امریکہ نے 10 مئی کو ٹونگا میں اپنا سفارت خانہ کھولا ہے۔ یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان روز بروز بڑھتی ہوئی شراکت داری کی علامت ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات 1972 میں قائم ہوئے۔
ٹونگا کے دارالحکومت، نیوکوالوفا میں امریکی سفارت خانے کا افتتاح ایک ایسے وقت ہوا ہے جب دونوں ممالک اقتصادی ترقی اور سمنردی جہاز رانی کی سلامتی سے لے کر موسمیاتی بحران تک پھیلے امور پر کام مل کر کام کر رہے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ “[نئے سفارت خانے کا] کھلنا ہمارے دو طرفہ تعلقات کی تجدید ہے اور ہمارے دو طرفہ تعلقات، ٹونگا کے عوام کے ساتھ، اور بحرہند و بحرالکاہل کے خطے میں ہماری شراکت داریوں کے ساتھ جڑے ہمارے عزم کی طاقت کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔”

مشترکہ اقدار
ملر نے مزید کہا کہ نیا سفارت خانہ وہاں زیادہ بڑی سفارتی موجودگی کے علاوہ ٹونگا کے ساتھ زیادہ تعلقات بنانے کی راہ ہموار کرے گا۔
فجی، کیریباٹی، ناؤرو، ٹونگا اور ٹووالو میں امریکی سفیر میری سی ڈیمور نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ “ہم ٹونگا کے علاوہ اس وسیع تر علاقے میں اپنے دوستوں کے ساتھ زیادہ جامع طور پر مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں۔”
10 مئی کو ہونے والی افتتاحی تقریب کے دوران سووا، فجی میں امریکی سفارت خانے کے نائب سربراہ، اینٹون گریوبل نے امریکہ کی شراکت داری کو ایک ایسی شراکت داری قرار دیا جس کی “جڑیں مشترکہ اقدار اور قریبی تعاون میں گڑی ہوئی ہیں۔”
Today we are pleased to announce the opening of our newest embassy, in Nuku’alofa, Tonga. We value our shared history with Tonga, a relationship that dates back to 1886. The new embassy is a symbol of our commitment to a shared future and to the people of Tonga. #USWithTonga pic.twitter.com/WklK1pFdev
— Department of State (@StateDept) May 10, 2023
نائب صدر ہیرس نے جولائی 2022 میں اعلان کیا کہ امریکہ اور ٹونگا نے ٹونگا میں امریکی سفارت خانہ کھولنے میں امریکی دلچسپی کے بارے میں مذاکرات شروع کر دیئے ہیں۔ اس اعلان کے ایک سال کے اندر یہ سفارت خانہ کھل گیا ہے۔ اگست میں امریکہ کی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین نے دونوں ممالک میں دو طرفہ تعلقات کی پچاسویں سالگرہ منانے کے موقع پر نیوکوالوفا میں ٹونگا کے بادشاہ ٹوپو ششم سے ملاقات کی۔
ستمبر 2022 میں بائیڈن انتظامیہ نے امریکہ کی بحرالکاہل کی شراکت داری کی پہلی پالیسی (پی ڈی ایف، 279 کے بی) کا اعلان کیا۔ اس پالیسی میں بحرالکاہل کے علاقے میں ماضی کے مقابلے میں زیادہ امریکی کردار کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔ تب سے امریکہ نے سولومن جزائر پر ایک نیا سفارت خانہ کھولا ہے، پاپوا نیو گنی میں امریکی سفارت خانے کو پورٹ مورسبی میں ایک نئی عمارت میں منتقل کیا ہے، اور کانگریس کی منظوری کے بعد وانوآٹو میں سفارت خانہ کھولنے کے ارادے کا اعلان کیا ہے۔
امریکہ کیریباٹی کے دارالحکومت ٹراوا میں بھی ایک سفارت خانہ کھولنے کے لیے کیریباٹی کی حکومت سے مذاکرات کر رہا ہے۔

طویل مدتی تعلقات
امریکہ اور ٹونگا کے درمیان ثقافتی اور تاریخی تعلقات ماضی سے چلے آ رہے ہیں۔ دونوں ممالک نے 2 اکتوبر 1886 کو دوستی، تجارت اور نیویگیشن کے ایک معاہدے پر دستخط کیے۔
امریکہ میں 50,000 سے زیادہ ٹونگن نژاد امریکی رہتے ہیں۔ وہ ایشیائی نژاد امریکیوں، ہوائی کے مقامی باشندوں، اور بحرالکاہل کے جزائر کے لوگوں پر مشتمل اُس متنوع کمیونٹی کا حصہ ہیں جو امریکی ثقافت میں رنگا رنگ روایات کا اضافہ کرتی ہے۔
امریکہ اور ٹونگا کی حالیہ شراکت کاری میں جنوری 2022 میں ٹونگا کے ساحل سے دور پھٹنے والے آتش فشاں سے ہونے والی تباہی سے نمٹنے کی کاروائیاں بھی شامل ہیں۔ آتش فشاں کے پھٹنے سے سونامی طوفان کی لہریں اٹھنا شروع ہوئیں جن سے مکانات اور بنیادی ڈھانچے تباہ ہو گئے۔ امریکہ نے انسانی ہمدردی کے تحت 2.6 ملین ڈالر کی امداد فراہم کی اور سیٹلائٹ کمیونیکیشن اور قبل از وقت وارننگ کے آلات نصب کیے۔

ستمبر 2022 میں صدر بائیڈن نے بحرالکاہل کے جزائر کے لیے 810 ملین ڈالر کے توسیعی پروگراموں کا اعلان کیا۔ ان پروگراموں میں موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے حالات سے نمٹنے اور سمندری طوفانوں جیسی شدید موسمی صورت حال کے بارے میں پیشگی اطلاعات دینے کے نظام کو مضبوط کرنے کے لیے 130 ملین ڈالر مالیت کے پروگرام بھی شامل ہیں۔
ہیریس نے جولائی 2022 میں واشنگٹن میں منعقدہ بحرالکاہل کے جزائر کے ‘پیسیفک آئی لینڈ فورم’ کو بتایا کہ “امریکہ بحرالکاہل کا ایک مایہ ناز ملک ہے اور اس کی بحرالکاہل کے جزائر کے ساتھ وابستگی دیرپا ہے۔”