5 جنوری کو خوان گوائیڈو کو وینیز ویلا کے بچ جانے والے آخری جمہوری ادارے یعنی قومی اسمبلی کے صدر کی حیثیت سے دوبارہ منتخب کر لیا گیا۔
امریکہ کے وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے ایک بیان میں کہا، “میں خوان گوائیڈو کو اُن کے دوبارہ انتخاب پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور جمہوری طور پر منتخب کی جانے والی قومی اسمبلی کی مرضی کی نفی کرنے کی مادورو کی سابقہ حکومت کی ناکام کوششوں کی مذمت کرتا ہوں۔”
5 جنوری کو قومی اسمبلی کے 167 ارکان اس کے صدر کے لئے ووٹ ڈالنے کے لیے تیار بیٹھے تھے۔ لیکن نکولس مادورو کے ماتحت سکیورٹی فورسز نے جسمانی طور پر عبوری صدر گوائیڈو اور دیگر ممبروں کو قومی اسمبلی کے احاطے میں داخلے ہونے سے روکا۔ اس کاروائی کی وجہ سے اسمبلی کے اراکین کی اکثریت حاضر نہ ہوسکی اور اس کے نتیجے میں اس قانون ساز ادارے کا باضابطہ طور پر اجلاس بھی طلب نہ کیا جاسکا۔
مادورو کے مٹھی بھر حامی قانون سازوں نے اپنے آپ کو عمارت کے اندر بند کرکے نیا صدر نامزد کرنے کی کوشش کی — مگر قومی آئین میں قانونی طور پر درست انتخابات کے لیے مقرر کردہ قومی اسمبلی کے ممبروں کی تعداد پوری نہیں تھی بلکہ یہ تعداد انتہائی کم تھی۔
The desperate actions of the former Maduro regime, illegally forcibly preventing Juan Guaido and the majority of @AsambleaVE deputies from entering the building, make this morning’s “vote,” which lacks quorum and does not meet minimum constitutional standards, a farce.
— Michael G. Kozak (@WHAAsstSecty) January 5, 2020
ٹوئٹر کی عبارت کا خلاصہ:
ٹویٹ نمبر ا
مائیکل جی کوزیک، ڈبیلو ایچ اے اسسٹنٹ سیکرٹری
وینیز ویلا کے آئین کے تحت خوان گوائیڈو وینیز ویلا کے عبوری صدر برقرار رہیں گے۔ آج صبح قومی اسمبلی کے جعلی اجلاس میں قانونی کورم پورا نہیں تھا۔
نمبر 2
مائیکل جی کوزیک، ڈبیلو ایچ اے اسسٹنٹ سیکرٹری
مادورو کی سابقہ حکومت کی نا امیدی سے بھرپور کاروائیاں، خوان گوائیڈو اور وینیز ویلا کی قومی اسمبلی کے اراکین کو (اسمبلی کی) عمارت میں داخل ہونے سے غیرقانی طور پر زبردستی روکنا، آج صبح کے “ووٹ” جس میں کورم پورا نہیں تھا اور آئین کے کم از کم معیارات کا فقدان تھا، ایک ڈھونگ بناتے ہیں۔
انتخابات سے پہلے، مادورو نے ممبروں کو رشوت دی اور انہیں ڈرایا دھمکایا۔ مادورو حکومت کی طرف سے دس لاکھ ڈالر تک رشوت کی پیش کش کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔
قومی اسمبلی کے صدارتی انتخابات کے انعقاد کے لئے آزاد اخبار ” النسیونال” کے صدر دفتر میں جمع ہونے والے اراکین اسمبلی کے ذریعے، گوائیڈو کو 100 ووٹوں کی مجموعی تعداد سے دوبارہ منتخب کر لیا گیا۔
قومی اسمبلی کے لیڈر کی حیثیت سے گوائیڈو وینیز ویلا کے قانونی طور پر جائز عبوری صدر کے طور پر اس وقت تک برقرار رہیں گے جب تک کہ آزادانہ اور منصفانہ جمہوری انتخابات کے ذریعے ملک کے قائد کا فیصلہ نہیں ہو جاتا۔
بین الاقوامی برادری نے مادورو کے جبر کی شدید مذمت اور گوائیڈو کے قومی اسمبلی کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کی ملی جلی حمایت کی ہے۔ اس میں لیما گروپ اور یورپی یونین کے ترجمانوں کے بیانات اور ارجنٹینا، برازیل، کینیڈا، کولمبیا، کوسٹا ریکا، ایکویڈور، پیراگوئے، پرتگال اور یوراگوئے کے عہدیداروں کے سوشل میڈیا ٹویٹ شامل ہیں۔
گوائیڈو کے لئے عالمی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے پومپیو نے اس امرکی تصدیق کی کہ ” دنیا بھر میں امریکہ اور جمہوری اتحادی وینیز ویلا کے عوام اور اُس سفاکانہ اور نااہل آمریت کو ختم کرنے کی اُن کی کوششوں کے ساتھ وابستہ رہیں گے جن کے تحت وہ زندگی گزار رہے ہیں۔”
اٹھاون ممالک گوائیڈو کو وینیز ویلا کے قانونی طور پر جائز لیڈر کی حیثیت سے تسلیم کر چکے ہیں۔