
ٹونگا میں تباہ کن آتش فشاں پھٹنے اور سونامی کے بعد، امریکہ ٹونگا کے لوگوں کو صاف پانی، خوراک اور دیگر ہنگامی امداد فراہم کرنے کے لیے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
ٹونگا کے ساحل سے پرے ہنگا ٹونگا-ہنگا ہاپائی نامی آتش فشاں کے جنوری کے وسط میں پھٹنے سے جزیرے راکھ سے بھر گئے اور سمندر میں تقریباً 15 میٹر اونچی سونامی کی لہریں پیدا ہوئیں۔ اس قدرتی آفت نے گھروں اور بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دیا ہے اور اس نے ٹونگا کی تقریباً 84 فیصد آبادی کو متاثر کیا ہے۔
امریکہ 2.5 ملین ڈالر مالیت کی انسانی امداد فراہم کر رہا ہے۔ یہ فنڈنگ ایک لاکھ ڈالر کی اُس امداد کے علاوہ ہے جو 15 جنوری کے دھماکے کے فوراً بعد فراہم کی گئی تھی۔ اس تباہی کے بعد ٹونگا میں طویل عرصے سے چلنے والے پروگراموں کے تحت بھی امداد فراہم کی گئی ہے۔
امریکہ کا بین الاقوامی ترقیاتی ادارہ [یو ایس ایڈ] متاثرہ کمیونٹیوں میں صاف پانی، صحت، خوراک کی حفاظت، زراعت، مویشیوں اور پناہ گاہوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مقامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر سب سے زیادہ کام کر رہا ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان، نیڈ پرائس نے 26 جنوری کو کہا، “امریکہ اپنے بحرالکاہل کے پڑوسیوں کی مدد کرنے اور بحرہند و بحرالکاہل کے مضبوط خطے کے لیے تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔”

امریکی حکومت کی امداد ٹونگا کی ریڈ کراس سوسائٹی کی شراکت کاری سے تقسیم کی جا رہی ہے جس میں اسے بین الاقوامی فیڈریشن آف ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز، اقوام متحدہ کے خوراک کے عالمی پروگرام، کیتھولک ریلیف سروسز اور اٹلانٹا میں قائم بین الاقوامی امدادی گروپ “کیئر”، اور دیگر شراکت داروں کا تعاون حاصل ہے۔
امریکہ آسٹریلیا، فجی، فرانس، جاپان، نیوزی لینڈ اور برطانیہ کے ساتھ بھی امدادی سامان کی تقسیم کے لیے رابطہ کاری کی جا رہی ہے۔
ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبے میں یو ایس ایڈ کے شراکت کار ہنگامی بنیادوں پر مدد کر رہے ہیں کیونکہ اس سونامی کے بعد ٹونگا کے جزیروں کو جوڑنے والیں کمیونیکیشن کی زیرِ آب تاریں ٹوٹ چکی ہیں اور باہمی مواصلاتی رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔
یو ایس ایڈ کے انسانی امداد کے بیورو کے تعاون سے، امریکہ کا سمندری اور فضائی امور کا ادارہ سیٹلائٹ کے آلات نصب کر رہا ہے تاکہ متاثرہ علاقوں میں محدود کنیکٹویٹی کے حامل ٹیکسٹ میسیج کرنے کی سہولت فراہم کی جا سکے۔ اس سے تنبیہی پیغامات اور دیگر معلومات پہنچانے میں آسانی پیدا ہو جائے گی۔
مزید برآں، یو ایس ایڈ اور امریکہ کے ارضیاتی سروے کے آتش فشاؤں سے ہونے والی تباہی کے امدادی پروگرام کے تحت، آنے والے ہفتوں میں ہنگا ٹونگا-ہنگا ہاپائی آتش فشاں کی نگرانی کے لیے آتش فشاؤں پر نظر رکھنے والے آلات بھیجے جائیں گے۔ اِن آلات میں آتش فشاں سے متعلقہ زلزلوں اور دھماکوں کا پتہ لگانے کے آلات بھی شامل ہیں۔
امریکی محکمہ دفاع نے امدادی کارروائیوں میں مدد کرنے کے لیے یو ایس ایس سیمپسن (ڈی ڈی جی 102) کو ٹونگا کے پانیوں میں تعینات کر دیا ہے۔ 2016 میں نیوزی لینڈ کے شہر کائیکورا میں آنے والے زلزلے کے بعد انسانی امداد فراہم کرنے والا امریکی بحریہ کا یہ جہاز، اس وقت آسٹریلوی دفاعی فورسز کی امدادی کاموں میں مدد کر رہا ہے۔
ورلڈ سینٹرل کچن نے 26 جنوری کو خوراک کے 20 کلوگرام کے وزن کے چار ہزار پیکٹ ٹونگا بھیجنے کا اعلان کیا۔ واشنگٹن میں قائم یہ ایک خیراتی ادارہ ہے جو قدرتی آفات سے متاثرہ لوگوں کو کھانا فراہم کرتا ہے۔
Update from our Tonga relief efforts! We are in Fiji where 4,000 20kg food kits are being prepared to set sail alongside masks, solar lights & more. ⛴️ The WCK ship will head to Tonga tomorrow to support families affected by the devastating volcano eruption. #ChefsForTonga pic.twitter.com/7BM0IRp8EY
— World Central Kitchen (@WCKitchen) January 26, 2022