23 اپریل کو جب فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکراں صدر ٹرمپ کے سرکاری دورے پر آنے والے پہلے مہمان کی حیثیت سے امریکہ کے دورے پر آئے تو دونوں ممالک کی صدیوں پرانی دوستی کا عملی مظاہرہ دیکھنے کو ملا۔
جمہوری انقلابوں سے جنم لینے والے فرانس اور امریکہ نے اپنے درمیان پائیدار تعلقات پروان چڑہائے ہیں۔
میکراں کی آمد کے موقع پر صدر نے کہا، “حقیقی معنوں میں یہ ایک مناسب بات ہے کہ ہم اپنے پہلے سرکاری دورے کا اہتمام امریکہ کے سب سے پرانے اتحادی، غیور ملک فرانس کے لیڈر سے کر رہے ہیں۔” صدر ٹرمپ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو اور برطانیہ کی وزیراعظم تھریسا مے سمیت بہت سے غیرملکی لیڈروں کی میزبانی کر چکے ہیں۔ تاہم اُن کی انتظامیہ کا یہ پہلا باضابطہ سرکاری دورہ ہے۔
ٹرمپ نے امریکہ اور فرانس کے تعلقات کو “نہ ٹوٹنے والا” قرار دیا ہے۔ اِن تعلقات کا عملی نمونہ اس وقت دیکھنے میں آیا جب پہلی جنگ عظیم کے دوران دونوں ممالک کی طرف سے دی جانے والی مشترکہ قربانیوں کی یاد منانے کے لیے ٹرمپ اور میکراں اپنی اہلیاؤں، میلانیا اور برجیٹ کے ہمراہ وائٹ ہاؤس کے ساؤتھ لان پر ملے۔ میکراں نے بیلُو ووڈ کی لڑائی کے مقام سے لایا جانے والا یورپی شاہ بلوط کا ایک پودا پیش کیا۔ ایک سو سال قبل فرانسیسی سرزمین پر لڑی جانے والی کم و بیش ایک ماہ طویل اس لڑائی میں امریکی میرینز اور اتحادی افواج نے جرمنوں کے ایک بڑے حملے کو پسپا کیا۔ آزادی کے نصب العین کی خاطر ہزاروں افراد نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

میکراں نے کہا، “وائٹ ہاؤس میں شاہ بلوط کا یہ پودا ہمارے اُن بندوھنوں کی یاد دلاتا رہے گا جن میں ہم دونوں بندھے ہوئے ہیں۔”
دونوں صدور نے اپنی اہلیاؤں کے ہمراہ ماؤنٹ ورنن میں واقع انقلابی جنگ کے جنرل اور پہلے امریکی صدر جارج واشنگٹن کی تاریخی جاگیر کا دورہ کیا۔ امریکی انقلاب کی جنگ کے دوران ہزاروں فرانسیسی فوجیوں نے امریکی فوجیوں کے شانہ بشانہ اس جنگ میں حصہ لیا۔
جولائی 2017 کے فرانس کے دورے کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا، “جنرل لیفی ایٹ کی امریکی آزادی کی جنگ میں شمولیت کے بعد ہماری تقدیریں اور قسمتیں صریحی انداز سے ایک دوسرے سے جڑی چلی آ رہی ہیں۔”
دونوں صدور کے گھرانوں کے درمیان ذاتی تعلقات بن گئے ہیں۔ ٹرمپ اور میکراں کے اہل خانہ نے آئیفل ٹاور میں 2017 میں ہونے والے “جوڑوں کے ایک ڈنر” کا بڑی چاہت سے ذکر کیا۔ 23 اپریل کو ماؤنٹ ورنن اسٹیٹ پر صدر ٹرمپ نے بھی اسی طرح کے ایک نجی ڈنر کی میزبانی کی۔
میکراں 24 اپریل کو وائٹ ہاؤس واپس گئے جہاں انہوں نے صدر ٹرمپ کے ہمراہ ایک استقبالیہ تقریب اور ملاقاتوں میں شرکت کی۔ ایجنڈے میں مندرجہ ذیل موضوعات شامل تھے:
- تجارت اور سرمایہ کاری: فرانس یورپ میں امریکہ کا تیسرا بڑا تجارتی شراکت کار ہے جبکہ امریکہ، فرانس میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے والا ملک ہے۔
- عالمی سکیورٹی: ایران کی خطے میں غیرقانونی کاروائیوں سمیت، دونوں لیڈر شامی حکومت کے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے جواب میں کی جانے والی حالیہ مشترکہ کاروائیوں اور شام سے متعلق وسیع تر مسائل اور مشرق وسطٰی کے بارے میں تبادلہ خیال کریں گے۔
- نیٹو: امریکہ اور فرانس یورپی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ایک ایسے اتحاد میں سرکردہ کردار ادا کر رہے ہیں جو بین الاقوامی امن کے لیے تقریباً 70 برسوں سے ایک فصیل بنا ہوا ہے۔

صدر اور میلانیا ٹرمپ فرانسیسی وفد کے اعزاز میں 24 اپریل کو ایک سرکاری ڈنر کی میزبانی کریں گے۔ تقریب اور روایات سے بھرپور یہ ایک ایسا سرکاری ڈنر ہوگا جس میں بین الاقوامی لیڈروں کی تکریم کی جائے گی اور امریکی رسم و رواج کو خراج تحیسن پیش کیا جائے گا۔
پیرس روانگی سے قبل 25 اپریل کو میکراں امریکی کانگریس سے خطاب کریں گے۔ واشنگٹن میں اپنی آمد کے بعد میکروں نے کہا، “یہ سرکاری دورہ ہمارے عوام کے لیے انتہائی اہم ہے۔”