
صدر ٹرمپ نے 21 فروری کو سمتھسونین ادارے کے افریقی نژاد امریکیوں کی تاریخ اور ثقافت کے میوزیم کا دورہ کیا۔
صدر نے کہا، “یہ میوزیم اس بات کی ایک معنی خیز یاد دہانی ہے کہ ہمیں تعصب، عدم رواداری اورنفرت کی تمام انتہائی کریہہ شکلوں کے خلاف جنگ کیوں لڑنا ہے۔”
اس میوزیم میں ڈاکٹر بین کارسن کی ایک نمائش بھی شامل ہے۔ ڈاکٹر کارسن ریپلیکن پارٹی کے صدارتی امیدوار کے پرائمری انتخابات میں ٹرمپ کے ایک حریف امیدوارتھے اور اب صدر نے انہیں رہائش اور شہری ترقی کے نئے وزیر کی حیثیت سے خدمات سرانجام دینے کے لیے منتخب کیا ہے۔ اس نمائش میں کارسن کے غربت سے نکل کر بچوں کے ایک مشہور دماغی ڈاکٹر بننے تک کا سفر دکھایا گیا ہے۔
اس موقع پر صدر کے ہمراہ ڈاکٹر کارسن کی اہلیہ، کینڈی، صدر کی صاحبزادی، ایوانکا اور وائٹ ہاؤس کی مشیر اوماروسا مینیگالٹ بھی موجود تھیں۔
صدر نے فیس بک پر کہا، ” مجھے اس بات پر بڑا فخر ہے کہ اب ہمارے ہاں ایک ایسا میوزیم موجود ہے جو اُن دسیوں لاکھوں افریقی نژاد مرد اور خواتین امریکیوں کی تکریم کرتا ہے جنہوں نے ہمارا قومی ورثہ تشکیل دیا اور خاص طور پر اُس وقت جب عقیدے، ثقافت اور ناقابل شکست امریکی روح کی بات کی جاتی ہے۔”
اس میوزیم کا افتتاح ستمبر 2016 میں ہوا۔ یہ میوزیم اپنے دیکھنے والوں کو غلامی اور نسلی بنیادوں پر علیحدگی، 1950 اور 1960 کی دہائیوں کی شہری حقوق کی تحریک اور اور زندگی کے تمام شعبوں میں افریقی نژاد امریکیوں کی کامیابیوں کے سفر پر لے جاتا ہے۔ نیشنل مال پر واقع اس میوزیم میں کم و بیش 34,000 نادر اشیاء نمائش کے لیے رکھی گئی ہیں۔
ٹرمپ کی اہلیہ، میلانیا نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمین نیتن یاہو کی اہلیہ، سارا نیتن یاہو کے ہمراہ 15 فروری کو میوزیم کا اس وقت دورہ کیا جب اسرائیلی وزیراعظم واشنگٹن میں موجود تھے۔
فروری افریقی نژاد امریکیوں کی تاریخ کا قومی مہینہ ہے۔ اس مہینے کے شروع میں صدر ٹرمپ نے افریقی نژاد امریکیوں کی طرف سے امریکی تاریخ میں ادا کیے جانے والے کردار کی یاد منانے کے لیے ایک اعلان جاری کیا تھا۔