ٹی بی کی ویکسین کی فراہمی کے لیے امریکہ اور برطانیہ کے خیراتی اداروں کی کاوشیں

تپدق [ٹی بی] ہر سال 1.5 ملین افراد کی جان لے لیتی ہے۔ اِن میں سے لوگوں کی اکثریت ترقی پذیر ممالک میں رہتی ہے۔ امریکی حکومت اور نجی شعبہ ملک میں اور بیرونِ ملک صحت عامہ کو بہتر بنانے کا کام کر رہے ہیں اور امریکہ کا ایک خیراتی ادارہ دنیا میں ٹی بی کی جان لیوا متعدی بیماری کے خلاف ایک نئی ویکسین کو فروغ دینے میں مدد کر رہا ہے۔

امریکی ریاست واشنگٹن کے شہر سی ایٹل کی ‘بِل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن’ اور برطانیہ کا ‘ویلکم ٹرسٹ’ ایم 72/اے ایس 01 ای [ایم 72] نامی ویکسین کی ہسپتالوں میں ٹیسٹنگ کر رہے ہیں۔ اگر اس ویکسین کو منظوری مل گئی تو یہ ایک سو برس سے زائد عرصے میں پھیپھڑوں کی ٹی بی کے علاج کے لیے تیار کی جانے والی پہلی ویکسین ہوگی۔

بِل گیٹس نے ایم 72 کی ٹیسٹنگ کے لیے فاؤنڈیشن کے 400 ملین ڈالر کے عطیے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ “ٹی بی کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے نئے وسائل کی جتنی ضرورت آج ہے اتنی پہلی کبھی نہیں تھی۔” ویلکم ٹرسٹ 150 ملین ڈالر تک کی اضافی فنڈنگ کر رہا ہے۔

گیٹس نے مزید کہا کہ “تشخیصات اور علاجوں کے مجموعے کے ہمراہ ٹی بی کی موثر اور محفوظ ویکسین میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری لاکھوں لوگوں کے ٹی بی کے طریقہ علاج کو تبدیل کر کے رکھ دے گی جس کے نتیجے میں [انسانی] زندگیاں بچیں گیں اور اس تباہکن اور مہنگی بیماری سے پڑنے والا وزن کم ہوگا۔”

 

بنیادی طور پر پھیپھڑوں کو متاثر کرنے والے ٹی بی کے مرض سے 2021 میں 1.6 ملین اموات ہوئیں یعنی لگ بھگ 4,300 اموات روزانہ ہوئیں۔ کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں غربت میں زندگی بسر کرنے والے لوگ اس بیماری کا سب سے زیادہ شکار ہوتے ہیں۔ ٹی بی سے ہونے والی اموات کی تعداد ایچ آئی وی/ایڈز اور ملیریا سے ہونے والی مجموعی اموات سے زیادہ ہیں۔ اقوام متحدہ کے 2030 تک ٹی بی کے خاتمے کے ترقی کے مقصد کے دیرپا حصول کی کامیابی میں ٹی بی کی ویکسین کو کلیدی حیثیت حاصل ہے۔

ایم 72 ویکسین کو برطانیہ کی دواساز کمپنی گلیکسو سمتھ کلائن نے گیٹس فاؤنڈیشن اور برطانیہ کے خارجہ، دولت مشترکہ اور ترقی کے دفتر کی مدد سے تیار کیا ہے۔ ایم 72 کا شمار ٹی بی کی اُن 17 ویکسینوں میں ہوتا ہے جو اس وقت تیاری کے مراحل میں ہیں۔

 ہسپتالوں میں تیسرے مرحلے کی ٹیسٹنگ میں یہ یقینی بنایا جا رہا ہے کہ ویکسین موثر طریقے سے بیماری کو روکے اور اس ٹیسٹنگ کے دوران پہلے مرحلے کے ٹیسٹوں کے اُن نتائج کو بھی سامنے رکھا جا رہا ہے جن میں ویکسین کے محفوظ ہونے کو یقینی بنایا گیا ہے۔ اس وقت ٹی بی کی جو ویکسین زیر استعمال ہے اُس سے بہت چھوٹے بچوں کو اس بیماری کی شدید تر شکلوں سے محفوظ رکھا جاتا ہے۔ مگر اس سے بڑوں اور نوجوان لوگوں کو محدود تحفظ حاصل ہوتا ہے۔

دفتر میں دو عورتیں کاغذات دیکھ رہی ہیں (© Samantha Reinders/Bill & Melinda Gates Foundation)
2014 میں وورسیسٹر، جنوبی افریقہ کے کلینک میں نرس ایک ماں کو ٹی بی کی دوا دینے کا طریقہ بتا رہی ہے۔ (© Samantha Reinders/Bill & Melinda Gates Foundation)

امریکہ عالمی سطح پر صحت عامہ کے فروغ کے لیے کام کرتا ہے اور ٹی بی ویکسین پر کی جانے والی تحقیق، اس کی تشخیص، روک تھام اور علاج کی فنڈنگ کر رہا ہے۔ امریکہ یہ کام ایڈز، ٹی بی، اور ملیریا کے خاتمے کے لیے قائم کیے جانے والے عالمی فنڈ کو عطیات دینے کے ساتھ ساتھ  امریکی صدر کے ایڈز کے خاتمے کے ہنگامی منصوبے [پیپ فار]، صحت کے قومی ادارے اور اپنے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے [یو ایس ایڈ] کے ذریعے کرتا ہے۔

یو ایس ایڈ 2000 سے اب تک ٹی بی کے خاتمے کے لیے 4.6 ارب ڈالر امداد کی شکل میں فراہم کر چکا ہے اور اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرتے ہوئے پوری دنیا میں 74 ملین سے زائد لوگوں کی جانیں بچا چکا ہے۔

ستمبر 2022 میں امریکی حکومت، شراکت دار ممالک اور نجی شعبے نے آنے والے تین برسوں کے دوران گلوبل فنڈ کے لیے 14.25 ارب ڈالر کی ریکارڈ رقم دینے کا وعدہ کیا۔ گزشتہ 20 برسوں پر محیط عالمی کوششوں سے پوری دنیا میں 44 ملین سے زائد افراد کی جانیں بچائی گئیں۔

صدر بائیڈن نے 21 ستمبر 2022 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر علیحدہ سے ہونے والی عالمی فنڈ کی فنڈ جمع کرنے کی ساتویں کانفرنس کو بتایا کہ “اس سب کچھ کا تعلق [انسانی] جانیں بچانے سے ہے۔”