ایک ایسے وقت میں وینیز ویلا میں خسرے اور خناق جیسی بیماریاں تیز رفتاری سے دوبارہ سر اٹھا رہی ہیں جب وینیز ویلا سے 22,000 ڈاکٹر ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں اور 75 فیصد ہسپتالوں کو دوائیوں کی قلت کا سامنا ہے۔
عبوری صدر خوان گوائیڈو اس کے لیے نکولس مادورو کو مکمل طور پر مورد الزاد ٹھہراتے ہیں۔ وہ روزنامہ نیو یارک ٹائمز میں لکھتے ہیں، “صحت کے نظام بیٹھ چکے ہیں، بچوں کی روز بروز بڑھتی ہوئی تعداد کوغذائیت کی قلت اور اُن بیماریوں کا سامنا ہے جو بہلے ختم کر دی گئیں تھیں مگر اب دوبارہ نمودار ہو رہی ہیں۔
صحت کی عالمی تنظیم نے وینیز ویلا میں 2018ء میں خسرے، خناق اور ملیریا کے مریضوں کی ایک بہت بڑی تعداد کی اطلاعات دی ہیں۔ اس کے برعکس دو سال قبل اسی تنظیم نے امریکی براعظموں کے ممالک کو پہلی مرتبہ خسرے سے پاک ہونے کا سرٹیفکیٹ جاری کیا تھا۔ آج اس بیماری کی واپسی کے خلاف وہی مغربی کرہ اب دوبارہ جنگ لڑ رہا ہے۔
امریکی ریاستوں کی تنظیم کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل، سفیر نیسٹور مینڈیز نے صحت کی عالمی تنظیم کی امریکی براعظموں کی علاقائی کمیٹی میں ستمبر 2018 میں وینیز ویلا کے حوالے سے کہا، “حفظان صحت کے نظام کی بربادی اور خوراک اور طبی سامان کی قلتوں نے اِن قابل علاج امراض کے پھیلنے میں تیزی پیدا کر دی ہے۔”
انہوں نے کہا، “اس انسانی بحران نے امریکی براعظموں کے بقیہ ممالک کے لیے خاص قسم کی پیچیدگیاں پیدا کر دی ہیں۔
ارجنٹینا، برازیل، کولمبیا، پیرو اور ایکویڈور کے صحت کے حکام کو اپنے اپنے ممالک میں خسرے کے مریضوں میں وہی جراثیم ملے ہیں جس قسم کے وینیز ویلا میں پائے جاتے ہیں۔ مذکورہ تمام ممالک اُن ممالک میں شامل ہیں جہاں وینیز ویلا سے باہر رہنے والے وینیز ویلا کے 34 لاکھ شہری رہ رہے ہیں۔
انسانی بنیادوں پر مہیا کی جانے والی امداد کی حالیہ ترین رسد 7 مارچ کو کولمبیا کے شہر ککوتا پہنچائی جا چکی ہے۔ بیماریوں کے پھیلنے کو روکنے اور انفکیشن کی روک تھام میں مدد کرنے کی خاطر امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے نے اس امداد میں طبی سامان بھی بھجوایا ہے۔
اپریل کے اوائل میں کراسو اور ہالینڈ کی حکومتوں نے یو ایس ایڈ کے تعاون سے کراسو جزیرے پر چار امدادی ایجنسیوں کی طرف سے تیار کی جانے والی ہنگامی حالات میں استعمال کی جانے والی کٹیں پہلے ہی پہنچا دی ہیں۔ ہر کِٹ میں دوائیں اور طبی امدادی سامان شامل ہے۔ یہ کِٹیں لگ بھگ 10,000 افراد کی 90 دنوں تک صحت کی ہنگامی ضروریات پوری کر سکتی ہیں۔
پناہ کی تلاش میں اپنا ملک چھوڑ کر چلے جانے والے وینیز ویلا کے شہریوں اور اِن کی میزبانی کرنے والے ممالک اور کمیونٹیوں کی مدد کرنے کی خاطر امریکہ 2017ء سے لے کر اب تک انسانی بنیادوں پر 15 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی امداد فراہم کر چکا ہے۔ طبی سامان کی اس نئی رسد کے بعد امریکہ تقریباً 500 میٹرک ٹن کا امدادی سامان تقسیم کے لیے برازیل اور کولمبیا کے ساتھ ملنے والی وینیز ویلا کی سرحدوں پر پہنچا چکا ہے۔ امدادی سامان میں خوراک، طبی سامان، حفظان صحت کی کِٹیں، بالٹیاں، اور غذائیت والی اشیاء شامل ہیں۔ اِس امدادی سامان کے علاوہ امریکہ کے محکمہ خارجہ نے وینیز ویلا سے بھاگ کر کولمبیا میں پناہ لینے والے بچوں سمیت بیماریوں کے خطرات سے دوچار بچوں کے لیے کولمبیا میں حفاظتی ٹیکے بھی فراہم کیے ہیں۔
مادورو کے وینیز ویلا کی فوج کو امدادی سامان کی وینیز ویلا میں داخلے کو روکنے کے احکامات کے تحت 23 فروری کو ملک میں امداد لے جانے کی کوششوں کو ناکام بنایا گیا۔ ایسا اس کے باوجود کیا گیا کہ بہت سے لوگ یا تو منحرف ہو گئے یا اِنہوں نے احکامات ماننے سے انکار کر دیا۔
یہ مضمون 2 مئی کو بھی شائع ہو چکا ہے۔