وینیز ویلا کے شہریوں کا جمہوریت کا مطالبہ

چبوترے پر کھڑا ایک آدمی سڑک پر موجود ایک بڑے ہجوم کی طرف ہاتھ ہلا رہا ہے۔ (© Matias Delacroix/AP Images)
وینیزویلا کے عبوری صدر، خوان گوائیڈو کراکس، وینیز ویلا میں 16 نومبر کو مادورو مخالف احتجاج کرنے والے افراد کی طرف ہاتھ ہلا رہے ہیں۔ (© Matias Delacroix/AP Images)

وینیز ویلا میں اساتذہ، ڈاکٹر، نرسیں اور طلبا سب ایک چیز چاہتے ہیں: نکولس مادورو کی آمریت سے آزادی

16 نومبر کو وینیز ویلا کے ہزاروں شہری مادورو کی ناجائز حکومت کے خلاف احتجاج کرنے اور اپنے ملک کی جمہوریت کے لیے لڑنے کی خاطر کراکس کی سٹرکوں پر نکل آئے۔

کراکس میں امریکی سفارت خانے کو احتجاج کرنے والے ایک شخص نے بتایا، “میں اس لیے احتجاج کر رہا ہوں کیونکہ   … کھانا خریدنے کے لیے ہماری تنخواہیں ناکافی ہیں، عدم سلامتی کی صورت حال ہے، ٹرانسپورٹ نہیں ہے، اور گو کہ دکانوں میں کھانے کی چیزیں پڑی ہوئی ہیں مگر ہمارے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ ہم باوقار زندگی گزارنے کے لیے وہ کچھ خرید سکیں جس کی ہمیں ضرورت ہے۔”

ٹوئٹر کی عبارت کا خلاصہ:

وزیر خارجہ پومپیو: مادورو کے جبر کے خلاف آواز اٹھانے والے وینیز ویلا کے شہریوں کو دیکھنا ایک حوصلہ افزا منظر ہے۔ وینیز ویلا کے عوام جمہوریت اور انسانی حقوق اور اپنے ملک کے بہتر مستقبل کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ ہم اُن کے ساتھ اُسی طرح کھڑے ہیں جس طرح دیگر تمام جمہوری ممالک اُن کے ساتھ کھڑے ہیں تاوقتیکہ وہ جمہوریت بحال کر دیں۔

ملک کے عبوری صدر، خوان گوائیڈو نے وینیز ویلا کے عوام کی حمایت کرنے کے لیے آنے والے ہفتے کے دوران مظاہروں کی اپیل کی ہے۔ گوائیڈو نے شہریوں کو پیر والے دن ملک کی بڑی بڑی شاہراہوں پر جمع ہونے اور منگل کو نرسوں کی حمایت کرنے کا کہا ہے۔ بدھ کو ملک کے لوگ اساتذہ کی حمایت میں باہر نکلیں گے جبکہ جمعرات کو وینیز ویلا کی یونیورسٹیوں کے طلبا کا دن ہوگا اور اس دن ملکی طلبا تبدیلی لانے کے لیے متحرک ہوں گے۔