
صدر ٹرمپ نے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان ایک تارِیخی معاہدہ کروایا ہے جس سے دونوں ممالک کے درمیان معمول کے تعلقات قائم ہوں گے اور مشرق وسطی میں امن کی بنیاد پڑے گی۔
25 برسوں میں ہونے والے اپنی نوعیت کے اس پہلے معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے ٹرمپ نے 13 اگست کو ایک بیان میں کہا، ” اِس خطے اور دنیا بھر میں ہماری سوچ امن، سلامتی، اور خوشحالی کی سوچ ہے۔”
اس معاہدے کے تحت، یو اے ای اور اسرائیل تعلیم، صحت، توانائی، تجارت اور سلامتی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کریں گے۔ دونوں ممالک سفراء کا تبادلہ کریں گے، سفارت خانے قائم کریں گے، اور براہ راست پروازوں کا آغاز کریں گے جس سے دنیا بھرکے مسلمان اسرائیل میں مقدس مقامات کی زیارت کر سکیں گے۔
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ ٹرمپ نے مشترکہ مفادات اور مواقع کی نشاندہی کرنے کے لیے فریقین کے ساتھ مل کر کام کیا۔
ٹرمپ، اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور ابو ظہبی کی امارت کے ولی عہد شہزادہ محمد بن زید نے ایک مشترکہ اعلامیے میں کہا کہ وہ مشرق وسطی کے ممالک کے درمیان اسی طرح کی کامیابیوں کے امکانات پر یقین رکھتے ہیں اور وہ یہ مقصد حاصل کرنے کے لیے کام کریں گے۔
اِن لیڈروں نے کہا، “مشرق وسطی کے دو متحرک ترین معاشروں اور ترقی یافتہ معیشتوں کے درمیان براہ راست روابط کھلنے سے معاشی نمو کو فروغ ملے گا، تکنیکی جدت طرازیوں میں اضافہ ہوگا اور عوامی سطح پر قریبی تعلقات استوار ہوں گے۔”
The United States congratulates Israel and the Emirates for this remarkable achievement, which is a significant step forward for peace in the Middle East. Blessed are the peacemakers. Mabruk and Mazal Tov.
— Secretary Pompeo (@SecPompeo) August 13, 2020
یہ تاریخی معاہدہ وائٹ ہاؤس کے جون 2019 میں 50 ارب ڈالر کے “امن سے خوشحالی” کے اُس منصوبے کے بعد ہوا ہے جس کا مقصد فلسطینی عوام کے لیے خطے میں روزگار کے مواقع پیدا کرنا اور سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔
امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ نیا معاہدہ مشرق وسطی میں گزشتہ ڈھائی عشروں میں اٹھایا جانے والا ایک اہم ترین اقدام ہے۔ ماضی میں کی جانے والی اسی طرح کی کوششوں کے وسیع اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اس سے قبل مصر نے 1978 میں اور اردن نے 1994 میں اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے۔ یو اے ای اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے والا تیسرا عرب ملک ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے 13 اگست کو ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کے مصر اور اردن کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کے مکمل فوائد ابھی پوری طرح سامنے نہیں آئے مگر انہوں نے اِن دو ممالک کی معاشی ترقی کو “امن سے پہنچنے والے فائدے کو ایک کھلی حقیقت” قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ یو اے ای اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کا قیام اپنے ساتھ پورے مشرق وسطی کے لیے روشن مستقبل لیے ہوئے ہے۔
پومپیو نے کہا، “یہ دنیا کے دو ایسے ممالک کی ایک شاندار کامیابی ہے جن کا شمار دنیا کے سب سے زیادہ دوراندیش، ٹکنالوجی کے اعتبار سے سب سے زیادہ ترقی یافتہ ممالک میں ہوتا ہے۔ یہ کامیابی اقتصادی طور پر مربوط مشترکہ علاقائی تصور کی عکاسی کرتی ہے۔ اس سے، چھوٹے — مگر مضبوط — ممالک کی حیثیت سے مشترکہ خطرات کا سامنا کرنے کے اُن کے مشترکہ عزم کا بھی اظہار ہوتا ہے۔”