
امریکہ کے نائب وزیر خارجہ، سٹیفن بیگان نے 12 اکتوبر کو کہا کہ امریکہ اور بھارت “کورونا وائرس کی عالمی وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے بے مثل سطحوں پر تعاون” کر رہے ہیں۔
بیگان کے یہ تاثرات اُن کے بھارت کے دورے کے موقع پر سامنے آئے۔ اس دورے کے دوران انہوں نے امریکہ اور بھارت کے درمیان گہرے ہوتے ہوئے تعلقات اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریتوں کی مشترکہ اقدار اور مقاصد کی تعریف کی۔
بیگان نے اُس مضبوط رشتے کی طرف اشارہ کیا جس کے براہ راست نتیجے میں کووڈ-19 کا مقابلہ کرنے کے لیے “علاج ڈھونڈنے اور ویکسینیں تیار کرنے میں تعاون” وجود میں آیا۔
شراکت کاری کے 30 برس
کووڈ-19 کے انسداد کے لیے اقدامات اٹھانے کا مقصد سائنس اور ٹکنالوجی کے شعبوں میں تین عشروں سے زیادہ عرصے پر محیط امریکہ اور بھارت کے تعاون کو مزید آگے بڑہاتا ہے۔
ان شراکتوں میں سے ایک تعلق 33 برس سے چلتا آ رہا، “بھارت اور امریکہ کا ویکیسین ایکشن پروگرام” (وی اے پی) ہے۔ یہ پروگرام امریکی نیشنل انسٹی ٹیوٹس آف ہیلتھ ( این آئی ایچ) اور بھارت کے حیاتیاتی ٹکنالوجی کے محکمے اور طبی تحقیق کی بھارتی کونسل کے درمیان دو طرفہ پروگرام ہے۔
وی اے اپی کا آغاز 1987ء میں ہوا۔ آغاز سے ہی اس پروگرام کے تحت تحقیقی صلاحیتوں میں اضافہ کر کے، سائنس دانوں کی تربیت کر کے اور بھارت اور امریکہ میں سرکاری اور نجی شعبوں میں شراکت داریوں میں آسانیاں پیدا کر کے، ویکسینوں کی تیاری اور آزمائشی تجربات میں مدد فراہم کی جا رہی ہے۔ آج کل جاری وی اے پی کی سرگرمیوں میں تپ دق، ڈینگی، چکن گونیا، سانس کی نالیوں کے وائرس (آر ایس وی) اور کووڈ-19 کی وجہ بننے والے سارز- کوو – 2 وائرس پر کی جانے والی تحقیق کے ساتھ ساتھ بیماریاں پیدا کرنے والے دیگر وائرسوں پر کی جانے والی تحقیقیں بھی شامل ہیں۔

بھارتی اداروں اور دوا ساز کمپنیوں نے امریکی یونیورسٹیوں، خیراتی اداروں اور دوا ساز کمپنیوں کے ساتھ کووڈ-19 کی ممکنہ ویکسینوں کے آزمائشی تجربات کرنے اور اِن کا جائزہ لینے میں شراکت کاری کر رکھی ہے۔
سستی دواؤں اور سستے علاجوں کی فراہمی
ویکسینیوں اور طریقہائے علاج پر امریکہ اور بھارت کے کامیاب تعاون کے عالمگیر اثرات مرتب ہوتے ہیں کیونکہ بھارت کا شمار دنیا کے سستی دواؤں کے بڑے بڑے فراہم کنندگان میں ہوتا ہے۔
پونے کی ‘سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا’ (ایس آئی آئی) اور حیدرآباد کی ‘بائیولوجیکل – ای اینڈ بائیو ٹیک’ سمیت بھارت کی ویکسین بنانے والی بڑی بڑی کمپنیاں، کووڈ-19 کے خلاف عالمگیر جنگ میں انتہائی اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔
مثال کے طور پر، ایس آئی آئی، امریکی بائیوٹیک کمپنی، کوڈاجینکس کے ساتھ مل کر کووڈ ۔19 ویکسین تیار کرنے پر کام کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ ایس آئی آئی، جی اے وی آئی، دا ویکسین الائنس اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے ساتھ مل کر کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کے لیے کووڈ-19 ویکسین کی 200 ملین خوراکیں تیار کرنے میں مصروف ہے۔
