“ٹائٹینک” کے تباہ شدہ ڈھانچے کی جگہ کا تحفظ

سیاہ پس منظر میں کئی ایک رنگوں والی کوئی چیز۔ (NOAA)
جہاز کے اگلے حصے کا ایک زیرآب منظر۔ (NOAA)

لندن سے نیویارک اپنے اولین بحری سفر کے دوران مشہورِ زمانہ ‘ آر ایم ایس ٹائٹینک’ نامی بحری جہاز کے ڈوبنے کے ایک سو سال بعد امریکہ، برطانیہ، کینیڈا اور فرانس اس کے تباہ شدہ ڈھانچے کی جگہ کو محفوظ بنانے کے لیے مل بیٹھے۔ محکمہ خارجہ کے 19 دسمبر کے اعلان کے مطابق یہ کام کرنے کے لیے مذکورہ ممالک کے مابین ہونے والا ایک ایک بین الاقوامی سمجھوتہ نافذ العمل ہو چکا ہے۔

ایک بڑے بحری جہاز کی تصویر۔ (© AP Images)
ٹائٹینک کی لمبائی 270 میٹر تھی اور یہ اپنے نیچے سے 52,000 ٹن پانی ہٹاتا تھا۔ (© AP Images)

اس سمجھوتے میں کہا گیا ہے کہ اِن ممالک نے تباہ شدہ ڈہانچے کے مقام پر کی جانے والی لوٹ مار اور جہاز کو نکالنے کی دیگر غیرقانونی کاروائیوں کے خلاف تحفظ فراہم کرنے پر اتفاق کیا ہے اور اسے ‘رائل میل سروس شپ (آر ایم ایس) ٹائٹینک کے تباہ شدہ ڈہانچے سے متعلق سمجھوتے’ کا نام دیا گیا ہے۔

اس سمجھوتے کا مقصد ٹائٹینک کی نوادرات کو ایک ہی مقام پر رکھنا ہے تاکہ عام لوگ اس تک رسائی حاصل کر سکیں۔

تین تصویریں: دستانہ پہنے ہاتھ پر رکھے ہوئے زیورات، سرخ اور سفید رنگ کا چائے کا پیالہ، پانی کے داغوں والی جیبی گھڑی۔ (© AP Images)
ٹائٹینک سے تعلق رکھنے والے نوادرات: بائیں جانب سے: شادی کی انگوٹھی اور گلے کا ہار؛ جہاز کے درجہ سوئم کا چائے کا ایک پیالہ؛ اور جیبی گھڑی۔ (© AP Images)

محکمہ خارجہ کا کہنا ہے، ” آر ایم ایس ٹائٹینک ایک بڑی قومی اور بین الاقوامی تاریخی، ثقافتی، اور سائنسی اہمیت کا حامل ہے اور مناسب تحفظ کا مستحق ہے۔”

چیزوں کی طرف اشارہ کرنے والے شخص کا ہیولا۔ (© Peter Morrison/AP Images)
1985ء میں ٹائٹینک کو ڈھونڈنے میں مدد کرنے والے پروفیسر رابرٹ بالارڈ جہاز کے تباہ شدہ ڈہانچے کی فٹیج کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔ نئے سمجھوتے سے تباہ شدہ ڈہانچے کو لوٹ مار کرنے والوں سے تحفظ ملے گا۔ (© Peter Morrison/AP Images)