
امریکہ دنیا کے لیے ویکسینوں کا اسلحہ خانہ بننے کے لیے تیار ہے۔ امریکہ پہلے ہی دنیا بھر میں ویکسین کی 300 ملین خوراکیں عطیے کے طور پر دے چکا ہے۔ مگر دور افتادہ علاقوں میں رہنے والے لوگوں تک اِن ویکسینوں کا پہنچانا ایک دشوار کام ہے۔ کچھ ویکسینوں کو نقطہ انجماد کے قریب یا اس سے بھی کم درجہ حرارت پر رکھنا ہوتا ہے۔ اور یہ کام نیپال کے پہآڑوں اور یوگنڈا کی جھیلوں کو عبور کرتے ہوئے پیرو کے دریاؤں کا سفر کرتے ہوئے کیا جا رہا ہے۔
پیرو کے لوریٹو ریجن کے صحت کے شعبے کے ڈائریکٹر، ڈاکٹر کارلوس کالامپا نے امریکہ کے ایک شراکت دار ادارے، یونیسیف کو بتایا، “ویکسین کو ہمارے دریاؤں کے ساتھ ساتھ سفر کرنے کی ضرورت ہے۔ فاصلے طویل ہیں، اور [ان کے خاص درجہ حرارت پر رکھنے والے سلسلے] “کولڈ چین” کا تسلسل توڑا نہیں جا سکتا۔”
امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے، یو ایس ایڈ نے 6 دسمبر کو کووڈ-19 کی فراہمی کی عالمگیر مہم میں مدد کرنے کے لیے کولڈ سٹوریج اور دیگر چیلنجوں سے نمٹنے میں مدد کرنے کی خاطر ویکسینوں تک رسائی کے ایک نئے عالمگیر پروگرام (گلوبل ویکس) کا اعلان کیا۔
یو ایس ایڈ دنیا بھر میں ویکسینیں لگانے کے عمل کو تیزتر کرنے اور فوری طور پر درکار وسائل فراہم کرنے کے لیے 400 ملین ڈالر فراہم کرے گا۔ اس اقدام کے تحت افریقہ میں ویکسین کی فراہمی پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔
Today, @PowerUSAID announced a new @USAID initiative, Global VAX, which will:
💉Accelerate global #COVID19 vaccine access and life-saving support;
💵 Include $400 million in funding;
🎯 Put special emphasis on scaling up support in sub-Saharan Africa. pic.twitter.com/R053Xzc8Y4— USAID (@USAID) December 6, 2021
6 دسمبر کے یو ایس ایڈ کے بیان کے مطابق، “آج تک امریکی حکومت کووڈ-19 کے خلاف جنگ میں 120 سے زائد ممالک کی مدد کر چکی ہے۔ گلوبل ویکس کے اعلان کے بعد امریکہ دنیا بھر کے لوگوں کو ویکسین لگانے اور زندگیاں بچانے کے لیے اپنی کوششوں کو اور زیادہ تیز کر دے گا۔”
امریکہ نے غیرمشروط طور پر دنیا کو کووڈ-19 کی ویکسین کی 1.2 ارب سے زائد خوراکیں دینے کا وعدہ کیا ہے اور زیادہ تر خوراکیں ویکسین کی منصفانہ تقسیم کے لیے وقف بین الاقوامی شراکت داری، کوویکس کے ذریعے فراہم کی جا رہی ہیں۔
نئے گلوبل ویکس پروگرام کے ذریعے یو ایس ایڈ مندرجہ ذیل سرمایہ کاریاں کرے گا:-
- کولڈ چین، انسانی وسائل، ویکسین لگوانے میں عوامی تذبذب اور دیگر مسائل سے نمٹنے کے لیے 315 ملین ڈالر۔
- دنیا کے ممالک کی اپنے ہاں ویکسینیں تیار کرنے، نئے ضوابط اور تربیت میں مدد کرنے کے لیے 10 ملین ڈالر۔
- یو ایس ایڈ کے کووڈ۔19 سے زیادہ متاثر ہونے والے مقامات پرفوری ردعمل میں مدد کرنے کے لیے آکسیجن اور دیگر ضروری امداد فراہم کرنے کے لیے 75 ملین ڈالر۔
گلوبل ویکس فنڈنگ کے علاوہ امریکہ نے دنیا بھر میں ویکسین کی فراہمی کی کوششوں اور ویکسین کی فراہمی کی سلسلوں میں مدد کرنے کے لیے 1.6 ارب ڈالر سے زیادہ کا وعدہ کیا ہے۔
Transporting millions of #COVID19 vaccines to remote areas around the world while keeping them cold requires savvy logistical coordination. USAID works closely with partners and communities to get vaccines where they need to go, safely and efficiently. pic.twitter.com/ZJHf24j6eB
— USAID (@USAID) December 7, 2021
مثال کے طور پر امریکہ اور اس کے شراکت کاروں نے بہت سے ممالک کو ویکسین کے کولڈ چین کے آلات بھی مہیا کیے ہیں۔ ان میں مندرجہ ذیل ممالک شامل ہیں:-
- امریکی وزارت دفاع نے پیرو کو انتہائی کم درجہ حرارت والے 300 فریزروں کا عطیہ دیا۔
- امریکی فوج نے تھائی لینڈ کے 114 سرکاری سکولوں اور کلینکوں میں ویکسینوں کو محفوظ رکھنے کے لیے 200 ریفریجریٹر بطور عطیہ دیئے۔
- امریکی فوج نے فلپائن کے ہسپتالوں میں 13کولڈ سٹوریج یونٹ پہنچائے۔
- یونیسف نے بنگلہ دیش، پاکستان، انڈونیشیا، ایتھوپیا اور نائجیریا سمیت دنیا کے 24 ممالک کو کولڈ چین کے انتہائی کم درجہ حرارت والے دو سو فریزروں کا عطیہ دیا۔
The US delivered 1.8 million #COVID19 vaccine doses to #Bangladesh, a total of nearly 17 million. @USAID is helping vaccinate as many people as possible, donating 18 trucks w/ cold-storage equipment to transport millions of COVID-19 vaccine doses across the country. pic.twitter.com/iTLcjeocd0
— Samantha Power (@PowerUSAID) November 29, 2021
لوریٹو، پیرو کے صحت کے ڈائریکٹر کالمپا نے یونیسیف کو بتایا کہ یہ عطیات دنیا کے ممالک کو اپنے ہاں دور دراز بستیوں میں رہنے والے لوگوں کو ویکسین کی خوراکیں فراہم کرنے میں مدد کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے اس خیراتی ادارے نے پیرو کو شمسی توانائی سے چلنے والے 1,100 فریزر فراہم کرنے میں مدد کی ہے۔ کالمپا نے کہا، “یہ فریزر ہمیں مستحکم بنیادوں پر برف فراہم کرنے کے قابل بنائیں گے اور اس کے نتیجے میں ہم مختلف دریائی طاسوں کے ساتھ بسنے والے لوگوں کو ویکسین لگانا جاری رکھ سکیں گے۔”