پابندیوں کی ابتدا کی گھڑیاں قریب

Graphic showing Iran sanctions deadline with Trump U.N. quote below it (State Dept./J. Maruszewski)

جب مئی میں صدر ٹرمپ ایران کے جوہری معاہدے سے دستبردار ہوئے تو انہوں نے ایک حکم نامے پر دستخط کیے جس کے تحت ایرانی حکومت اور ایرانی معیشت کے انتہائی اہم شعبوں پر فوری طور پر سخت ترین پابندیاں دوبارہ عائد کر دیں ہوگئیں۔

انتظامیہ نے دنیا بھر کے کاروباری اداروں کو ایران میں اپنے کاروبار سمیٹنے کا وقت دیا۔ ایران کے کارسازی اور اس سے متعلقہ شعبوں، اس کی سونے اور دیگر بنیادی دھاتوں کی تجارت، اور اس کی کرنسی کی تجارت پر 7 اگست سے امریکی پابندیاں فعال ہوگئیں۔

4 نومبر کی نصف رات سے تجارتی اداروں کو بہرصورت ایرانی تیل کی خریداری کو بند کرنا ہوگا۔ ایسا نہ کرنے کی صورت میں اُن پر امریکہ کے ساتھ کاروبار کرنے پر پابندی لاگو ہو جائے گی۔

دوسری حتمی تاریخ میں چند ہی ہفتے رہ گئے ہیں۔ امریکہ کا پیغام اس سے زیادہ واضح الفاظ میں دیا نہیں جا سکتا۔

جیسا کہ صدر ٹرمپ نے ستمبر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ ” ایران کے بدنیتی پر مبنی مجموعی رویے کا مقابلہ کرنے کی خاطر امریکہ ایسی اضافی پابندیاں لگائے گا جو ماضی کے مقابلے میں زیادہ سخت ہوں گی۔ ایسا کوئی بھی فرد یا ادارہ جو ان پابندیوں کا پاس کرنے میں ناکام رہے گا اسے سخت قسم کے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔”