیزویلا کے شہری غربت میں نہیں رہیں گے اور غذائی عدم سلامتی کا شکار نہیں ہوں گے۔

اقوام متحدہ میں امریکی سفیر کیلی کرافٹ کہتی ہیں کہ وینیزویلا کے لیے روشن مستقبل آزاد اور منصفانہ انتخابات کی بحالی کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خوان گوائیڈو وینیزویلا کے لیے بدستور بہترین امید بنے ہوئے ہیں۔

انہوں نے 13 نومبر کو کہا، “وہ (گوائیڈو) اس بات کو سمجھتے ہیں کہ وہ آزادی کی نمائندگی کرنے کے لیے آئے ہیں اور یہ یقینی بنانے کے لیے آئے ہیں کہ وہ آزاد اور منصفانہ انتخابت کو فروغ دیں۔ “