ٹی بی کا عالمی دن: دنیا میں روشنی

24  مارچ کو تپ دق کے خلاف عالمی دن کے موقع پر دنیا بھر میں بلند عمارتیں سرخ رنگ میں روشن کی جائیں گی جس کا مقصد ٹی بی کے خطرے کی جانب توجہ مبذول کرانا ہے۔ ٹی بی ایک ایسی مہلک مگر قابل علاج وبائی جراثیمی بیماری ہے جو پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق موثر تشخیص اور علاج کے ذریعے 2000 اور 2016 کے درمیانی عرصے میں 50 کروڑ 30 لاکھ جانیں بچائی گئیں۔ آج ٹی بی سے متعلقہ اموات لگ بھگ 2 فیصد سالانہ کی شرح سے کم ہو رہی ہیں۔

Building shining red and reflected in water at night (Stop TB Partnership)
ٹی بی کے 2017 کے عالمی دن کے موقع پر، برازیلیا میں برازیل کی قومی کانگریس کی عمارت کا ایک منظر۔ (Stop TB Partnership)

ٹی بی کے خلاف عالمی دن 1882 میں اسی روز ڈاکٹر رابرٹ کوچ کے اعلان کی مناسبت سے منایا جاتا ہے جس میں انہوں نے تپ دق کی وجہ تلاش کرنے کی بابت بتایا تھا۔ ان کی دریافت سے سائنس دانوں کو ٹی بی کی تشخیص اور علاج شروع کرنے میں مدد ملی۔

2017 میں ‘دنیا کو ٹی بی کے خلاف روشن کرنے’ کی مہم میں 13 ممالک نے شرکت کی۔ اس موقع پر برازیل، پاکستان اور امریکہ سمیت دیگر ممالک میں عمارتوں پر چراغاں کی گئیں۔ ٹی بی کے خاتمے کی شراکت اور عالمی ادارہ صحت اس عالمگیر کوشش کی قیادت کر رہے ہیں۔

Red water spouting up from a lake against a black night sky (Stop TB Partnership)
2017 کے ٹی بی کے عالمی دن کے موقع پر جنیوا، سوئٹزرلینڈ کی لیمان جھیل کے فوارے کا منظر۔ (Stop TB Partnership)

ہر سال سائنس دانوں کی نمایاں کوششوں کے باوجود تاحال ٹی بی دنیا بھر میں اموات کی ایک بڑی وجہ ہے۔

یہ مرض ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد میں اموات کی بڑی وجہ بھی ہے جنہیں ایچ آئی وی سے محفوظ لوگوں کی نسبت اس اچھوت بیماری کا نشانہ بننے کا خدشہ 20 سے 30 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔  ایڈز سے بچاؤ کے لیے امریکی صدر کے ہنگامی منصوبے (پی ای پی ایف اے آر) کے ذریعے امریکہ ایچ آئی وی کے مریضوں میں ٹی بی کا پتا چلا کر اس بیماری کے خلاف کام کر رہا ہے اور 2017 میں دنیا بھر میں  250,000  طبی ماہرین کو تربیت دی گئی۔

عالمی ادارہ صحت نے عالمی برادری کے لیے ایک پرعزم ہدف مقرر کیا ہے جس کی رو سے 2015 اور 2035 کے درمیان ٹی بی سے ہونے والی اموات میں 95 فیصد کمی لائی جائے گی اور اسی عرصہ میں اس بیماری کے نئے مریضوں کی تعداد 90 فیصد تک کم کی جائے گی۔ عالمی ادارہ صحت کے ‘عالمگیر ٹی بی پروگرام’ کی ڈائریکٹر، ڈاکٹر ٹیریزا کاسائیوا کہتی ہیں، “اس حوالے سے ہم ڈبلیو ایچ او میں متحد ہو کر ایک قوت کی شکل میں فوری طور پر عمل کریں گے۔”

ٹی بی کے حوالے سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اعلیٰ سطحی اجلاس نومبر میں نیویارک میں ہو گا۔ یہ گزشتہ نومبر میں ٹی بی کے خاتمے کے لیے پہلے عالمی وزارتی اجلاس کا تسلسل ہے جب 120 ممالک سے تعلق رکھنے والے رہنما اور کارکن ماسکو میں جمع ہوئے اور اس بیماری کا مقابلہ کرنے کے لیے نئے عالمی عزم کا وعدہ کیاتھا۔

یہ مضمون فری لانس مصنف مائیو آلسپ نے تحریر کیا۔