صدر ٹرمپ نے اقوام متحدہ سے وسیع اصلاحات لانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اس بین الاقوامی تنظیم کو “دنیا بھر کے لوگوں کا اعتماد دوبارہ حاصل ہو سکے۔”
ٹرمپ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرز کے اصلاحاتی ایجنڈے کی حمایت میں ہونے والی ایک تقریب میں، عالمی ادارے میں اصلاحات لانے پر زور دیا۔ صدر نے گوٹیرز کو بتایا، “ہم آپ کے کام میں شراکت کار بننے کا وعدہ کرتے ہیں اور مجھے اعتماد ہے کہ اگر ہم مل کر کام کریں اور حقیقی معنوں میں مضبوط اصلاحات کی پرزور حمایت کریں تو اقوام متحدہ ایک زیادہ طاقتور، زیادہ با اثر، زیادہ منصف اور دنیا میں امن اور ہم آہنگی کی ایک عظیم تر قوت کے طور پر ابھرے گی۔ ”
سیکرٹری جنرل نے اس تنظیم کی افسر شاہی پر تنقید کرتے ہوئے کہا، “اقوام متحدہ کو نقصان پہنچانے والا کوئی شخص ایسا کرنے کے لیے ہمارے خود کے تیار کردہ بعض قوانین مسلط کرنے سے بہتر کوئی دوسرا طریقہ سوچ بھی نہیں سکتا۔”
ٹرمپ نے گٹیرز کی “افسر شاہی کے ساتھ کامیابی سے نمٹنے، فرسودہ نظاموں میں اصلاحات لانے اور اقوام متحدہ کے بنیادی مشن کے فروغ کے لیے مضبوط فیصلے کرنے کے لیے اپنے اختیار کے مکمل استعمال” کرنے کے لیے حوصلہ افزائی کی۔
گوٹیرز کی تجویز کردہ اصلاحات کے مقاصد میں مندرجہ ذیل مسائل کو حل کرنا بھی شامل ہے:
- امن کے مشنوں میں بدانتظامی، دھوکہ دہی اور بدعنوانی۔
- کامیابی کو جانچنے کے معیارات کے فقدان کے حامل، غیر واضح اور ناقص کارکردگی والے امن مشن۔
- بڑھتی ہوئے قیمتیں اور ممبر ممالک کے مابین قیام امن کے بجٹ کی غیر منصفانہ تقسیم۔
ٹرمپ نے کہا، “اپنی اپنی اقوام کے عوام کے احترام میں، ہم پر یہ یقینی بنانا لازم ہے کہ کسی رکن ملک یا کسی اور کے کندھوں پر، فوجی اور مالی، دونوں لحاظ سے غیر متناسب بوجھ نہ پڑے۔”

ماہرین نے اقوام متحدہ کی اندرونی بدعنوانیوں کا پتہ چلانے والے نظام کی نگرانی اور کسی غلط کام کی “اطلاع دینے والوں” کی آزادی کے تحفظ کی خاطر اصلاحات تجویز کی ہیں۔ دیگر اصلاحات کے تحت اپنے مقاصد پر پورا نہ اترنے والی امن کے قیام کی کاروائیوں میں یا تو کمی لائی جائے گی یا اُنہیں قابلِ حصول معیارات کے تحت از سرِنو ترتیب دیا جائے گا۔ اخراجات میں زیادتی سے نمٹنے کی خاطر امن کے قیام کے جاری مشنوں اور اقوام متحدہ کو ہر ملک کی طرف سے ادا کی جانے والی رقومات کا جائزہ لیا جائے گا۔
ٹرمپ نے کہا کہ ممبر ممالک کے شہری اس بات کے “مستحق ہیں کہ وہ اقوام متحدہ کی قدروقیمت پرکھیں اور یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اُنہیں یہ چیز دکھائیں۔”
ابھی تک 129 ممالک اصلاحات کے پیکیج پر دستخط کر چکے ہیں۔ امریکہ کی اقوام متحدہ میں سفیر نکی ہیلی نے اقوام متحدہ کے 193 ممبر ممالک پر یہ کہتے ہوئے زور دیا ہے کہ “ہم ہمیشہ تب زیادہ طاقتور ہوتے ہیں جب ہم سب یک آواز ہوتے ہیں۔”