
6 تا 13 مارچ کو کیے جانے والے افریقہ کے اپنے دورے کے پہلے مرحلے پر وزیرخارجہ ریکس ٹِلرسن نے خطے میں افریقی یونین کی “بھلائی کی ایک قوت” کے طور پر تعریف کی ہے۔
ایتھوپیا کے شہر ادیس ابابا میں 8 مارچ کو افریقی یونین کے کمشن کے چیئرمین موسٰی فاکی سے ایک ملاقات میں وزیرخارجہ نے کہا کہ امریکہ “اس براعظم کو عظیم استحکام کی طرف بڑہنے میں مدد کی خاطر مسائل کے حل تلاش کرنے پر” افریقی یونین کے کردار کا مشکور ہے۔
فاکی نے کہا کہ ٹِلرسن کا دورہ “ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب افریقہ دلجمعی سے اجتماعیت اور اصلاح کی راہ پر گامزن ہے۔”
امریکہ کے چوٹی کے سفارت کار نے اس تنظیم کی 2018 کو بدعنوانی کے خلاف جنگ کے جیتنے کا سال قرار دینے پر تعریف کی۔ ٹِلرسن نے کہا، “اعلی سطح کے خفیہ سودوں سے لے کر سڑک پر رشوت کے لین دین تک، بدعنوانی ملازمتیں پیدا کرنے والوں اور کاروباری منتظمین سے قیمتی وسائل چرا لیتی ہے۔”
امریکہ 2002 میں اس کے قیام سے لے کر اب تک 55 افریقی ممالک کے سربراہان مملکت کے گروپ، افریقی یونین کی حمایت کرتا چلا آ رہا ہے۔ امریکہ پہلا غیر افریقی ملک ہے جس کا یونین کے ہاں ایک [سفارتی] مشن ہے۔ امریکہ اور افریقی یونین کے تعلقات کی توجہ تصادم کی روک تھام، حالات کی اصلاح اور امن کی کاروائیوں پر مرکوز ہے۔
اپنے اولین افریقی دورے کے دوران، ٹِلرسن پانچ ممالک یعنی چاڈ، جبوتی، ایتھوپیا، کینیا اور نائجیریا کا دورہ کریں گے۔ اس کا مقصد دہشت گردی کا مقابلہ کرنا اور اقتصادی روابط کو بڑہاوا دینے کی خاطر لیڈروں سے ملاقاتیں کرنا ہے۔