ٹنوں یوکرینی اناج اقوام متحدہ کے بحیرہ اسود کے منصوبے کے تحت دنیا کے ممالک کو بھیجا جا چکا ہے

 اناج کی آٹھ بوریوں کا تصویری خاکہ جن میں سے مختلف رنگ میں دکھائی گئی دو تہائی بوریاں ارضی جنوب کے ممالک کو بھجوائے جانے والے اناج کی نمائندگی کرتی ہیں (Image: © Puckung/Shutterstock.com)
(State Dept./M. Gregory)

اگست سے لے کر اب تک دنیا بھر میں 8 ملین میٹرک ٹن سے زیادہ یوکرینی اناج اور دیگر اجناس بھیجی جا چکی ہیں۔

جولائی کے آخر میں یوکرین اور روس کے درمیان بحیرہ اسود کے راستے یوکرین کی زرعی برآمدات کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے ترکی اور اقوام متحدہ کی ثالثی میں ایک معاہدہ طے پایا تھا۔

روس کے 24 فروری کے حملے سے پہلے یوکرین ہر مہینے دنیا کے ممالک کو چھ ملین میٹرک ٹن اناج  بھیجا کرتا تھا۔

امریکی تعاون سے حال ہی میں اقوام متحدہ کے خوراک کے عالمی پروگرام نے یوکرینی گندم کی کھیپیں قرن افریقہ اور یمن کے لیے بھجوائیں۔ یہ وہ علاقے ہیں جو شدید خشک سالی اور تنازعات کا شکار ہیں۔

اس منصوبے کے تحت برآمد کی جانے والی گندم کا دو تہائی حصہ لاطینی امریکہ، ایشیا، افریقہ اور اوقیانوسیہ کے ترقی پذیر ممالک کو جا رہا ہے۔

جن دیگر ممالک کو یوکرینی اجناس بھیجی جا رہی ہیں اُن میں افغانستان، بنگلہ دیش، جبوتی، بھارت، لیبیا اور تیونس شامل ہیں۔

یوکرینی بندرگاہوں سے نکلنے والی ٹریفک کے حجم میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اناج لے جانے والے بحری جہازوں کے بارے میں تازہ ترین معلومات اقوام متحدہ کے بحیرہ عرب کے اناج کے منصوبے کی ویب سائٹ پر باقاعدگی سے درج کی جاتی ہیں۔ برآمد کیے جانے والے اناج کی 8 ملین ٹن کی مقدار 20 اکتوبر تک کی ہے۔

انسانی فلاح وبہبود کے کام سے منسلک عہدیداروں نے متنبہ کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں، مسلح تصادموں اور  کووڈ-19 سے ترسیلی سلسلوں میں پڑنے والی رکاوٹوں کی وجہ سے خوراک کا عالمی بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔

تاہم یوکرینی اناج کی روزافزوں برآمدات امید افزا ہیں۔ اقوام متحدہ کے خوراک کی قیمتوں کے اشاریے کے مطابق  ستمبر چھٹا مہینہ ہے جس میں اناج کی قیمتیں مسلسل گری ہیں۔

اقوام متحدہ کی تجارت اور ترقی کے بارے میں کانفرنس کی سربراہ، ریبیکا گرنسپین نے 3 اکتوبر کو بیرنز کے رسالے کو بتایا کہ “ہم کم و بیش جنگ سے پہلے کی قیمتوں کی سطح پر آ گئے ہیں۔”