ایس آئی آئی، امریکہ میں قائم نووا ویکس اور برطانیہ میں قائم اسٹرا زینیکا کمپنیوں کی تیار کردہ ویکیسینیں بھی بنا رہی ہے۔ موخرالذکر دونوں کمپنیاں امریکی “آپریشن وارپ سپیڈ” کا حصہ ہیں اور ان کمپنیوں کو امریکی حکومت کی مالی مدد اور حمایت حاصل ہے۔
وائٹ ہاؤس کی ٹاسک فورس کی جانب سے شروع کیے جانے والے، آپریشن وارپ سپیڈ کے تحت، تاریخی طور پر کم ترین وقت میں محفوظ اور موثر ویکسینیں تلاش کرنے اور بنانے، علاج تلاش کرنے اور تشخیص کے طریقے وضح کرنے کے کاموں میں رابطہ کاری کی گئی۔
اس کے علاوہ، ستمبر میں امریکی حکومت نے اعلان کیا کہ کووڈ-19 کے علاج میں استعمال ہونے والی دوا، ریمڈیسویئر بنانے والی گلئیڈ نامی امریکی کمپنی نے کئی ایک بھارتی کمپنیوں کو “کم اور درمیانی آمدنی والے 127 ممالک” کے لیے اس دوا کو جنیرک شکل میں بنانے کے لیے لائسنس جاری کیے ہیں۔
محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا، “ہم جانتے ہیں کہ بھارت کے ساتھ ہمارا قریبی تعاون اس وبا سے نکلنے کے بعد بین الاقوامی بحالی کا ایک اہم عنصر ہوگا۔”
وائرس کے خلاف جنگ
امریکہ ویکسینیں تیار کرنے کے لیے بھارتی حکومت اور نجی شعبے کے ساتھ مل کر کام کرنے کے علاوہ، کووڈ-19 وبا کا مقابلہ کرنے میں بھارت کی مدد بھی کر رہا ہے۔
سال 2020 کے آغاز سے امریکہ کا بین الاقوامی ترقیاتی ادارہ (یو ایس ایڈ) بھارت کو 13.1 ملین ڈالر اور 200 جدید ترین وینٹی لیٹر فراہم کر چکا ہے۔ یہ مدد دنیا بھر میں کورونا وائرس کے خلاف جنگ کے لیے انسانی بنیادوں پر دی جانے والی 900 ملین ڈالر سے زائد کی دی جانے والی عالمگیر امریکی امداد کا حصہ ہے۔
USAID is committed to helping our partner countries rebuild and recover from the impacts of COVID-19 in order to continue on their Journey to Self-Reliance. #AmericaActs pic.twitter.com/SsLOjqwTdA
— USAID (@USAID) December 15, 2020
یو ایس ایڈ کے مطابق، یو ایس ایڈ اور بیماریوں پر قابو پانے کے مراکز، صحت کے قومی ادارے اور خوراک اور دواؤں کے ادارے سمیت، صحت اور انسانی خدمات کے امریکی محکمے کے ادارے “صحت کے کارکنوں کو تربیت دینے، مقامی کمیونٹیوں کی مدد کرنے [اور] ٹیسٹوں، نگرانی اور علاج کی بہتر سہولتوں کے لیے شفاخانوں کی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے کے لیے” بھارت کی حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
کووڈ-19 کا مقابلہ کرنے کے علاوہ بھی امریکہ اور بھارت وبائی بیماریوں کے وسیع سلسلے کے خطرات کی روک تھام، اِن کی نشاندہی کرنے اور اِن سے نمٹنے کے لیے کی جانے والی کوششوں میں ایک طویل عرصے سے شریک کار چلے آ رہے ہیں۔ یہ کوششیں صحت کی عالمگیر سلامتی کے ایجنڈے جیسے بڑے پروگراموں کے ذریعے کی جا رہی ہیں۔
بیگان نے بھارت میں کہا، “”میں امریکہ اور بھارت کے تعلقات کے سلسلے میں جتنا پرامید آج ہوں اتنا زیادہ پرامید پہلے کبھی بھی نہیں رہا۔”