مرغیوں کے درمیان کھڑی ایونجلسٹا چیکرا کی سیلفی (Courtesy of Evangelista Chekera)
ایونجلسٹا چیکرا کی کمپنی چھوٹے کسانوں کے استعمال کے لیے آلات بناتی ہے۔ زمبابوے کے لوگ مرغی کا جو گوشت کھاتے ہیں اس کی ایک بڑی مقدار چھوٹے فارموں سے آتی ہے۔ (Courtesy of Evangelista Chekera)

زمبابوے کی ایک پولٹری فارمر خاتون کو یقین ہے کہ مرغیاں دنیا کی خوراک کی ضروریات پوری کرنے میں مدد کر سکتی ہیں۔

ایونجلسٹا چیکرا نے اپنے والد کی وجہ سے 10 سال کی عمر میں ہی زراعت میں دلچسپی لینا شروع کر دی تھی۔ اُن کے والد نے چیکرا کو زراعت میں سرمایہ کاری کی قدروقیمت سکھائی۔ وہ سیمیناروں سے چیکراکے پڑھنے کے لیے کتابچے گھر لایا کرتے تھے۔ طالب علم کی حیثیت سے چیکرا نے زراعت کی کلاسوں میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

چیکرا نے شیئر امریکا کو بتایا کہ “بعد کی زندگی میں مجھے احساس ہوا کہ میں کھانے کی صنعت میں کوئی قابل ذکر اثر ڈالنا چاہتی ہوں۔ چھوٹے درجے کے کسانوں کو علم کی کمی کی وجہ سے غلط کام کرتے دیکھ کر مجھے دکھ ہوتا تھا۔”

چیکرا کے مرغیوں پر یقین کی اہمیت اُس کی کمپنی کے نام سے بھی ظاہر ہوتی ہے جس کا نام اُس نے ” پیشن پولٹری”[پرجوش مرغی خانہ] رکھا۔

اس کمپنی نے ایک آلہ چوزوں کی شرح اموات کو کم کرنے اور دوسرا ذبح کرنے کے عمل میں مدد کرنے کے لیے بنایا۔ پہلا آلہ کسانوں کو اُس وقت چوزوں کی محفوظ طریقے سے پرورش کرنے میں مدد کرتا ہے جب اِن کی عمر چند ہفتے ہوتی ہے۔ اُس نے اپنی اختراعات کے لیے دو پیٹنٹ حاصل کیے ہیں۔

ٹیک ویمن پروگرام میں شریک ہونے والی خاتون

چیکرا کے ٹیک ویمن پروگرام کے لیے منتخب کیے جانے کی ایک وجہ اُس کی قائدانہ صلاحیتیں بھی تھیں۔ محکمہ خارجہ کے تبادلے کےاس پروگرام کے تحت افریقہ، ایشیا اور مشرق وسطیٰ کی خواتین کو نیٹ ورکنگ اور سرپرستی کے ذریعے سائنس، ٹیکنالوجی، انجنیئرنگ اور ریاضی کے شعبوں میں اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں ترقی کرنے میں مدد کی جاتی ہے۔

یہ اس پروگرام کی دوسری دہائ  ہے۔ چیکرا اس سال کے اوائل میں امریکہ کا دورہ کرنے والی 100 سے زائد ٹیک ویمن میں شامل تھیں۔

چیکرا نے بتایا کہ اُن کے کوچ نے اُنہیں سکھایا کہ موثر کاروباری ٹیمیں کیسے تیار کی جاتی ہیں۔ جبکہ ایک سرپرست نے انہیں بتایا کہ کام اور گھریلو زندگی میں توازن  کیسے برقرار رکھا جاتا ہے۔

 ایونجلسٹا چیکرا نے ذبح کرنے والے آلے پر ہاتھ رکھا ہوا ہے جس میں چار مرغیاں رکھی ہوئی ہیں (Courtesy of Evangelista Chekera)
ایونجلسٹا چیکرا چھوٹے کسانوں کے استعمال کے لیے بنائے گئے آلے کے پاس کھڑی ہیں۔ اس آلے سے مرغیاں آسانی سے ذبح کی جا سکتی ہیں۔ (Courtesy of Evangelista Chekera)

چیکرا کو چھوٹے فارموں اور کیمونٹی کی خوراک اور اقتصادی خود کفالت کی ضروریات میں ایک خاص قسم کا تعلق نظر آتا ہے۔ وہ اپنی کمپنی کے بلاگ پر زرعی پیداوار کو بڑھانے کے طریقوں کے بارے میں کہانیاں بیان کرتی ہیں۔ اِن کہانیوں میں مفصل اعدادوشمار  شامل ہوتے ہیں اور بھوک اور غذائیت جیسے بڑے بڑے موضوعات پر بات کی جاتی ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ “مجھے یقین ہے کہ جو معلومات میں فراہم کرتی ہوں اُن کی مدد سے یہ کسان اپنے کاروبار کو پائیدار بنا سکتے ہیں، پیسے کما سکتے ہیں اور اپنے خاندانوں کی دیکھ بھال کر سکتے ہیں۔”

انہوں نے کہا کہ افریقہ میں کسان مستقبل کے موسمیاتی نمونوں کی پیش گوئی کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کے وسیع تر استعمال سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ جہاں تک خواتین کا زراعت کے شعبے کو اپنانے کا تعلق ہے تو اس بارے میں چیکیرا نے کہا کہ انہیں پہلے ہی سے مطلوبہ مہارتیں حاصل ہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ “عورتیں تو پہلے ہی ایس ٹی ای ایم [یعنی سائنس، ٹیکنالوجی، انجنیئرنگ اور ریاضی] کے شعبے میں ہیں مگر اُنہیں اس کا علم نہیں۔ حقیقت میں مجھے بھی اس کا علم تب ہوا جب میرے سرپرستوں نے مجھے یہ بات بتائی۔”