
صدر ٹرمپ اور جاپانی وزیراعظم شنزو ایبے نے دونوں ممالک کے درمیان دفاع اور تجارت کے بندھنوں کی توثیق کی ہے اور انہوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ شمالی کوریا کو اپنے آپ کو بہر صورت مستقل اور قابل تصدیق طریقے سے جوہری اسلحے سے پاک کرنا چاہیے۔
18 اپریل کو صدر نے جو شمالی کوریا کے حکمران کِم جونگ ان سے عنقریب ملاقات کرنے والے ہیں، ایبے سے بات چیت کے بعد کہا کہ شمالی کوریا اگر اپنا جوہری اسلحہ مکمل، قابل تصدیق اور ناقابل تنسیخ طریقے سے ختم کردے تو”یہ دنیا کے لیے ایک عظیم دن ہوگا”۔
ابیے نے جوہری ہتھیاروں سے مسلح شمالی کوریا کو “قطعی طور پر ناقابل برداشت” قرار دیتے ہوئے کہا کہ جزیرہ نما پر اس وقت صورت حال “ایک تاریخی موڑ پر کھڑی ہے۔” تاہم شمالی کوریا بات چیت پر آمادہ ہے۔ ایبے نے کہا، “اس کا [اُسے] انعام نہیں دینا چاہیے۔ [اُس پر] زیادہ سے زیادہ دباؤ برقرار رکھنا چاہیے۔” انہوں نے صدر ٹرمپ کا شمالی کوریا کی جانب سے اغوا کیے جانے والے جاپانی شہریوں کی واپسی کی خاطر “ہر ممکن قدم اٹھانے” کا وعدہ کرنے پر شکریہ بھی ادا کیا۔
جاپان اور امریکہ کے درمیان آزادانہ، منصفانہ اور دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کے لیے دونوں رہنماؤں نے مذاکرات میں تیزی لانے پر اتفاق کیا۔ صدر ٹرمپ نے جاپان کی اپنی دفاعی صلاحیتیں بڑہانے پر تعریف کی اور کہا کہ وہ جاپان کو فوجی سامان کی فروخت کو تیز کرنے کے طریقوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے گزشتہ سال اپنے ٹوکیو کے دورے کے موقع پر کہا، “جاپان اور امریکہ کے درمیان جتنی قریبی دوستی آج ہے اتنی پہلے کبھی نہیں رہی۔”