بحیرہ کیریبین کے جدید دور کے بحری قزاق فلمی قزاقوں سے یکسر مختلف ہیں۔ درحقیقت وہ وینیز ویلن رہزن ہیں جو منشیات اور بچوں کی سمگلنگ کرتے ہیں۔ وہ یہ جرائم وینیز ویلا اور علاقے کے دیگر ممالک کے کوسٹ گارڈ کے بدعنوان افسران کی ملی بھگت سے کرتے ہیں۔
ماورو حکومت کی بد انتظامی اور جبر و تشدد کا نتیجہ بجلی کی کمی کی وجہ سے پیدا ہونے والے اندھیروں اور خوراک اور ادویات کی قلت کی صورت میں سامنے آیا ہے جس کی وجہ سے قانون ختم اور امن و امان تباہ ہو کر رہ گیا ہے۔ جیسے جیسے وینیز ویلا میں ضروری اشیا اور سہولتوں کی قلتوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ویسے ویسے خلیج پریا کے پار 16 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ٹرینیڈاڈ سے سمگلنگ کا دھندہ اُن لوگوں کے لیے پرکشش بنتا جا رہا ہے جن کے پاس یہ کام کرنے کے ذرائع موجود ہیں۔

میڈیا کی اطلاعات کے مطابق ایسی کشتیاں قیمتی اثاثہ بن گئیں ہیں جنہیں سمگلنگ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہو۔ ٹرینیڈاڈ، گیانا اور سری نام سے تعلق رکھنے والے بیسیوں ماہی گیروں کو اُن کی کشتیوں کی وجہ سے یا تو قتل کر دیا گیا ہے یا اُن سے زبردستی اُن کی کشتیاں چھین لی گئی ہیں۔ بعض ماہی گیروں نے ماہی گیری چھوڑ کر روزمرہ کی اشیائے خورد و نوش اور ڈائپر وینیز ویلا سمگل کرنے شروع کر دیئے ہیں۔ واپسی پر وہ اسلحہ، منشیات اور پٹرول سمگل کرکے لاتے ہیں۔ دیگر ماہی گیر اِن جرائم پیشہ گروہوں کے لیے مخبری کا کام کرتے ہیں۔
مگر وہ کوکین اور پٹرول کے علاوہ کچھ اور بھی وینیز ویلا سے سمگل کر کے لاتے ہیں: او یہ ہیں عورتیں اور بچے۔ امریکہ کے محکمہ خارجہ کی انسانی بیوپار کی رپورٹ برائے سال 2019 کے مطابق، “اپنے ملک میں بگڑتے ہوئے معاشی حالات کی وجہ سے، وینیز ویلا کے لوگ، انسانی بیوپار کا خصوصی طور پر شکار ہونا شروع ہو گئے ہیں اور حالیہ برسوں میں وینیز ویلا کے شہریوں کی ایک بڑی تعداد کا اپنے ملک سے ٹرینیڈاڈ اور ٹوبیگو کے لیے انخلا دیکھنے میں آیا ہے۔”

وینیز ویلا کے بحران سے نمٹنے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ سیاسی اور معاشی دونوں محاذوں پر مادورو حکومت کو تنہا کرنے پر کام کر رہی ہے۔ امریکہ نے 500 میٹرک ٹن سے زیادہ انسانی ضروریات کا امدادی سامان وینیز ویلا کی سرحدوں پر پہنچا دیا ہے اور تقریباً دو کروڑ ساٹھ لاکھ ڈالر کی امداد اُن ممالک کو فراہم کی ہے جہاں وینیز ویلا کے بے گھر ہونے والے شہری پناہ لیے ہوئے ہیں۔