
اپنے تیسرے سٹیٹ آف دی یونین خطاب میں صدر ٹرمپ نے وینیز ویلا کے قانونی عبوری صدر، خوان گوائیڈو اور ایک آزاد اور جمہوری مغربی نصف کرے کے لیے اپنی حمایت کا اعلان کیا۔
ٹرمپ نے کہا کہ گوائیڈو ایک “بہت بہادر انسانن ہیں جو وینیز ویلا کے تمام شہریوں کی امیدوں، خوابوں، اور آسوں کے امین ہیں۔” ٹرمپ نے مزید کہا، “آزادی کی راست باز جدوجہد میں تمام امریکی وینیز ویلا کے عوام کے ساتھ متحد ہیں۔”
گوائیڈو سٹیٹ آف دی یونین خطاب میں موجود تھے اور ایوان نمائند گان میں موجود تمام حاضرین نے کھڑے ہوکر اُن کو خراج تحسین پیش کیا۔
اکیلا امریکہ ہی اُن کی حمایت نہیں کرتا۔ لگ بھگ 60 ممالک گوائیڈو کو عبوری صدر کے طور پر تسلیم کرتے ہیں اور مادورو کی سابقہ حکومت کی انسانی حقوق کی پامالیوں کی مخالفت کرتے ہیں۔
گزشتہ دو ہفتوں میں گوائیڈو، وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو سے کولمبیا میں، یورپی یونین کے رہنماؤں سے ورلڈ اکنامک فورم میں، فرانسیسی صدر ایمینوئل میکراں سے پیرس میں، برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن سے لندن میں اور کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو سے اوٹاوہ میں ملاقات کر چکے ہیں۔

امریکہ میں اپنے دورے کے دوران سٹیٹ آف دی یونین خطاب میں شرکت کے لیے واشنگٹن روانگی سے قبل گوائیڈو نے یکم فروری کو اپنے ہزاروں حامیوں کی طرف سے نکالی جانے والی ایک ریلی میں شرکت کی۔
خطاب کے بعد گوائیڈو نے 5 فروری کو وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ سے ملاقات کی۔ دونوں نے وینیز ویلا میں جمہوریت کے فروغ اور وینیز ویلا کے عوام کے لیے امریکی حمایت پر بات چیت کی۔

6 فروری کو محکمہ خارجہ میں پومپیو سے ملاقات میں گوائیڈو نے وینیز ویلا میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانے کے بارے میں بات چیت کی۔
محکمہ خارجہ کے ایک حقائق نامے کے مطابق 2017ء سے لے کر اب تک امریکہ وینیز ویلا کے عوام کے لیے 656 ملین ڈالر سے زائد کی امداد دے چکا ہے۔ صدر ٹرمپ نے یہ بات زور دے کرکہی کہ امریکہ وینیز ویلا کے عوام کی جمہوریت بحال کرنے کی امیدوں کی حمایت کرے گا اور مادورو کی آمریت ختم ہو کر رہے گی۔
ٹرمپ نے اپنے سٹیٹ آف دی یونین خطاب میں کہا، “مادورو ایک ناجائز حکمران اور ایسا جابر ہے جو اپنے عوام پر ظلم ڈھا رہا ہے۔ تاہم مادورو کی جبری گرفت کو توڑ کر ختم کر دیا جائے گا۔”